گلگت بلتستان میں شدید بارشوں کے بعد ہونے والی لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے قراقرم ہائی وے لگاتار تیسرے دن بھی بند رہی جس کی وجہ سے متعدد مسافر پھنس گئے ہیں۔

مستقل بارش اور برفباری کے سبب گزشتہ تین دن سے علاقے میں نظام زندگی درہم برہم ہے کیونکہ درجہ حرارت نقطہ انجام سے گر گیا ہے اور کئی علاقے بجلی سے محروم ہیں۔

نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے ڈپٹی ڈائریکٹر غلام عباس کے مطابق قراقرم ہائی تقریباً 50 مقامات سے بلاک ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے سڑکوں کی صفائی کے لیے اپنی کنٹریکٹر کمپنیوں کی فہرست مرتب کر لی ہے کیونکہ سڑکیں کئی جگہوں سے بند ہیں لیکن ہم پراعتماد ہیں کہ بدھ کی صبح تک یہاں تمام گاڑیوں کی آمد و رفت شروع ہو جائے گی۔

غلام عباس نے مزید کہا کہ بشام، پٹن، برسین اور چلاس کے مقام پر کلیئرنس کمپنیاں سڑکوں کی صفائی میں مصروف ہیں اور کچھ علاقوں میں ایک طرف سے ٹریفک کی روانی یقینی بنانے کے لیے راستے کو کھولا گیا ہے۔

ادھر خیبرپختونخوا کے علاقوں شانگلہ، کوہستان اور بٹگرام میں بھی موسلادھار بارش کے باعث رابطہ سڑکیں بند ہوگئیں جبکہ لینڈ سلائیڈنگ سے کئی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔

بشام کے ایک ہوٹل میں پھنسے ہوئے ایک مسافر عرفان سخی نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ ہمیں توقع تھی کہ سڑکیں جلد صاف ہو جائیں گی اور اس مشکل وقت میں تعاون کرنے پر مقامی ہوٹل اور ریسٹورنٹ کے مالکان کے تعاون کو سراہا۔

قبل ازیں حکام نے اطلاع دی تھی کہ زیریں علاقوں میں بارش اور بالائی علاقوں میں پیر کی صبح سے برف باری شروع ہوئی جو شام تک جاری رہی، اسلام آباد، سکردو اور گلگت کے درمیان پروازیں بھی معطل ہیں جبکہ خطے کے کئی علاقوں میں موبائل اور انٹرنیٹ رابطہ منقطع ہے۔

طویل خشک موسم کے بعد گلگت بلتستان میں برف باری اور بارش شروع ہو گئی ہے اور گلگت بلتستان حکومت کی جانب سے جاری کردہ الرٹ کے مطابق 19 سے 27 فروری تک خطے میں شدید بارشوں اور برفباری کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں