ضلع جہلم میں ایک مدرسے میں استاد کے ہاتھوں مبینہ طور پر جنسی زیادتی کا شکار ہونے والے نابالغ بچوں کے والدین نے اتوار کو ایڈیشنل سیشن جج سے ان کے بچوں کو طبی معائنے سے استثنی دینے کی درخواست کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) دینہ سب انسپکٹر احسان شاہ کے مطابق درخواست منظور کرتے ہوئے حکم دیا گیا کہ بچوں کے سامان اور کپڑوں کا فرانزک ٹیسٹ کیا جائے گا۔

ایس ایچ او احسان شاہ نے یہ بھی کہا کہ تینوں متاثرین اور زیادتی کی کوشش کا شکار ہونے والے 7 بچوں نے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 161 (سی آر پی سی) کے تحت اپنے بیانات ریکارڈ کروا دیے ہیں۔

واضح رہے کہ جمعہ کی رات متاثرہ طالبعلم کے والد محمد شہزاد نے پولیس کو اطلاع دی کہ ان کا 14 سالہ بیٹا عبدالرحمٰن جامعہ دارالقرآن کا طالب علم ہے اور قرآن حفظ کر رہا ہے۔

شکایت کنندہ نے الزام لگایا کہ ان کے بیٹے کو گزشتہ اتوار کی شام مدرسے کے ایک کمرے میں استاد نے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔

ایف آئی آر کے مطابق یہ الزام بھی لگایا گیا ہے کہ استاد نے 2 دیگر طلبہ کو بھی استحصال کا نشانہ بنایا، متاثرہ طلبہ کی عمریں 11 سے 19 سال کے درمیان بتائی جاتی ہیں۔

جمعے کی رات موصول ہونے والی شکایت کے بعد دینہ پولیس نے ملزم کو گرفتار کرلیا، اس کے علاوہ ملزم کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ 376 (3) اور 377 بی کے تحت مقدمہ بھی درج کرلیا گیا ہے۔

ایس ایچ او احسان شاہ نے ڈان کو بتایا کہ یہ کیس پولیس کے اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ (ایس آئی یو) نے اٹھایا تھا اور پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی (پی ایف ایس اے) نے نمونے جمع کیے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ملزم کو ڈی این اے اسکریننگ کے لیے پیر کو لاہور میں پی ایف ایس اے لے جایا جائے گا اور جس کمرے میں مبینہ طور پر جرم کیا گیا تھا وہاں سے اکٹھے کیے گئے سامان کی فرانزک رپورٹس کے ساتھ نتائج کو ملایا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں