حکومت نے ملک بھر میں بجلی و گیس چوروں کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کرلیا۔

’ڈان نیوز‘ کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی زیر صدارت اجلاس میں بجلی و گیس چوری میں ملوث افرادکےخلاف سخت قانونی کارروائی کی ہدای دی گئی۔

وفاقی وزیر داخلہ نے بجلی وگیس چوروں کےخلاف کریک ڈاؤن کے لیے اسپیشل ٹیمیں تشکیل دینے کے لیے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو خصوصی ٹاسک دے دیا۔

ایف آئی اے حکام نے وفاقی وزیر داخلہ کو یونان کشتی حادثہ کی تفصیلی رپورٹ پیش کی، اس موقع پر محسن نقوی نے کہا کہ انسانی اسمگلنگ میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کو یقینی بنایاجائے۔

وزیرداخلہ نے ایف آئی اے کوہنڈی حوالہ میں ملوث افراد کے خلاف بھی گھیرا تنگ کرنے کی ہدایت کردی۔

اجلاس میں ایف آئی اے اہلکاروں کی زیر التوا ترقیوں پر بھی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا، وزیر داخلہ نے ہدایت دی کہ ایک ماہ میں تمام زیر التوا پروموشن کیسز کو نمٹایا جائے۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس اگست کے اختتام میں ملک بھر میں بجلی کے زائد بلوں کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا، سیاسی جماعتوں اور تاجروں نے ملک کے بھر میں احتجاج اور شٹرڈاؤن ہڑتالیں کیں۔

تاہم نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے بجلی کے نظام پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ بجلی کے بل پر احتجاج امن و امان کا سنجیدہ مسئلہ نہیں ہے۔

انوارالحق نے کہا تھا کہ ایک طرف ایک شہر میں جہاں بجلی کے بلوں پر احتجاج ہو رہا تھا اور بل جلائے جا رہے ہیں اور احتجاج ہو رہا ہے اور اسی شہر میں 200، 300 اور 500 میگا واٹ کی چوری ہو رہی ہے۔

06 ستمبر 2023 کو نگران وزیر توانائی محمد علی نے بجلی چوری کے خلاف ملک گیر کریک ڈاؤن شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب تک بجلی چوری ختم نہیں ہوگی اور بل ادا نہیں کیے جائیں گے اس وقت تک بجلی کی قیمتیں نیچے نہیں آئیں گی۔

بجلی چوری کے خلاف کریک ڈاؤن کا سلسلہ رواں برس کے آغاز تک جاری رہا، ملک بھر سے اربوں روپے کی وصولیاں ہوئیں اور سیکڑوں گرفتاریاں عمل میں آئیں۔

تبصرے (0) بند ہیں