عراق میں پر تشدد واقعات، 18 افراد ہلاک

شائع September 10, 2013

عراق میں ایک سیکورٹی اہلکار پہرا دے رہا ہے۔ فائل فوٹو۔
عراق میں ایک سیکورٹی اہلکار پہرا دے رہا ہے۔ فائل فوٹو۔

بعقوبہ: بغداد کے شمال میں واقع مختلف عقیدوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے شہر میں کار بم دھماکوں اور دیگر واقعات میں منگل کے روز 18 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

حکام 2008ء کے بعد سے ملک میں بدترین بدامنی پر قابو پانے کیلئے کوشاں ہیں اور دارالحکومت میں وسیع پیمانے پر شدت پسندوں کو نشانہ بنانے کیلئے کارروائیوں کے ساتھ ساتھ سخت ٹریفک انتظامات اٹھائے جارہے ہیں تاہم کئی شہروں میں حملے تسلسل کے ساتھ ہو رہے ہیں۔

ایک پولیس افسر کے مطابق دن کا مہلک ترین پر تشدد واقعہ یوسفیہ میں پیش آیا جہاں مسلح افراد ایک گھر میں گھنس گئے اور دو خواتین سمیت چھ افراد کو ہلاک کردیا۔

واقعہ اس وقت پیش آیا جب گھر میں تدفین سے قبل نہلانے کا عمل جاری تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں مردہ شخص کا بیٹا بھی شامل ہے۔

ادھر لطیفیہ میں دو افراد ہلاک اور سات اسوقت زخمی ہوگئے جب کیفے کے قریب سڑک پر نصب ایک بم پھٹ پڑا۔

دوسری جانب سیکورٹی اور ہسپتال حکام کا کہنا ہے کہ دیالہ صوبہ کے دارالحکومت بعقوبہ کے شمالی اور مشرقی نواحی علاقوں میں دو کار بم دھماکے ہوئے،یہ عراق کے غیر مستحکم شہروں میں سے ایک ہے۔

مجموعی طور پر واقعے میں آٹھ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔

بعقوبہ بغداد سے 60 کلومیٹر شمال میں واقع ہے جہاں زیادہ تر سنی عرب، البیت اور شیعہ مسلم اور کرد اقلیتیں آباد ہیں۔

عراق میں تشدد میں اضافہ ہوچکا ہے،اے ایف پی کے اعداد وشمار کے مطابق 2013ء کے آغاز سے ابتک کم از کم 4000 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

حکام شدت پسندوں کو نشانہ بنانے کیلئے مہم جاری رکھنے کا عزم ظاہر کر چکے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ اس مہم میں سینکڑوں جنگجو گرفتار اور مزید درجنوں ہلاک کئے جاچکے ہیں۔

تاہم حکومت کو سنی عرب کمیونٹی میں مبینہ طور پر شیعہ قیادت میں حکام کی جانب سے ان کے ساتھ بدسلوکی کے معاملے پر پائی جانے والی ناراضگی کو دور کرنے کیلئے مزید اقدامات نہ اٹھانے پر تنقید کا سامنا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 25 جون 2025
کارٹون : 25 جون 2025