یقین ہے مولانا فضل الرحمٰن پی ٹی آئی کے ساتھ سڑکوں پر نہیں نکلیں گے، رانا ثنااللہ

01 مارچ 2024
رہنما مسلم لیگ(ن) رانا ثنااللہ — فائل فوٹو: اے پی پی
رہنما مسلم لیگ(ن) رانا ثنااللہ — فائل فوٹو: اے پی پی

مسلم لیگ(ن) کے رہنما رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ اتحادیوں کی جانب سے حکومت سازی کے حوالے سے مذاکراتی عمل کا حصہ نہ بنانے کا مولانا فضل رحمٰن کا گلہ درست ہے لیکن مجھے امید ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن تحریک انصاف کے ساتھ سڑکوں پر باہر نہیں نکلیں گے۔

رانا ثنااللہ نے جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ آج ملاقات میں پیپلز پارٹی کے یوسف رضا گیلانی، استحکام پاکستان پارٹی کے علیم خان اور چوہدری سالک حسین بھی موجود تھے، ہماری جماعت کے احسن اقبال اور خواجہ سعد رفیق بھی موجود تھے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری وہاں بڑی کھل کر بات ہوئی جس میں مولانا فضل الرحمٰن نے گلہ کیا اور ہمارے مشاہدے کے مطابق ان کا گلہ جائز ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن مسلم لیگ(ن) کے قائد میاں نواز شریف کے بہت احترام کرتے ہیں، پچھلے دو سال کے اگر مولانا نے کوئی بات کی ہے تو میاں صاحب نے اس سے انکار نہیں کیا اور اگر میاں صاحب نے کوئی بات کی تو مولانا نے بھی کا احترام کیا ہے اور اسی وجہ سے آج کی ملاقات کا انتظام کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات میں کچھ باتیں تو ہمارے سامنے ہوئی ہیں لیکن اس کے بعد میاں نواز شریف اور مولانا فضل الرحمٰن کی ایک گھنٹہ طویل ون آن ون ملاقات ہوئی تو اس بارے میں انہوں نے کوئی بات نہیں کی اور نہ ہی کسی کو بریفنگ دی ہے۔

جب ان سے سوال کیا گیا کہ مولانا فضل الرحمٰن تحریک انصاف کے ساتھ سڑکوں پر ہوں گے یا نہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ مجھے پورا یقین ہے کہ مولانا کسی صورت بھی سڑکوں پر نہیں ہوں گے، اسے میری ذاتی رائے ہے اور اسے مولانا کی جماعت طرف سے بیان نہ سمجھا جائے۔

انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کا بنیادی گلہ یہ ہے کہ جب مذاکرات اور اتحادی حکومت بنانے کا عمل شروع ہوا تو اس میں پیپلز پارٹی، مسلم لیگ(ن) اور ایم کیو ایم پاکستان نے ایک دوسرے سے ملاقاتیں کیں، دوسری جماعتوں کو بھی شامل کیا گیا اور مولانا کا گلہ تھا کہ اس مرحلے پر جمعیت علمائے اسلام کو شامل نہیں کیا گیا اور اب آپ ایک فیصلے پر پہنچے ہیں تو فیصلے پر پہنچنے کے بعد آپ کو ہمارا خیال آیا اور آپ نے ہم سے بات شروع کی۔

مسلم لیگ(ن) کے رہنما نے کہا کہ اس حوالے سے تو مولانا کا گلہ درست ہے، ایسا تو ہوا ہے کہ جس مرحلے پر اتحادی پارٹنرز کے درمیان بات چیت شروع ہوئی ہے، اس مرحلے پر اس بارے میں کوتاہی ہوئی ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن کو اسی مرحلے پر بات چیت کا حصہ نہیں بنایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ میں ابھی مولانا فضل الرحمٰن کو کابینہ میں شمولیت کی دعوت کے حوالے سے تو کچھ نہیں کہہ سکتا لیکن مولانا اور جے یو آئی کا مسلم لیگ(ن) کے ساتھ سیاسی اشتراک رہا ہے، دونوں نے اکٹھا کافی وقت گزارا ہے اور آج اس عمل کا آغاز ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گورنر سندھ کے حوالے سے ایم کیو ایم کی خواہش کے ان کے موجودہ گورنر ہی کام جاری رکھیں لیکن ابھی اس بارے میں بت فائنل نہیں ہوئی، یکطرفہ فیصلہ نہیں کیا جائے گا بلکہ جو بھی فیصلہ ہوگا وہ مشاورت سے کیا جائے گا۔

ایم کیو کیو ایم کی جانب سے وزارتیں مانگنے کے سوال پر رانا ثنااللہ نے کہا کہ مانگنے اور دینے میں فرق ہوتا ہے، کوئی اگر دو تین مانگے اور ایک ڈیڑھ مل جائے تو یہ فرق تو نہ ہوا، تین یا دو میں کوئی فرق نہیں ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں