اسلام آباد ہائی کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے سزا یافتہ کی نااہلی مدت 10 سال کرنے کی اپیل پر اٹارنی جنرل کو معاونت کے لیے طلب کرلیا۔

ڈان نیوز کے مطابق سزا یافتہ کی نااہلی مدت 10 سال کرنے کی نیب اپیل پر سماعت کے دوران اٹارنی جنرل اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل آج عدالت میں پیش نہ ہوسکے، جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔

نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ عدالت کی جانب سے اٹارنی جنرل سے جواب مانگا گیا تھا، جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کہاں ہیں اٹارنی جنرل؟

اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وہ ابھی پہنچے نہیں ہیں، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نہیں پہنچ سکے، جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ آج آخری دن ہے، وقت دینا مقصد ہوتا ہے، انتظار کرنا مقصد نہیں ہوتا۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ اٹارنی جنرل و ایڈیشنل اٹارنی جنرل آئیں گے تو ٹھیک، ورنہ ہم فیصلہ دے دیں گے۔

نیب پراسیکیوٹر نے فائق علی جمالی کی سزا سے متعلق عدالت کو آگاہ کیا، نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ نیب کیس میں سزا یافتہ کی نااہلی 10 سال ہونی چاہیے، جو سزا آرٹیکل 63 (ون) (ایچ) میں ہے وہ جنرل نیچر کی ہے۔

نیب پراسیکیوٹر نے مؤقف اپنایا کہ جبکہ جو سزا 15 (اے) نیب آرڈیننس کی ہے وہ سیکشن 9 کے اندر آتی ہے، نیب کیس کی 15 (اے) کی نا اہلی پہلے 21 سال کی تھی، جس کو اسفندیار ولی کیس میں سپریم کورٹ نے کم کیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے آئندہ سماعت پر اٹارنی جنرل کو معاونت کے لیے اور فریقین سے 63 (ون) (ایچ) اور نیب سیکشن 15 (اے) پر دلائل طلب کر لیے۔

خیال رہے کہ 4 جنوری کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) سے سزا یافتہ کے لیے نااہلی کی مدت 5 سال کے بجائے 10 سال کردی۔

نیب کیسز میں سزا یافتہ مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ ہولڈر فائق جمالی کی اہلیت کے خلاف نیب کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

تبصرے (0) بند ہیں