عیدالفطر سے قبل اتوار (31 مارچ) کو پیٹرول کی قیمت میں اگلے 15 روز کے لیے تقریباً 10 سے 11 روپے فی لیٹر تک اضافے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، جس کی بنیادی وجہ درآمدی پریمیم اور عالمی قیمتوں میں اضافہ ہے، جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 2 روپے فی لیٹر تک کمی متوقع ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 15 روز قبل حکومت نے آئندہ 15 روز کے لیے پیٹرول کی قیمت میں ردوبدل نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا، پیٹرول کی موجودہ قیمت تقریباً 280 روپے فی لیٹر ہے، متوقع اضافے کے بعد اس کی قیمت 290 روپے فی لیٹر سے اوپر تک جا سکتی ہے۔

باخبر ذرائع نے بتایا کہ عالمی سیاسی صورتحال کی وجہ سے پیٹرول کی درآمدی قیمت میں تقریباً 4 ڈالر فی بیرل کا اضافہ ہوا ہے اور اس کی درآمد پر پریمیم 13.5 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گیا ہے جوکہ 12.15 ڈالر فی بیرل تھا، نتیجتاً حتمی شرح مبادلہ کے حساب سے پیٹرول کی قیمت میں 10 سے 11 روپے فی لیٹر اضافے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

دوسری جانب عالمی مارکیٹ میں ڈیزل کی قیمت میں کمی آئی ہے اور پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کی طرف سے ادا کردہ درآمدی پریمیم 6.50 ڈالر فی بیرل پر برقرار رہا، لہٰذا ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 1.30 روپے سے 2.50 روپے فی لیٹر تک کمی کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

قیمتوں کے حساب کے حوالے سے حکام نے بتایا کہ گزشتہ 2 ہفتوں کے دوران پیٹرول کی قیمت تقریباً 4 ڈالر فی بیرل بڑھ کر 94.5 ڈالر ہو گئی جبکہ ڈیزل کی قیمت تقریباً 60 سینٹ فی بیرل کم ہو کر 98.4 ڈالر ہو گئی۔

15 روز قبل حکومت نے آئندہ 15 روز کے لیے پیٹرول کی قیمت 279.75 روپے فی لیٹر پر برقرار رکھنے اور ڈیزل کی قیمت میں 1.77 روپے فی لیٹر کمی کرکے 285.56 روپے کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

حکومت پہلے ہی پیٹرول اور ڈیزل دونوں پر 60 روپے فی لیٹر ڈیولپمنٹ لیوی وصول کر رہی ہے، یہ قانون کے تحت زیادہ سے زیادہ حد ہے، عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ کیے گئے وعدے کے تحت رواں مالی سال میں حکومت کا پیٹرولیم لیوی کی مد میں 869 ارب روپے وصول کرنے کا ہدف ہے۔

حکومت پہلی ششماہی (جولائی تا دسمبر) کے دوران 475 ارب روپے حاصل کر چکی ہے، حکومت مالی سال کے آخر تک تقریباً 970 ارب روپے جمع ہونے کی توقع ہے حالانکہ نظرثانی شدہ ہدف اب جون کے آخر تک 920 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔

پٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمتیں مہنگائی میں اضافے کے اہم محرک رہے ہیں، پیٹرول کا زیادہ تر استعمال نجی ٹرانسپورٹ، چھوٹی گاڑیوں، رکشوں اور موٹرسائیکلوں میں ہوتا ہے، جس سے کم اور متوسط آمدنی والوں کے بجٹ پر براہ راست اثر پڑتا ہے۔

اس کے برعکس ڈیزل کی قیمت کا مہنگائی پر زیادہ اثر ہوتا ہے، کیونکہ اس کا استعمال ہیوی ٹرانسپورٹ، ٹرینوں، زرعی انجنوں، جیسا کہ ٹرک، بسوں، ٹریکٹرز، ٹیوب ویلز اور تھریشرز میں ہوتا ہے، یہ خاص طور پر سبزیوں اور دیگر اشیائے خور و نوش کی قیمتوں میں اضافے کا سبب بنتا ہے۔

اس وقت حکومت پیٹرول اور ڈیزل دونوں پر تقریباً 82 روپے فی لیٹر ٹیکس وصول کر رہی ہے، اگرچہ تمام پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) صفر ہے لیکن حکومت دونوں مصنوعات پر 60 روپے فی لیٹر پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی وصول کر رہی ہے، علاوہ ازیں حکومت پیٹرول اور ڈیزل پر تقریباً 19 سے 20 روپے فی لیٹر کسٹم ڈیوٹی بھی لے رہی ہے۔

پیٹرول اور ڈیزل ریونیو حاصل کرنے کا بڑا ذریعہ ہیں، جن کی ماہانہ فروخت تقریباً 7 سے 8 لاکھ ٹن ہے جبکہ مٹی کے تیل کی ماہانہ کھپت صرف 10 ہزار ٹن ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں