غزہ میں امداد کے لیے جمع فلسطینیوں پر اسرائیل کی اندھا دھند فائرنگ، 100 سے زائد افراد شہید

01 مارچ 2024
فضا سے لی گئی ایک تصویر جس میں اسرائیلی فوج کو امداد کے لیے جمع شہریوں پر گولیاں برساتے دیکھا جاسکتا ہے— فوٹو: اسکرین شاٹ
فضا سے لی گئی ایک تصویر جس میں اسرائیلی فوج کو امداد کے لیے جمع شہریوں پر گولیاں برساتے دیکھا جاسکتا ہے— فوٹو: اسکرین شاٹ

غزہ میں بھوک و افلاس سے پریشان اور امداد کے حصول کے لیے ٹرکوں کے پاس کھڑے فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج نے اندھا دھند فائرنگ کر کے 100 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کردیا۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق تقریباً پانچ ماہ سے جاری جنگ کے دوران 30 ہزار سے زائد فلسطینیوں کی شہادت کے باوجود اسرائیلی بربریت رکنے کا نام نہیں لے رہی اور جمعرات کو امداد کے لیے جمع شہریوں پر فائرنگ کر کے اسرائیلی فوج نے ایک نئی بدترین مثال قائم کردی۔

فلسطینی محکمہ صحت کے حکام نے بتایا کہ غزہ شہر کے قریب پیش آنے والے اس واقعے میں کم از کم 112 افراد شہید اور 280 سے زائد زخمی ہوئے۔

طبی ماہرین نے کہا کہ وہ اتنی بڑی تعداد میں زخمیوں کے علاج سے قاصر ہیں، درجنوں افراد کو الشفا ہسپتال لے جایا گیا جو اسرائیلی چھاپوں کے بعد بمشکل جزوی طور پر کام کر رہا ہے۔

فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا کہ یہ اسرائیلی قابض فوج کی جانب سے امدادی ٹرکوں کا انتظار کرنے والے معصوم لوگوں کا بھیانک قتل عام ہے۔

ایک اسرائیلی فوجی اہلکار نے بتایا کہ دو الگ الگ واقعات اس وقت پیش آئے جب ٹرکوں کا قافلہ مرکزی ساحلی سڑک کے ساتھ جنوب سے شمالی غزہ میں داخل ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلے واقعے میں امدادی ٹرکوں کو سیکڑوں لوگوں نے گھیر لیا تھا اور اسی دوران پریشانی میں ٹرک نے درجنوں افراد کو روند ڈالا اور وہاں سے نکل گیا۔

انہوں نے کہا کہ جیسے ہی ٹرک روانہ ہوئے، قافلے پر چڑھنے والے کچھ لوگ ایک ٹینک سمیت اسرائیلی فورسز کے قریب پہنچے اور پھر فائرنگ شروع کر دی۔

انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ فوجیوں نے عوام کو خبردار کرنے کے لیے ہوا میں گولیاں چلائیں اور پھر جن لوگوں سے خطرہ محسوس ہوا ان پر گولیاں چلائیں۔

انہوں نے فلسطینی حکام کی جانب سے فراہم کردہ اعدادوشمار کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم حالات کا جائزہ لے رہے ہیں لیکن اموات زیادہ نہیں ہوئیں کیونکہ ردعمل محدود سطح پر تھا۔

امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ جنگ بندی کی بات چیت کو مزید پیچیدہ بنا دے گا۔

غزہ کی وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے واقعے میں شہید ہونے والوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ان تبصروں سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل نے نیا جرم اور قتل عام کرنے کے لیے پہلے سے منصوبہ بندی کی تھی۔

حماس نے کہا ہے کہ یہ واقعہ جنگ بندی اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے قطر میں جاری مذاکرات کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔

سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ایک ویڈیو میں کئی لاشوں اور زخمیوں سے لدے ٹرکوں کو دکھایا گیا۔

ایک اور ویڈیو میں خون سے لت پت لوگوں کو ٹرک میں لے جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جہاں لاشیں کفن میں لپٹی ہوئی تھیں اور ہسپتال کے فرش پر ڈاکٹر زخمی مریضوں کا علاج کر رہے تھے،

ویڈیو میں ایک شخص کو چلاتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ہم اس طرح کی امداد نہیں چاہتے، ہمیں امداد اور گولیاں ایک ساتھ نہیں چاہیے، یہاں بہت سے شہید ہیں۔

وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان نے کہا کہ ہمیں معصوم جانوں کے ضیاع پر افسوس ہے اور ہمیں غزہ کی سنگین انسانی صورتحال کا علم ہے جہاں بے گناہ فلسطینی صرف اپنے خاندانوں کا پیٹ پالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کانگریس کی سماعت میں بتایا کہ 7 اکتوبر سے غزہ میں اسرائیل کے ہاتھوں 25ہزار سے زیادہ خواتین اور بچے مارے جا چکے ہیں اور امریکا سے فلسطینیوں کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں