صدر مملکت آصف علی زرداری نے پاکستان اور ایران کے درمیان مشترکہ مفاد کے لیے تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صدرِ مملکت کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب محض چند روز قبل امریکا نے پاک-ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی دوبارہ مخالفت کی اور پابندیوں سے خبردار کیا۔

صدر آصف زرداری نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان مختلف شعبوں میں دوطرفہ اقتصادی تعاون کو وسعت دینے کی کافی گنجائش موجود ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان میں ایران کے سفیر ڈاکٹر رضا امیری مغدام سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جنہوں نے ایوانِ صدر میں ان سے ملاقات کی۔

غیرملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق امریکا نے 26 مارچ کو ایران کے ساتھ کاروبار کرنے پر پابندیوں کے خطرے سے خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ پاک-ایران گیس پائپ لائن منصوبے کو آگے بڑھانے کی حمایت نہیں کرتا۔

ایوان صدر سے جاری بیان کے مطابق آصف زرداری نے دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا، انہوں نے مشترکہ چیلنجز پر قابو پانے کے لیے مل کر کام کرنے پر زور دیا۔

ایرانی سفیر نے تجارتی حجم بڑھانے اور بینکنگ شعبے میں تعاون کے علاوہ فضائی اور تجارتی روابط بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا، انہوں نے کہا کہ پاکستان وسطی ایشیا اور یورپ کے ساتھ تجارت کے لیے چابہار-زاہدان ریل روڈ سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔

فلسطینی سفیر سے ملاقات

بعد ازاں صدر آصف زرداری سے پاکستان میں فلسطین کے سفیر احمد جواد ربیع نے ملاقات کی اور انہیں عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد دی۔

فلسطینی سفیر نے غزہ کی پٹی میں بے گناہ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی افواج کی جانب سے مظالم اور دہشت گردی کی جانب توجہ دلائی۔

فلسطینی سفیر سے بات کرتے ہوئے صدر نے اسرائیلی قبضے کے خلاف طویل جدوجہد میں فلسطینی عوام کی بہادری اور عزم کو سراہا، انہوں نے کہا کہ پاکستان فلسطینیوں کے لیے اضافی امدادی سامان بھیجے گا۔

احمد جواد ربیع نے شعبہِ تعلیم میں پاکستان کی حمایت کو سراہتے ہوئے کہا کہ 50 ہزار سے زائد فلسطینی پاکستانی تعلیمی اداروں سے گریجویشن کر چکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں