ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان (ڈریپ) نے بخار اور درد کے علاج کی دوا بارپون سسپنشن کا بیچ 202 غیر معیاری قرار دے دیا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق ڈریپ نے بارپون سسپنشن (100) ملی گرام کی فروخت اور اس کے استعمال پر پابندی بھی عائد کردی ہے۔

ڈریپ کی جانب سے جاری الرٹ میں بتایا گیا ہے کہ بارپون سسپنشن کا نمونہ کوالٹی ٹیسٹ کے معیار پر پورا نہیں اترا، غیر معیاری بارپون سسپنشن سے مرض پیچیدگی اختیار کر سکتا ہے۔

اس میں ہدایت دی گئی ہے کہ کمپنی بارپون سسپنشن کا متاثرہ بیچ مارکیٹ سپلائی نہ کرے اور بارپون سسپنشن کا متاثرہ بیچ مارکیٹ سے واپس منگوائے۔

ڈریپ الرٹ میں کہا گیا ہے کہ فارماسیز بھی بارپون سسپنشن کے متاثرہ بیچ کی سیل فوری ترک کریں اور ڈاکٹرز اور مریضوں کو بھی اس کا متاثرہ بیچ استعمال نہ کرنے کی ہدایت دی گئی ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ سال پنجاب حکومت نے عالمی ادارہ صحت کی طرف سے جاری الرٹ کے ردعمل میں کھانسی کے 5 ’نقصان دہ‘ شربتوں کی پیداوار اور فروخت پر پابندی عائد کردی تھی۔

صوبائی حکومت نے محکمہ صحت کو ہدایات دی کہ وہ فوری طور پر اپنی ٹیمیں روانہ کرکے مارکیٹ میں موجود دوائیوں کے تمام اسٹاک کو قبضے میں لیں اور ان ادویات کو بنانے والوں کے خلاف تحقیقات کا آغاز کریں۔

اس حادثے نے ستمبر میں ہونے والے واقعے کی یاد تازہ کردی، جس میں ملاوٹ والے انجیکشن لگنے کی وجہ سے 80 سے زائد آنکھوں کے مریض بینائی سے محروم ہوگئے تھے۔

اس سے قبل گزشتہ سال ہی لاہور، قصور اور جھنگ کے اضلاع میں ذیابیطس کے متعدد مریضوں کے ریٹینا کو پہنچنے والے نقصان کو دور کرنے کے لیے آواسٹن کے انجیکشن لگائے گئے تھے لیکن الٹا اس سے شدید انفیکشن ہوا جس کے نتیجے متعدد کی بینائی ختم ہو گئی تھی۔

بعد ازاں پنجاب حکومت نے اس کی ترسیل اور فروخت پر پابندی عائد کردی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں