بلوچ یکجہتی کمیٹی کا اسلام آباد میں جاری دھرنا ختم کرنے کا اعلان

اپ ڈیٹ 23 جنوری 2024
ماہرنگ بلوچ  نے کہا کہ دھرنے ختم کرنے کا اعلان کرتے ہیں، کل بلوچستان کی جانب روانہ ہوں گے—فوٹو:ڈان نیوز
ماہرنگ بلوچ نے کہا کہ دھرنے ختم کرنے کا اعلان کرتے ہیں، کل بلوچستان کی جانب روانہ ہوں گے—فوٹو:ڈان نیوز
ماہرنگ بلوچ  نے کہا کہ دھرنے ختم کرنے کا اعلان کرتے ہیں، کل بلوچستان کی جانب روانہ ہوں گے—فوٹو:ڈان نیوز
ماہرنگ بلوچ نے کہا کہ دھرنے ختم کرنے کا اعلان کرتے ہیں، کل بلوچستان کی جانب روانہ ہوں گے—فوٹو:ڈان نیوز

بلوچ یکجہتی کمیٹی نے جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل کے خلاف اسلام آباد میں جاری اپنا دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا۔

یہ اعلان نیشنل پریس کلب (این پی سی) کی جانب سے اسلام آباد پولیس کو ایک خط لکھنے کے بعد سامنے آیا ہے جس میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے کیمپ کو ہٹانے کی درخواست کی گئی تھی، این پی سی کی درخواست بعد میں صحافیوں سمیت دیگر حلقوں کی جانب سے شدید تنقید کے بعد واپس لے لی گئی۔

مظاہرین جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل کے خلاف بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے این پی سی کے سامنے دھرنا دیے بیٹھے تھے۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کا یہ کیمپ گزشتہ سال 22 دسمبر کو قائم کیا گیا تھا اور سخت سردی کے باوجود مظاہرین یہاں موجود رہے۔ مزید برآں، دھرنے کے منتظمین نے اسلام آباد پولیس پر الزام لگایا تھا کہ ان کے حامیوں کو ہراساں اور ان کی پروفائلنگ کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے خلاف فرسٹ انفارمیشن رپورٹس (ایف آئی آر) بھی درج کی گئی۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دھرنے کی قیادت کرنے والی ماہ رنگ بلوچ نے کہا کہ یہاں سے جو نفرت کا پیغام دیا گیا، وہ پیغام ہم بلوچستان لے کر جائیں گے، ہم یہاں سے نفرت کا پیغام لے کر جا رہے ہیں، ہمارے ساتھ جو کچھ ہوا وہ سب کچھ یاد رکھا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پریس کلب اسلام آباد کا کل کا نوٹیفکیشن پوری صحافت پر داغ ہے، اسلام آباد میں جو کچھ ہمارے ساتھ ہوا، وہ پورے بلوچستان کو بتائیں گے۔

واضح رہے کہ اسلام آباد پولیس کو لکھے گئے خط میں این پی سی نے درخواست کی تھی کہ مظاہرین کو کسی دوسرے مقام پر منتقل کرنے کے لیے ایک منصوبہ بنایا جائے تاکہ ’پریس کلب اور تمام رہائشیوں اور تاجر برادری کے لیے مشکلات کو کم کیا جا سکے‘۔

ماہ رنگ بلوچ نے کہا کہ ہم اپنا دھرنا ختم کرنے کا اعلان کرتے ہیں، کل بلوچستان کی جانب روانہ ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم ریاست کے خلاف نہیں، ریاست ہمارے خلاف ہے، ہم تو اپنے مسائل کے حل کے لیے ریاست سے مطالبہ کر رہے ہیں، بلوچ یکجہتی کمیٹی نے 61 دن تک پرامن احتجاج کیا۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنما نے کہا کہ افسوس ہے کہ الیکشن مہم چل رہی ہے لیکن کسی جماعت کی جانب سے لاپتا افراد سے متعلق کی کوئی بات نہیں کی جا رہی۔

تبصرے (0) بند ہیں