پاکستان کی اشیا کی برآمدات میں مسلسل 6 مہینے سے اضافے کا رجحان جاری ہے، فروری میں سالانہ بنیادوں پر یہ 17.54 فیصد بڑھ کر 2 ارب 57 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیں، جو برآمدی صنعتوں کی نمو میں بحالی کا عندیہ ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں پاکستان ادارہ شماریات کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا گیا کہ مالی سال 2024 کے ابتدائی 8 ماہ کے دوران برآمدات 9 فیصد اضافے سے 20 ارب 35 کروڑ ڈالر ہوگئیں، جس کا حجم گزشتہ برس کے اسی عرصے کے دوران 18 ارب 67 کروڑ ڈالر رہا تھا۔

تجارتی خسارہ سالانہ بنیادوں پر 1.95 فیصد تنزلی کے بعد فروری میں ایک ارب 71 کروڑ ڈالر رہا، رواں مالی سال کے ابتدائی 8 ماہ کے دوران تجارتی خسارہ 30.18 فیصد کمی سے 14 ارب 87 کروڑ ڈالر پر آگیا، جو گزشتہ برس کے اسی عرصے کے دوران 21 ارب 29 کروڑ ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا۔

عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے 3 ارب ڈالر قرض پروگرام ’اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ‘ کے پہلے جائزے میں پاکستان کی برآمدات وزارت تجارت کے مالی سال 2028 تک 100 ارب ڈالر کے ہدف کے مقابلے میں نمایاں طور پر کافی کم رہنے کی توقع ظاہر کی ہے۔

آئی ایم ایف نے پیش گوئی کی ہے کہ پاکستان کی برآمدات بتدریج اضافے کے بعد مالی سال 2024 میں 30 ارب 84 کروڑ ڈالر، مالی سال 2025 میں 32 ارب 35 کروڑ ڈالر، مالی سال 2026 میں 34 ارب 68 کروڑ ڈالر مالی سال 2027 میں 37 ارب 25 کروڑ ڈالر اور مالی سال 2028 میں 39 ارب 46 کروڑ ڈالر ہو جائے گی۔

نگران وفاقی وزیرِ تجارت گوہر اعجاز کا کہنا تھا کہ پاکستان ایسی پالیسیز پر عملدرآمد کے لیے پُرعزم ہے، جس سے برآمدی صنعتوں، غیر روایتی برآمدات کو فروغ کے ساتھ ساتھ براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کو راغب کیا جاسکے۔

گوہر اعجاز نے بتایا کہ انجینئرنگ مصنوعات کی برآمدات 15 فیصد اور زرعی اور غذائی برآمدات میں مضبوط 70 فیصد کا اضافہ ہوا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ مثبت پیش رفت ہے، تاہم مزید متحرک ہونے کی ضرورت ہے، ہمیں ایسی پالیسیز پر توجہ کو برقرار رکھنا ہوگا، جس سے مسابقت اور تجارتی عمل بہتر ہوسکے۔

انہوں نے کہا کہ مثبت رجحانات نگران حکومت کی تجارت اور معاشی فروغ کے عزم کی عکاسی کرتے ہیں۔

وزارت تجارت نے اب تک علاقائی مسابقتی توانائی کی قیمتوں کا تعین، ورکنگ کیپیٹل سپورٹ، تیز رفتار ریفنڈز ، مارکیٹ تک رسائی میں اضافے کے لیے اسٹریٹجک فریم ورک کا اعلان نہیں کیا۔

فروری میں درآمدات بھی 8.89 فیصد اضافے سے 4 ارب 28 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیں، جو گزشتہ برس کے اسی مہینے میں 3 ارب 93 کروڑ ڈالر رہی تھی، مالی سال کے ابتدائی 8 ماہ (جولائی تا فروری) کے دوران درآمدی بل 11.87 فیصد گھٹ کر 35 ارب 22 کروڑ ڈالر پر آگیا، جو پچھلے سال کی اسی مدت کے دوران 39 ارب 96 کروڑ ریکارڈ کیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں