قطری وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس نے غزہ میں جنگ روکنے اور اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق ابتدائی تجاویز پر مثبت رد عمل دیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق دوسری جانب حماس کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ اس تجویز پر ابھی تک کوئی حتمی معاہدہ نہیں ہوا ہے۔

حماس کے ذرائع کا کہنا تھا کہ وہ ابھی تک کسی تجویز پر متفق نہیں ہوئے ہیں، انہوں نے وضاحت کی کہ دھڑوں کو اہم تحفظات ہیں، قطر کا بیان جلد بازی میں آیا ہے جو کہ درست نہیں۔

اس ہفتے کے شروع میں حماس کے ذرائع نے کہا تھا کہ حماس پیرس میں ہونے والی میٹنگ کے دوران زیر بحث تین منصوبے پر غور کر رہا ہے، یہ منصوبہ چھ ہفتے کی جنگ بندی اور غزہ کو بھیجی جانے والی امداد میں اضافے سے متعلق ہے، اجلاس میں امریکا، مصر، اسرائیل اور قطر کے نمائندے موجود تھے۔

ذرائع نے بتایا کہ اس مرحلے کے دوران اسرائیل میں فلسطینی قیدیوں کے بدلے صرف خواتین، بچے اور 60 سال سے زائد عمر کے بیمار مردوں کو غزہ کے مسلح افراد کے ہاتھوں رہا کیا جائے گا۔

ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ اسرائیلی افواج کے انخلاء کے بارے میں بات چیت ہوگی اور مزید اقدامات کیے جاسکتے ہیں جن میں مزید قیدیوں کے تبادلے بھی شامل ہیں۔

قبل ازیں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے غزہ سے فوج کے انخلاء کو مسترد کرتے ہوئے حماس کو مکمل طور پر تباہ کرنے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔

نیتن یاہو نے کسی بھی معاہدے کے تحت ہزاروں فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنے کی بھی مخالفت کی تھی۔

قطر میں مقیم حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ پیرس میں زیر بحث تجاویز پر مشاورت جمعے (2 جنوری) کو قاہرہ میں متوقع ہے۔

دوحہ میں قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے کہا کہ پیرس میں ہونے والی ملاقات میں مثبت پیش رفت ہوئی ہے، اسرائیلی فریق نے قیدیوں کے تبادلے اور جنگ بندی کی نئی پیشکش کی منظوری دی ہے اور حماس نے بھی اس کا خیر مقدم کیا اور حماس نے بھی اسے مثبت پایا ہے۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ ہمیں امید ہے کہ اگلے چند ہفتوں میں اس بارے میں خوش آئند اطلاع دی جائیگی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں