عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو سال کے آخر تک دنیا کے نصف سے زیادہ ممالک خسرہ کی وباء کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی سینئر تکنیکی مشیر نتاشا کروکرافٹ نے جنیوا میں پریس بریفنگ کے دوران تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کئی ممالک میں رواں سال لوگوں کو خسرہ سے بچاؤ کے ٹیکے نہیں لگائے گئے ہیں، خدشہ ہے کہ اگر ہم نے ان علاقوں میں جلد ویکسین نہیں پہنچائی تو ان علاقوں میں خسرہ پھیل سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت کے اعداد و شمار کا استعمال کرکے یو ایس سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن کے ذریعہ تجزیہ کیا ہے، جس سے معلوم ہوا ہے کہ سال 2024 کے آخر تک نصف سے زیادہ ممالک کو خسرہ کی وبا کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں بچوں کو محفوظ رکھنے کے لیے تیزی سے کام کرنے کی ضرورت ہے، دنیا میں معاشی بحران اور تنازعات جیسے مسائل کی وجہ سے عالمی رہنماؤں کی توجہ کم دکھائی دیتی ہے۔

خسرہ کیا ہے

خسرہ کی بیماری کسی انفیکشن یا وائرس کی وجہ سے ہوتی ہے، یہ بیماری عام طور پر سردیوں کے اختتام یا پھر موسم بہار کے آغاز میں ہوتی ہے۔

خسرہ کی بیماری کے ساتھ جب کوئی مریض کھانستا یا چھینک مارتا ہے تو متاثرہ شخص کے نہایت چھوٹے آلودہ قطرے پھیل کر ارد گرد کی اشیا پر گر جاتے ہیں اور یہ بیماری ہوا اور سانس لینے سے پھیلتی ہے، جس وجہ سے ایک مریض متعدد افراد کو متاثر کر سکتا ہے۔

خسرہ کی علامات میں شدید بخار کے ساتھ کھانسی، ناک اور آنکھوں سے پانی بہتا شامل ہے، خسرہ میں سرخ دانے چہرے اور گردن کےاوپر نمودار ہوتے ہیں اور پھر جسم کے دوسرے حصوں میں منتقل ہو جاتے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال کیسز 79 فیصد بڑھ کر 3 لاکھ سے زیادہ ہو گئے تھے، جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ کل تعداد کا صرف ایک حصہ ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں