انتخابات میں حصہ لینے کیلئے چوہدری پرویز الہیٰ کا سپریم کورٹ سے رجوع

24 جنوری 2024
پرویز الہیٰ نے اپیل میں الیکشن کمیشن، الیکشن ٹربیونل کو فریق بنایا ہے—فائل فوٹو: ڈان
پرویز الہیٰ نے اپیل میں الیکشن کمیشن، الیکشن ٹربیونل کو فریق بنایا ہے—فائل فوٹو: ڈان

پی ٹی آئی کے رہنما اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی نے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جانے سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔

پرویز الٰہی نے عام انتخابات میں حصہ لینے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کر تے ہوئے اپیل دائر کردی جس میں الیکشن کمیشن، الیکشن ٹربیونل کو فریق بنایا گیا ہے۔

سابق وزیر اعلیٰ پنجاب نے درخوواست میں استدعا کی ہے کہ لاہور ہائیکورٹ کا 13 جنوری 2024 کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

اس میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ امیدوار محمد سلیم کے اعتراضات کی بنیاد پر میرے کاغذات نامزدگی مسترد کیے گئے، مجھ پر اعتراض اٹھایا گیا کہ لاہور ماڈرن آٹا ملز میں میرے شیئرز ہیں ، جن فلور ملز کا الزام لگایا گیا وہ ناصرف غیر فعال ہیں بلکہ ان کے نام پر کوئی بینک اکاؤنٹ بھی نہیں کھولا گیا۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ میں نے کبھی اس فلور مل کے شیئر نہیں خریدے، غیر فعال فلور مل اثاثہ نہیں ہوتی، اس فلور مل کی بنیاد پر مجھے الیکشن لڑنے سے روکا نہیں جا سکتا۔

انہوں نے استدلال کیا کہ یہ اصول طے شدہ ہے کہ ہر ظاہر نہ کرنے والے اثاثے پر نااہلی نہیں ہو سکتی، کسی اثاثے کو ظاہر نہ کرنے کے پیچھے اس کی نیت کا جانچنا ضروری ہے، جو شیئر میرے ساتھ منسوب کیے جا رہے ہیں ان کی کل مالیت 2 لاکھ 48 ہزار 50 روپے بنتی ہے، میں نے اپنے کل اثاثے 17 کروڑ 50 لاکھ روپے ظاہر کیے ہوئے ہیں۔

پرویز الہیٰ کی درخواست میں کہا گیا کہ ان اثاثوں میں 5 کروڑ 70 لاکھ روپے سے زائد نقد رقم بھی ظاہر کی گئی ہے، میرے لیے اتنے معمولی شیئر نہ ظاہر کرنا بدنیتی قرار نہیں دی جا سکتی۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ یہ اعتراض بھی لگایا گیا کہ میں نے اسلحہ کے 7 لائسنس ظاہر نہیں کیے، کاغذات نامزدگی میں اسلحہ لائسنس ظاہر کرنے کا کوئی کالم ہی نہیں ہے۔

پرویز الہٰی نے درخواست میں سپریم کورٹ سے استدعا کی کہ میرے کاغذات نامزدگی سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کا 13 جنوری 2024 کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں