کراچی میں گزشتہ چند دنوں سے گرم موسم کی وجہ سے خسرہ کے کیسز میں معمولی کمی کے باوجود صورتحال تاحال باعث تشویش ہے، ہسپتالوں میں اب بھی اس انفیکشن کی علامات کے ساتھ مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ ہسپتالوں میں لائے جانے والے زیادہ تر بچوں کو ویکسین نہیں لگائی گئی اور غذائی قلت کا شکار ہیں۔

نیپا چورنگی پر سندھ انفیکشن ڈیزیز ہسپتال اینڈ ریسرچ سینٹر کے پیڈیاٹرک سیکشن کی سربراہ ڈاکٹر ثمرین زیدی نے کہا ہے کہ رواں ماہ 80 بچوں کو خسرہ کی علامات کے ساتھ ہسپتال میں داخل کیا گیا ہے، ان میں سے 2 کی موت ہو چکی ہے، آج ٹھٹھہ سے 3 سالہ بچے کو ہسپتال داخل کیا گیا جس میں خسرہ اور نمونیا کی علامات تھیں۔

ڈاکٹر ثمرین زیدی نے وضاحت کی کہ بچے کو سانس لینے میں تکلیف تھی جسے کی وجہ سے انہیں انٹیوبیٹ کرنا پڑا۔

ہسپتال میں ہفتے کے روز خسرہ کے 3 مریضوں کو ڈسچارج کیا گیا جب کہ 3 بچے زیر علاج ہیں، تمام بچے وینٹی لیٹرز پر ہیں، ان میں سے ایک سالہ بچی ہے گزشتہ 10 دنوں سے موت سے جنگ لڑ رہی ہے۔

ڈاکٹر ثمرین کا کہنا تھا کہ بچی شدید غذائیت کا شکار ہے، اس کے بہن بھائیوں میں سے ایک کی خسرہ سے موت ہو گئی ہے، غذائی قلت کے شکار بچے نمونیا جیسی بیماریوں کا زیادہ شکار ہوتے ہیں اور ان میں اموات کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

نمونیا سے متعلق بات کرتے ہوئے ڈاکٹر نے کہا کہ بیماری کی ابتدائی علامات جیسے بخار، کھانسی، ناک بہنا اور آشوب چشم کو سنجیدہ نہیں لیا جاتا اور مریض ہسپتالوں میں صرف اس وقت آتے ہیں جب علامات سنگین ہوجاتی ہے۔

اس سال ہسپتال میں خسرہ سے 3 بچے جاں بحق ہو چکے ہیں اور اب تک 256 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ کے ذرائع کے مطابق خسرہ سے متاثرہ بچوں کی تعداد گزشتہ کئی ہفتوں سے رپورٹ ہورہے ہیں۔

خسرہ کے کیسز میں معمولی کمی

دوسری جانب پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن کے ڈاکٹر خالد شفیع کے مطابق موسم تبدیل ہونے کے ساتھ گزشتہ 10 دنوں کے دوران خسرہ کے کیسز میں کمی آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ انفیکشن سردیوں کے موسم میں زیادہ پھیلتا ہے، والدین کو چاہیے کہ اس وقت موسم کا فائدہ اٹھائیں اور اپنے بچوں کو ویکسین لگوائیں، اگر پہلے سے ویکسین لگواچکے ہیں تو یقینی بنائیں کہ ان کے قریبی لوگ بھی ویکسین لگائیں۔

ڈاکٹر خالد شفیع کے مطابق خسرہ میں پیچیدگیاں خود وائرل انفیکشن یا سیکنڈری بیکٹیریل انفیکشن کی وجہ سے ہو سکتی ہیں جو کہ بہت خطرناک ہے۔

ماہرین کے مطابق سال 2023 کے دوران ہسپتالوں میں بڑی تعداد میں خناق اور خسرہ کے کیسز رپورٹ ہوئے تھے، صرف گزشتہ سال شہر کے 2 ہسپتالوں میں 106 بچے اس بیماری سے جاں بحق ہوئے۔

انفیکشن کے بارے میں سرکاری اعدادوشمار دستیاب نہیں ہیں۔

پی پی اے کے اعداد و شمار کے مطابق جو پچھلے مہینے ایک پریس کانفرنس میں شیئر کیے گئے تھے، 2023 کے دوران صوبے بھر کے 21 اضلاع میں خسرہ کے 122 کیسز رپورٹ ہوئے۔

اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 4 سالوں میں خسرہ کے کیسز میں اضافہ دیکھا گیا ہے، 2020 میں کل ایک ہزار 873 کیسز رپورٹ ہوئے، 2021 میں 6 ہزار 293 کیسز رپورٹ، 2022 میں 4 ہزار 990 اور پچھلے سال 8 ہزار 51 کیسز رپورٹ ہوئے۔

تصدیق شدہ کیسز کی کل تعداد 2020 میں 675 سے بڑھ کر 2023 میں 4 ہزار سے زیادہ ہوگئی۔

تبصرے (0) بند ہیں