انٹیلی جنس ایجنسیز کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کی جانب سے لکھے گئے خط میں لگائے گئے الزامات کا جائزہ لینے کے لیے گزشتہ روز چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 2 گھنٹے طویل فل کورٹ اجلاس کسی حتمی فیصلے کے بغیر اختتام پذیر ہوا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اجلاس میں مذکورہ الزامات کی تحقیقات کے لیے از خود کارروائی شروع کرنے کی تجویز پر بھی غور کیا گیا۔

سپریم جوڈیشل کونسل کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججوں کے چونکا دینے والے خط نے متعلقہ حلقوں کو اقدامات اٹھانے پر مجبور کردیا ہے۔

جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان، جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس سمن رفت امتیاز کی جانب سے 25 مارچ کو لکھ گئے خط میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر کے علاوہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اور چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کو بھی مخاطب کیا گیا تھا۔

ججز کی جانب سے لکھے گئے خط میں اسلام آباد کی عدلیہ کو خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے درپیش دھمکی آمیز واقعات کا ذکر کیا گیا۔

ان الزامات کے تناظر میں وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ آج (جمعرات) کو چیف جسٹس قاضٰ فائز عیسیٰ سے ان کے چیمبر میں ملاقات کریں گے، ملاقات میں سینیئر جج سید منصور علی شاہ کی شرکت بھی متوقع ہے۔

گزشتہ روز ہونے والا فل کورٹ اجلاس افطار سے چند منٹ پہلے اختتام پذیر ہوا تاہم یہ اجلاس بےنتیجہ رہا، باخبر ذرائع نے ’ڈان‘ کو بتایا کہ اجلاس میں مذکورہ خط کے تناظر میں آئین کے آرٹیکل 184(3) کے تحت از خود کارروائی شروع کرنے پر غور کیا گیا تاہم اس حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔

دریں اثنا اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے بھی اس معاملے پر چیف جسٹس سے ملاقات کی، میڈیا سے گفتگو کے دوران انہوں نے اس صورتحال کو ’انتہائی تشویشناک‘ قرار دیا اور اس کی مکمل تحقیقات کی ضرورت پر زور دیا۔

دریں اثنا چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی پاکستان بار کونسل (پی بی سی) فاروق ایچ نائیک نے ججز کے مذکورہ خط کے بعد کی صورتحال پر غور کے لیے ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس 5 اپریل کو طلب کر لیا۔

وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل ریاضت علی سحر اور فاروق ایچ نائیک نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے تشکیل کردہ کمیٹی کے ذریعے معاملے کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا جوکہ سپریم کورٹ کے کم از کم 3 سینیئر ججز پر مشتمل ہو۔

تبصرے (0) بند ہیں