پاکستان میں سائبر حملوں میں 17 فیصد اضافہ

اپ ڈیٹ 19 فروری 2024
—فوٹو: کیسپرکی
—فوٹو: کیسپرکی

گلوبل سائبر سیکیورٹی کمپنی کیسپرسکی نے انکشاف کیا ہے کہ سال 2023 میں پاکستان کے اندر سائبر حملوں میں 17 فیصد اضافہ دیکھا گیا جب کہ کمپنی نے سال بھر میں پاکستان پر ہونے والے ایک کروڑ 60 لاکھ سائبر حملوں کو ناکام بنایا۔

کیسپرسکی کی جانب سے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں منعقد ہونے والی نویں سائبر سیکیورٹی کانفرنس کے دوران ملک میں بڑھتے ہوئے سائبر حملوں اور سیکیورٹی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

کمپنی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق کیسپرسکی کی ٹیلی میٹری نے 2022 کے مقابلے میں 2023 میں ملک میں مجموعی طور پر سائبر خطرات کی تعداد میں 17 فیصد اضافہ دکھایا۔

ساتھ ہی بتایا گیا کہ کمپنی کی جانب سے 2023 میں پاکستان میں ایک کروڑ 60 لاکھ سائبر حملوں کو روکا گیا۔

کمپنی نے خبردار کیا کہ پاکستان میں 24.4 صارفین آن لائن خطرات سے متاثر ہیں جب کہ ملک میں بینکنگ میلویئر کے استعمال سے ہونے والے حملوں میں 59 فیصد اضافہ ہوا۔

کمپنی کے مطابق ایسے حملے آن لائن بینکنگ کا ڈیٹا اور متاثرہ مشینوں سے دیگر حساس معلومات اکٹھا کرنے کے لیے بنائے گئے تھے۔

اسلام آباد میں ہونے والی کانفرنس میں ماہرین نے ٹروجن حملوں میں 35 فیصد اضافے کی بھی اطلاع دی جو خود کو جائز کمپیوٹر پروگرام کے طور پر چھپاتے ہیں لیکن سائبر کریمنلز کے ذریعہ بدنیتی پر مبنی کوڈ چلانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ، شکار کے ڈیٹا، فائلوں یا سسٹم کو انکرپٹ کرنے کے لیے تیار کیے گئے رینسم ویئر کے حملوں میں پاکستان میں 24 فیصد اضافہ ہو۔

اس کے علاوہ محققین نے بتایا کیا کہ اسپائی ویئر کے استعمال سے حملوں میں 36 فیصد اضافہ ہوا، ایسے حملے نقصان دہ سافٹ ویئر ہیں جو صارف کے کمپیوٹر میں داخل ہوتے ہیں، ڈیوائس اور صارف سے ڈیٹا اکٹھا کرتے ہیں، اور تیسرے فریق کو ان کی رضامندی کے بغیر بھیج دیتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں