کراچی میں رمضان المبارک کے دوران ڈاکوؤں کے ہاتھوں 11واں شہری قتل

اپ ڈیٹ 02 اپريل 2024
سفاک ڈاکو مارچ میں مجموعی طور پر 17  جب کہ رواں سال 50 شہریوں جینے کاحق چھین چکےہیں—فائل فوٹو: اے پی پی
سفاک ڈاکو مارچ میں مجموعی طور پر 17 جب کہ رواں سال 50 شہریوں جینے کاحق چھین چکےہیں—فائل فوٹو: اے پی پی

کراچی میں شہریوں کی جان لینے والے ڈاکوؤں کو لگام ڈالنے والا کوئی نہیں ہے جہاں لوٹ مار کے دوران صرف رمضان کے دوران ہی خاتون سمیت 11 افراد موت کو گھاٹ اتار دیا گیا۔

’ڈان نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق تین رمضان المبارک بتاریخ 14 مارچ کو پاکستان بازار کے علاقے میں محمد فرحان نامی شہری جاں بحق ہوا، اس کے بعد پانچ رمضان کو ڈاکوؤں نے عیسی نگری اور 6 رمضان کو اسٹیل ٹاؤن میں شہری کو قتل کیا گیا۔

اس کے بعد اکیس مارچ کو ملیر کینٹ کے قریب انجینئیر شعیب شفقت کی جان لی گئی جب کہ اسی روز پاکستان بازار میں اختر مسیح کو قتل کیا گیا، 24 مارچ کو نارتھ کراچی میں ڈاکوؤں نے دکاندار عبدالرحمٰن کو قتل کیا۔

25 مارچ کو سرجانی ٹاؤن میں اسٹریٹ کرمنلز نے ذوہیب کی جان لی، اگلے روز قطر ہسپتال کے قریب ڈاکوؤں کی فائرنگ کی زد میں آکر خاتون نازیہ جان سے گئی۔

انتیس مارچ کی شب ملینیم مال کے قریب سید علی رہبر کو قتل کیا گیا30 مارچ کو ایوب گوٹھ میں ڈاکوؤں نے کانجھی نامی شخص کو موت کے گھاٹ اتارا اور آج یکم اپریل کو گلشن معمار اجمیر ٹاور کے قریب ڈاکوؤں نے کار سوار امجد کو مزاحمت کے دوران قتل کردیا۔

گلشن معمار میں موٹر سائیکل سوار ڈاکوؤں نے بینک سے رقم لےکر جانے والے افراد کو اجمیر ٹاور کے قریب لوٹ لیا، لوٹ مار کے دوران مزاحمت پر فائرنگ بھی کردی جس سےکار سوار امجد اور امان اللہ زخمی ہوئے، زخمی امجد چند لمحوں میں ہی دم توڑ گیا۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ 2 افراد کار میں جارہے تھے کہ موٹر سائیکل سوار 2 ملزمان نے شہریوں پر فائرنگ کی، موٹر سائیکل سوار ایک ملزم نے ماسک اور ایک نے ہیلمٹ لگایا ہوا تھا، ملزمان فائرنگ کرکے فرار ہوگئے۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ کار سوار ایک شخص کلمہ پڑ رہا تھا دوسرا شدید زخمی حالت میں تھا، عوام نے فوری طور پر زخمیوں کو قریبی ہسپتال منتقل کیا۔

جاں بحق امجد کی لاش کو عباسی شہید ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں میڈیکو لیگل افسر کی عدم موجودگی کے باعث قانونی کارروائی تین گھنٹے تک تاخیر کا شکار ہوئی جس پر اہلخانہ مشتعل ہوگئے اور ہسپتال میں شور شرابہ کیا۔

ورثا کا کہنا تھا کہ میت تدفین کے لیے پنجاب لے جانی ہے لیکن قانونی کارروائی مکمل نہیں ہورہی۔

وزیر داخلہ سندھ ضیاالحسن لنجار نے ڈاکوؤں کے ہاتھوں شہری کی ہلاکت کا نوٹس لیتے ہوئے ایس ایچ او گلشن معمار کو فوری طور پر معطل کرنے کا حکم دےدیا۔

واضح رہے کہ سفاک ڈاکو مارچ میں مجموعی طور پر 17 جب کہ رواں سال 50 شہریوں جینے کاحق چھین چکےہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں