غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد پر عملدرآمد میں ناکامی ناقابل معافی ہوگا، انتونیوگوتریس

اپ ڈیٹ 25 مارچ 2024
انتونیو گوتریس نے کہا کہ  فوری جنگ بندی بہت دیرینہ مطالبہ تھا، سلامتی کونسل کی قرارداد پر ضرور عملدر آمد ہوناچاہیے—فائل فوٹو: اے ایف پی
انتونیو گوتریس نے کہا کہ فوری جنگ بندی بہت دیرینہ مطالبہ تھا، سلامتی کونسل کی قرارداد پر ضرور عملدر آمد ہوناچاہیے—فائل فوٹو: اے ایف پی

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیوگوتریس نے سلامی کونسل کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی سے متعلق قراردادکی منظوری کا خیر مقدم کیا ہے۔

اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ فوری جنگ بندی بہت دیرینہ مطالبہ تھا، سلامتی کونسل کی قرارداد پر ضرور عملدر آمد ہوناچاہیے۔

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ نے کہا کہ قراردادپر عملدرآمد میں ناکامی ناقابل معافی فعل ہوگا۔

دوسری جانب غزہ جنگ بندی کی قرارداد ویٹو نہ کرنے پر امریکا سے ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیلی نیتن یاہو نے وفد کا واشنگٹن کا دورہ منسوخ کر دیا۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ امریکا کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کو ویٹو نہ کرنے کے بعد وہ اپنا وفد واشنگٹن نہیں بھیجیں گے۔

نیتن یاہو نے اپنے دفتر کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق کہا کہ واشنگٹن کی قرارداد کو ویٹو کرنے میں ناکامی اپنے سابقہ مؤقف سے ’واضح انحراف‘ ہے اور اس سے غزہ میں حماس کے خلاف اقدامات کے ساتھ ساتھ 130 سے زائد مغویوں کی رہائی کی کوششوں کو نقصان پہنچے گا۔

بیان میں کہا گیا کہ امریکی پوزیشن میں تبدیلی کے پیش نظر وزیر اعظم نیتن یاہو نے فیصلہ کیا ہے کہ وفد نہیں جائے گا۔

دوسری جانب امریکہ کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کی قرارداد ووٹنگ میں حصہ نہ لینا پالیسی میں تبدیلی کا اشارہ نہیں ہے۔

’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ میں امریکا کی عدم شرکت اس کی پالیسی میں تبدیلی کا اشارہ نہیں دیتی۔

قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے صحافیوں کو بتایا کہ اس سے ہماری پالیسی میں تبدیلی“ کی نشاندہی نہیں ہوتی، امریکا جنگ بندی کی حمایت کرتا ہے لیکن کیونکہ قرارداد میں حماس کی مذمت نہیں کی گئی، اس لیے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اسرائیل اور حماس کے درمیان فوری جنگ بندی اور تمام یرغمالیوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

امریکا نے قرارداد پر ہونے والی ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا جب کہ سلامی کونسل کے بقیہ 14 اراکین نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔

جنگ بندی کی قرارداد کو سلامتی کونسل کے 10 منتخب اراکین نے تجویز کیا تھا۔

قرارداد میں تمام یرغمالیوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔

سلامتی کونسل کی قرارداد میں غزہ میں شہریوں کے تحفظ کے لیے انسانی امداد کی ترسیل کو بڑھانے اور اس کو بہتر کرنے کی فوری ضرورت پر زور دیا گیا ہے اور انسانی امداد کی فراہمی کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کو ہٹانے کے مطالبے کا اعادہ کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکا نے غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد پیش کی تھی جسے روس اور چین نے مسترد کردیا تھا جب کہ سیز فائر کے حوالے سے پچھلی قرارداد کو امریکا نے ویٹو کردیا تھا.

یاد رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 32 ہزار 142 فلسطینی شہید اور 74 ہزار 412 زخمی ہو چکے ہیں جب کہ حماس کے حملوں میں اسرائیل میں مرنے والوں کی تعداد ایک ہزار 139 ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں