اڈیالہ جیل میں قید بانی تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے کہا ہے کہ کور کمانڈرز کانفرنس کے اعلامیے کی مکمل حمایت کرتا ہوں، 9 مئی کے پُرتشدد واقعات کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے سی سی ٹی وی فوٹیج کے ذریعے مجرموں کی شناخت کرنے کا مطالبہ کیا، انہوں نے امریکا کی مثال دی جہاں مظاہرین کو فسادات اور کیپیٹل ہل پر حملہ کرنے کے الزام میں سیکیورٹی فوٹیج کی مدد سے گرفتار کیا گیا۔

تاہم سابق وزیر اعظم نے افسوس کا اظہار کیا کہ 9 مئی کے پُرتشدد واقعات کی آزادانہ اور منصفانہ تحقیقات میں بظاہر کوئی بھی دلچسپی نہیں رکھتا۔

انہوں نے کہا کہ 9 مئی کا بیانیہ 8 فروری کو ناکام ہوگیا، دھاندلی زدہ انتخابات سے صرف 3 سیاسی جماعتیں مستفید ہوئیں۔

عمران خان نے اپنی پارٹی کو مخصوص نشستوں سے محروم کرنے پر الیکشن کمیشن کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور اس اقدام کو ’غیر آئینی‘ اور ’جمہوریت سے متصادم‘ قرار دیا۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ کس قانون کے تحت یہ مخصوص نشستیں ان جماعتوں کو الاٹ کی گئیں جو حقدار نہیں تھیں۔

سابق وزیر اعظم نے لاہور میں نواز شریف اور عون چوہدری کے حلقوں اور پشاور کے ایک حلقے (جہاں سے نور عالم کو کامیاب قرار دیا گیا) سمیت 4 حلقوں کے آڈٹ کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے خواجہ آصف کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے الزام عائد کیا کہ سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے اس وقت کی اپوزیشن کو پی ٹی آئی حکومت گرانے کے لیے کہا تھا۔

عمران خان نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے انہیں ’اچھے برتاؤ‘ پر انعام کی پیشکش کی تھی لیکن انہوں نے اس پیشکش کو ٹھکرا دیا۔

بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ وہ حالیہ انتخابات کے نتائج کو کبھی قبول نہیں کریں گے کیونکہ یہ ’غلامی کو قبول کرنے‘ کے مترادف ہوگا۔

انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ان کی پارٹی اتوار کو مبینہ دھاندلی کے خلاف پشاور میں ایک بڑا جلسہ منعقد کرے گی۔

عمران خان نے دعویٰ کیا کہ 8 فروری کو تاریخ کے سب سے زیادہ دھاندلی زدہ عام انتخابات ہوئے جو معیشت پر منفی اثرات مرتب کریں گے جس کے نتیجے میں عوام کو ’ناقابل تلافی نقصان‘ اٹھانا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ 1971 کے سانحے کے پیچھے مشرقی پاکستان کا ’چوری شدہ مینڈیٹ‘ تھا، سیاسی استحکام کے بغیر ملک قائم نہیں رہ سکتا۔

عمران خان نے کہا کہ شریف خاندان اپنی مستقبل کی سیاست کے لیے مکمل طور پر خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) پر انحصار کر رہا ہے لیکن صرف اس سے غیرملکی سرمایہ کاری کو راغب نہیں کیا جاسکتا، شریف برادران اپنا بیانیہ پہلے ہی بدل چکے ہیں۔

واضح رہے کہ رواں ماہ 6 مارچ کو کور کمانڈرز کانفرنس کے شرکا نے وزیراعظم پاکستان کے اس عزم کا اعادہ کیا تھا کہ 9 مئی کے منصوبہ سازوں، اکسانے والوں، حوصلہ افزائی کرنے والوں اور شہدا کی یادگاروں کی بے حرمتی کرنے والوں اور فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کو قانون کی متعلقہ دفعات کے تحت ہر صورت انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

اعلامیے میں کہا گیا تھاکہ اس سلسلے میں مسخ شدہ، ابہام اور غلط معلومات پھیلانے کی بدنیتی پر مبنی کوششیں بالکل بے سود ہیں جو صرف مذموم سیاسی مفادات کے حصو ل کیلئے منظم مہم کا حصہ ہیں تاکہ 9 مئی کی گھناؤنی سرگرمیوں پر پردہ ڈالا جا سکے۔

تبصرے (0) بند ہیں