حکومتِ خیبرپختونخوا نے وفاق سے بقایاجات کی وصولی کے لیے ایک ماہ کے اندر پلان آف ایکشن مرتب کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

’ڈان نیوز‘ کے مطابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے مالی معاملات کا کیس مؤثر انداز میں پیش کرنے کے لیے دستاویزات تیار رکھنے کی ہدایت کردی۔

علی امین گنڈاپور نے مزید کہا کہ شنوائی نہ ہونے کی صورت میں عدالتوں کا دروازہ بھی کھٹکھٹایا جائے گا۔

وزیراعلیٰ کی زیرِصدارت اجلاس میں بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ فارمولے کے تحت پن بجلی کی مد میں وفاق کے ذمے 1510 ارب روپے واجب الادا ہیں، نیشنل گرڈ کو بیچی جانے والی صوبائی بجلی کی مد میں 6 ارب روپے بقایا ہیں۔

بریفنگ کے دوران مزید بتایا گیا کہ آبادی کے حساب سے صوبے کو این ایف سی میں سالانہ 262 ارب روپے ملنے چاہئیں، ضم اضلاع کے 10 سالہ پلان کے تحت صوبے کو 500 ارب میں سے صرف 103 ارب روپے ملے ہیں۔

قبل ازیں 9 مارچ کو علی امین گنڈاپور نے کہا کہ تھا کہ وفاقی حکومت کو خیبرپختونخوا کے 1510 ارب روپے کے واجبات کلیئر کرنے ہیں لیکن کئی یاد دہانیوں کے باوجود یہ ادائیگیاں نہیں کی گئیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ میری تجویز ہے کہ اگر وفاق ادائیگی نہیں کر سکتا تو اسے خیبرپختونخوا کے لیے بجلی اور گیس پر سبسڈی دینی چاہیے اور صوبے کے بقایا جات سے اس سبسڈی کو منہا کر لینا چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں