سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ڈونلڈ لو رجیم چینج کوتسلیم کرلیتا تو دباؤ جو بائیڈن حکومت پر آتا۔

راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے جنوبی اور وسط ایشیا کے امور کے لیے امریکی اسسٹنٹ سیکریٹری ڈونلڈ لو کے سائفر کو جھوٹا قرار دینے کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ اگر ڈونلڈ لو تسلیم کر لیتا تو جو بائیڈن کی حکومت ہل جاتی۔

ان کا کہنا تھا کہ اسد مجید نے آفیشل میٹنگ پر سائفر بھیجا تھا، نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کی میٹنگ میں اسد مجید نے دھمکی کا بتایا تھا۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ ڈونلڈ لو کے بیان پر دوبارہ انکوائری کروائی جائے۔

امریکی سفیر کی جیل میں ملاقات سے متعلق سوال پر عمران خان نے بتایا کہ امریکی سفیر مجھے ملنے جیل نہیں آئے، اگر امریکی سفیر سے ملاقات ہوئی تو ڈونلڈ لو کے بیان اور امریکی سفارتخانہ کےکردار پربات کروں گا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ اصل سائفر دفتر خارجہ میں موجود ہے، ہمیں سائفر کی پیرافریز کاپی دی گئی تھی، وزیراعظم اپنے آفس کا چوکیدار نہیں ہوتا، وزیراعظم آفس کے کچھ سیکیورٹی پروٹوکولز ہوتے ہیں۔

پیرا فریز کا مطلب اصل متن کو متن کے معنی کھوئے بغیر مختلف الفاظ میں پیش کرنا ہے۔

عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ 9 مئی واقعات پر اب تک کوئی انکوائری نہیں ہوئی ہے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سی سی ٹی وی فوٹیجز کو ریکور کرنے کا حکم دیں، جنہوں نے سی سی ٹی وی فوٹیجز چوری کی ہیں وہی 9 مئی کے ذمہ داران ہیں۔

بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ 9 مئی واقعات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، اور چیف جسٹس پی ٹی آئی کی 25 مئی کی پٹیشن کو بھی سنیں، بجرم کی معلومات چھپانا بھی جرم ہے، 9 مئی کی بنیاد پر ایک سیاسی جماعت کو ختم کیا جا رہا ہے۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ جیسے اسرائیل دہشت گردی کرکے فلسطین پر الزام لگا دیتا ہے، ایسے ہی 9 مئی کا واقعہ کرکے ہم پر الزام لگا دیا گیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں