بھارتی سپریم کورٹ نے ملک کے متنازع انتخابی فنڈنگ نظام کو ختم کرنے کا حکم جاری کیا ہے جس کے تحت لوگ اپنی شناخت ظاہر کیے بغیر سیاسی جماعتوں کو عطیات بھیج سکتے تھے۔

واضح رہے کہ بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ ملک میں عام انتخابات سے محض چند ماہ قبل آیا ہے۔ اس فیصلے کو بی جے پی کے لیے ایک دھچکا قرار جا رہا ہے کیونکہ بانڈ کے نظام سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والی جماعت نریندرا مودی کی حکمران جماعت بھارتیا جنتا پارٹی ہی رہی ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں انتخابی بانڈ سیاسی فنڈنگ ​​کا ایک اہم ذریعہ بن چکے ہیں، جو شہری کسی سیاسی جماعت کو عطیہ بھیجنا چاہتا ہے وہ بینک سے سرٹیفکیٹ خرید کر اپنی شناخت ظاہر کیے بغیر رقم دے سکتے ہیں، تاہم ماہرین اس پروگرام پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

ناقدین کا کہنا تھا کہ عطیات کی گمنام نوعیت کی وجہ سے سیاسی فنڈنگ کا نظام مبہم ہے۔

انڈیا کی سپریم کورٹ کے 5 رکنی ججز پر مشتمل بینچ نے متنازعہ فنڈنگ سے متعلق آج فیصلہ سنایا ہے جس میں انتخابی بانڈز کو غیرقانونی قرار دیا گیا اور کہا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے معلومات خفیہ رکھنا شہریوں کو معلومات تک رسائی دینے کے حق کی خلاف ورزی ہے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں اسٹیٹ بینک کو حکم دیا کہ وہ ان بانڈز کو جاری کرنا بند کرے اور ان کے ذریعے دیے گئے عطیات کی تفصیلات الیکشن کمیشن آف انڈیا کو فراہم کرے۔

اس سے قبل بھارت میں ایک ہزار روپے سے لے کر ایک کروڑ روپے تک کے بانڈز فروخت کیے جاتے رہے۔

یاد رہے کہ بھارت میں حکمران جماعت بھارتیا جنتا پارٹی نے انتخابی بانڈز کی یہ اسکیم 2017 میں متعارف کرائی تھی۔

مودی کی حکمران جماعت بی جے پی کا کہنا ہے کہ ان بانڈز کے ذریعے نقد رقم کا استعمال ختم کرکے سیاسی فنڈنگ میں اصلاحات کی گئی تھیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں