رہنما پاکستان تحریک انصاف اسد قیصر نے کہا ہے کہ ایوان میں مینڈیٹ چور بیٹھے ہیں، ہم انہیں نہیں مانتے ہیں۔

قومی اسمبلی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ پارلیمان مجلس شوری بن گئی ہے۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ جس نے قومی اسمبلی کا رکن بننا ہے اس کو چاہیے کہ الیکشن کمیشن کو پیسے دے، منت سماجت کرے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ قانون سازی پارلیمان کاحق ہے لیکن یہ منتخب ایوان نہیں ہے۔

اسد قیصر نے بتایا کہ ہم ایوان میں بھرپور مزاحمت کریں گے، ہم ملک کو قائداعظم کا ملک بنائیں گے، ہم ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی کو یقینی بنائیں گے، وہ دن قریب ہے جب خلق خدا طاقت میں ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ہم مزاحمت کے لیے خود کو تیار کر رہے ہیں، ایوان میں مینڈیٹ چور بیٹھے ہیں، ہم انہیں نہیں مانتے ہیں۔

قبل ازیں بیرسٹر گوہر نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آج جس طرح آج قومی اسمبلی میں بل پیش ہوئے ہیں، یہ غیر آئینی ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ قانون سازی پارلیمان کا حق ہے، آج پہلا دن ہے کہ حکومت نے رولز کی خلاف ورزی کرکے قانون سازی کی ابتدا کی ہے، یہ کرپٹ لوگ ہیں ان کے پاس مینڈیٹ نہیں ہے۔

بعد ازاں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عمر ایوب نے کہا کہ ہم آج کی کارروائی کے حوالے سے بریفنگ دینا چا رہے ہیں، آج انہوں نے آرڈیننس پاس کیے ہیں، مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی کی پیٹھ میں چھڑا گھونپ رہی ہے، کیا ترامیم کرنے جا رہے ہیں کسی کو کوئی پتا نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر قانون نے کہا کہ آئی ایم ایف آیا ہوا ہے یہ اس کے لیے ہے مگر کرمنل لا کا آئی ایم ایف سے کیا تعلق ہے؟ ،میں نے قانون کی شک میں نے ایوان میں پڑھ کر سنائی۔

عمر ایواب نے بتایا کہ پاکستان شپنگ کارپورشن میں ترمیم کے باعث یہ اپنی مرضی کے ٹھیکیدار کو ٹھیکہ دے سکتے ہیں۔

یاد رہے کہ آج وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے قومی اسمبلی میں 7 آرڈیننس کی مدت میں 120 دن کی توسیع کے لیے قرارداد پیش کی، جس میں پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن (ترمیمی) 2023، پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن (ترمیمی) آرڈیننس 2023، پاکستان پوسٹل سروسز مینجمنٹ بورڈ (ترمیمی) آرڈیننس 2023، نیشنل ہائی وے اتھارٹی (ترمیمی) آرڈیننس 2023، کرمنل لا (ترمیمی) آرڈیننس 2023، پرائیوٹائزیشن کمیشن (ترمیمی) آرڈیننس 2023 اور اسٹیبلشمنٹ آف ٹیلی کمیونیکشن ایپلٹ ٹریبونل آرڈیننس 2023 شامل ہیں۔

ایوان میں ان 7 آرڈیننس کی مدت میں توسیع کی قرارداد منظور کرلی گئی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں