’ججز معاملے پر عمران خان کا بیان سپریم کورٹ ازخود نوٹس کو سیاست کی نذر کرنے کی مذموم کوشش ہے‘

02 اپريل 2024
وزیر قانون نے کہا عدلیہ کی آزادی سے متعلق اہم معاملہ پر سیاست نہ کرنا ہی ملک اور عدلیہ کے لئے اچھا ہے—ڈان نیوز
وزیر قانون نے کہا عدلیہ کی آزادی سے متعلق اہم معاملہ پر سیاست نہ کرنا ہی ملک اور عدلیہ کے لئے اچھا ہے—ڈان نیوز

وفاقی وزیر سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا یت کہ ججوں کے معاملہ پر پی ٹی آئی اور اس کے بانی کے بیانات سپریم کورٹ کے از خود نوٹس کو سیاست کی نظر کرنے کی مذموم کوشش ہے۔

وفاقی وزیر قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنما بیرسٹر گوہر کے بیان پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ پی ٹی آئی اور اس کے بانی کا کہا قانون نہیں، آئین پر عمل ہو گا، اپنی حکومت میں ججز کے خلاف ریفرنس بنانے والے مشورے نہ دیں تو بہتر ہو گا۔

وزارت قانون کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق وفاقی وزیر نے کہا کہ ججوں کے معاملہ پر پی ٹی آئی اور اس کے بانی کے بیانات سپریم کورٹ کے از خود نوٹس کو سیاست کی نظر کرنے کی مذموم کوشش ہے۔

انہوں نے کہا کہ بیرسٹر گوہر خود وکیل ہیں۔ انہیں علم ہونا چاہئے کہ آئین کے آرٹیکل 184 (3) کے تحت بنچ کی تشکیل کی گئی ہے۔ اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ فل کورٹ نے ہی اعلامیہ جاری کیا تھا جس میں تحقیقات کا کہا گیا تھا۔

چیف جسٹس اور سینئر ججز کی کمیٹی کی صوابدید ہے کہ وہ کس معاملے پر کون سا بینچ تشکیل دیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پی ٹی آئی اور اس کے بانی کا کہا قانون نہیں ہے، آئین پر عمل ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ اپنے دور حکومت میں ججز کے خلاف ریفرنس بنانے والے مشورے نہ دیں تو بہتر ہو گا۔

وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ عدلیہ کی آزادی سے متعلق اہم معاملہ پر سیاست نہ کرنا ہی ملک اور عدلیہ کے لئے اچھا ہے۔

واضح رہے کہ اڈیالا جیل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان نے سپریم کورٹ سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں کے خط کے معاملے پر ازخود نوٹس پر فل کورٹ بنانے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ججوں کے خط کے کیس میں فل کورٹ بنایا جائے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے خط کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے 7 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا تھا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 7 رکنی بینچ کے سربراہ ہوں گے، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس یحییٰ خان آفریدی، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس اطہر من اللہ ،جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس نعیم اختر افغان بینچ کا حصہ ہوں گے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے زیرِسربراہی 7 رکنی لارجر بینچ کل صبح ساڑھے 11 بجے سماعت کرے گا۔

واضح رہے کہ 25 مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز نے ججز کے کام میں خفیہ ایجنسیوں کی مبینہ مداخلت اور دباؤ میں لانے سے متعلق سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں