انتخابات نزدیک، مسلم لیگ (ن) تاحال منشور پیش نہ کر سکی

21 جنوری 2024
ذرائع نے بتایا کہ پارٹی سربراہ نواز شریف منشور کے منتظر ہیں—اسکرین شاٹ: ایکس/پی ایم ایل این
ذرائع نے بتایا کہ پارٹی سربراہ نواز شریف منشور کے منتظر ہیں—اسکرین شاٹ: ایکس/پی ایم ایل این

عام انتخابات نزدیک آنے کے باوجود مسلم لیگ (ن) کا منشور تاخیر کا شکار ہے جوکہ پارٹی قیادت کے لیے شرمندگی کا باعث بن رہا ہے، سینیٹر عرفان صدیقی کی قیادت میں مسلم لیگ (ن) کی ٹیم 3 ماہ کی کوشش کے باوجود تاحال حتمی مسودہ پیش نہیں کر سکی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی حریف جماعتیں، خاص طور پر پیپلزپارٹی کی جانب سے اسی بات پر مسلم لیگ (ن) پر طنز کیا جارہا ہے کہ کیا مسلم لیگ (ن) انتخابات میں تقریباً 2 ہفتے باقی رہ جانے کے باوجود کوئی منشور پیش نہیں کر سکتی؟ ان کا کہنا ہے کہ منشور پیش کرنے میں تاخیر مسلم لیگ (ن) کی سنجیدگی کو عیاں کرتی ہے۔

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے گزشتہ روز کہا کہ نواز شریف عوام سے ووٹ مانگ رہے ہیں جبکہ ان کے پاس کوئی انتخابی منشور نہیں ہے، یہ شخص صرف سازشوں پر یقین رکھتا ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے ذرائع نے بتایا کہ پارٹی سربراہ نواز شریف منشور کے منتظر ہیں اور انہوں نے منشور کے مسودے کی تیاری میں تاخیر پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ مسلم لیگ (ن) بنیادی طور پر معیشت پر مرکوز کسی غیرمعمولی منشور کے ساتھ انتخابی میدان میں اترنے کی کوشش میں بروقت منشور تیار کرنے میں ناکام رہی ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ بہت سارے پارٹی رہنماؤں کو انتخابی منشور کی تیاری کا کام سونپ دیا گیا ہے جبکہ چند ’قابل اذہان‘ کی مدد سے اسے بروقت حتمی شکل دی جا سکتی تھی۔

تمام تر تنقید کے باوجود مسلم لیگ (ن) کی جانب سے جلد بازی کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے، پارٹی نے اعلان کیا ہے کہ 27 جنوری کو منشور پیش کیا جائے گا۔

ذرائع نے کہا کہ اگر منشور میں عوام کی معاشی پریشانیوں کے حل کی تدبیر اور سویلین بالادستی جیسی کوئی خاص چیزیں نہ ہوئیں تو یہ منسور کی تیاری میں یہ تاخیر پارٹی کے لیے مزید تنقید کو راغب کرے گی۔

ایک ’بامعنی‘ منشور کی تیاری کے لیے 30 سے زائد مختلف ذیلی کمیٹیوں کے ساتھ ساتھ مسلم لیگ (ن) نے تقریباً 3 ہفتے قبل اندرون اور بیرون ملک پاکستانیوں سے معاونت حاصل کرنے کے لیے ایک آن لائن پورٹل بھی لانچ کیا تھا، تاہم ایسا لگتا ہے کہ اس حکمت عملی کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے منشور پیش کرنے میں تاخیر اور مسودے پر نواز شریف کے عدم اطمینان سے متعلق ’ڈان‘ کے سوالات کا جواب نہیں دیا۔

مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے بتایا کہ پارٹی نے منشور کی تیاری کے لیے مشاورت کے ایک منظم اور جامع حکمت عملی پر عمل کیا اور منشور کو معمول کی کارروائی کے طور پر نہیں لیا۔

مسلم لیگ (ن) کے مطابق پارٹی کے ایک جامع اور قابل عمل انتخابی منشور کی تیاری کے عزم کا مقصد پاکستان کو درپیش اہم مسائل کو حل کرنا ہے۔

پارٹی کا کہنا ہے کہ منشور فی الحال تیاری کے آخری مراحل میں ہے، یہ معاشی چیلنجوں کو حل کرنے، خود انحصاری کو فروغ دینے اور مہنگائی کو کم کرنے پر مرکوز ہے اور لوگوں کو ریلیف فراہم کرنے پر مسلم لیگ (ن) کی خصوصی توجہ کی نشاندہی کرتا ہے۔

نواز شریف کا دورہ مانسہرہ

’نامعلوم وجوہات‘ کی بنا پر 20 جنوری کو لیہ میں انتخابی جلسہ منسوخ کرنے کے بعد نواز شریف اپنے حلقے کے ووٹرز سے خطاب کے لیے منگل کو مانسہرہ جا رہے ہیں۔

نواز شریف قومی اسمبلی کی 2 نشستوں (این اے 130 لاہور اور این اے 15 مانسہرہ) پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے مطابق نواز شریف کے ہمراہ ان کے بھائی شہباز شریف اور بیٹی مریم نواز بھی ہوں گی جو جلسے سے خطاب کریں گی۔

تبصرے (0) بند ہیں