کوئٹہ میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی رہائی اور اسلام آبادہائی کورٹ کے 6 ججز سے اظہار یکجہتی کے لیے ریلی نکالنے پر پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔

ڈان نیوز کے مطابق اسٹیشن ہاؤس افسر تھانہ سول لائن کی مدعیت میں درج مقدمے میں پی ٹی آئی کے صوبائی صدر داؤد شاہ کاکڑ اور نورخان خان خلجی سمیت دیگر صوبائی قیادت کو نامزدکیا گیا۔

مقدمے میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی رہنماؤں نے بغیراین او سی کے ریلی نکالی اور مظاہرہ کیا، ریلی میں قومی اداروں اور حکومت کے خلاف عوام میں نفرت پھیلانےکی کوشش کی گئی۔

اس میں مزید بتایا گیا کہ ریلی کے باعث شارع اقبال اور عدالت روڈ پر ٹریفک بند ہونے سے عوام کو مشکلات ہوئیں۔

واضح رہے کہ دو روز قبل بانی پی ٹی آئی کی رہائی اور اسلام آبادکورٹ کے 6 ججز سے اظہار یکجہتی تحریک انصاف نے ریلی نکالی تھی۔

یاد رہے کہ 25 مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز نے ججز کے کام میں خفیہ ایجنسیوں کی مبینہ مداخلت اور دباؤ میں لانے سے متعلق سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھا تھا۔

اس ملاقات کے بعد 30 مارچ کو ایک رکنی انکوائری کمیشن بنانے کی منظوری دے دی گئی تھی، اور جسٹس (ر) تصدق جیلانی کو کمیشن کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ میں کہا گیا تھا کہ اجلاس نے 25 مارچ 2024 کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 معزز جج صاحبان کی جانب سے لکھے گئے خط کے مندرجات پر تفصیلی غور کیا۔

اجلاس کو بتایاگیا تھا کہ سپریم کورٹ کے فل کورٹ اعلامیے کے مطابق عزت مآب چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی وزیر اعظم سے ملاقات میں انکوائری کمیشن کی تشکیل تجویز ہوئی تھی۔

تاہم بعد میں جسٹس (ر) تصدق حسین جیلانی نے انکوائری کمیشن کی سربراہی سے معذرت کر لی جس کے بعد چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کے خط کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے 7 رکنی لارجر بینچ تشکیل دے دیا تھا۔

3 اپریل کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے خط پر سپریم کورٹ کے از خود نوٹس پر سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیے کہ عدلیہ کی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کریں گے، ہوسکتا ہے آئندہ سماعت پر فل کورٹ تشکیل دے دیں۔

تبصرے (0) بند ہیں