اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں فلسطین کو مکمل ریاست کی رکنیت دینے کی درخواست پر امریکا نے ویٹو کردی۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق سلامتی کونسل کے 12 ارکان نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی رکنیت دینے کی حمایت کی، برطانیہ اور سوئٹزر لینڈ نے قرارداد پر ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا جبکہ امریکا نے درخواست کو ویٹو کردیا۔

فلسطینی صدر محمود عباس نے امریکا کی جانب سے درخواست ویٹو کرنے کی مذمت کرتے ہوئے اقدام غیر منصفانہ اور غیر اخلاقی قرار دیا۔

حماس نے بھی امریکی اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں امریکا کے اس اقدام سے متعلق پہلے سے خدشہ تھا۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیر خارجہ نے ویٹو کرنے کے امریکی اقدام کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ آج سلامتی کونسل میں شرمناک تجویز مسترد کردی گئی۔

قرار داد کا مسودہ پیش کرنے والے کونسل کے رکن ملک الجزائر کے اقوام متحدہ میں سفیر امر بیندجمہ نے کہا کہ فلسطین کی رکنیت کی سفارش کی بھرپور حمایت سے ظاہر ہوتا ہے کہ فلسطینیوں کو اقوام متحدہ کا مکمل رکن ہونا چاہیے۔

یاد رہے کہ جس پر امریکا کہہ چکا تھا کہ آزاد فلسطینی ریاست کا قیام اقوام متحدہ میں نہیں بلکہ فریقین کے درمیان براہ راست مذاکرات کے ذریعے ہونا چاہیے ۔

کونسل کی قرارداد منظور کرنے کے لیے اس کے حق میں کم از کم 9 ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے اور امریکا، برطانیہ، فرانس، روس یا چین کی طرف سے کوئی ویٹو نہ کیا جائے۔

یاد رہے کہ خیال رہے کہ فلسطینی اتھارٹی کو 2012 سے اقوامِ متحدہ میں غیر رکن مبصر کا درجہ تو حاصل ہے لیکن رکنیت نہیں دی گئی، سلامتی کونسل کے 193 میں سے 140 رکن ممالک فلسطین کو تسلیم کرچکے ہیں۔

تاہم اقوام متحدہ کا ایک مکمل رکن بننےکی درخواست کو سلامتی کونسل سے منظوری کے بعد جنرل اسمبلی میں کم از کم دو تہائی ووٹوں سے منظوری درکار ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں