کراچی میں کیا کیا غیر قانونی ہورہا ہے، ہمیں بھی سب پتا ہے، چیف جسٹس

22 اپريل 2024
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ہم ادھر جانا نہیں چاہتے، بلڈر نے 22 منزلہ عمارت بنادی، رسیدیں نہیں ہیں—فائل فوٹو:
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ہم ادھر جانا نہیں چاہتے، بلڈر نے 22 منزلہ عمارت بنادی، رسیدیں نہیں ہیں—فائل فوٹو:

کراچی میں چوہدری خلیق الزماں روڈ کی کمرشلائزیشن کے خلاف درخواست پر سپریم کورٹ نے ماسٹر پلان ڈپارٹمنٹ کے ایم سی اور کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے روڈ کی کمرشلائزیشن سے متعلق ریکارڈ طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ کراچی میں کیا کیا غیر قانونی ہورہا ہے، ہمیں بھی سب پتا ہے۔

’ڈان نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کراچی رجسٹری میں چوہدری خلیق الزماں روڈ کی کمرشلائزیشن کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔

چیف جسٹس نے بلڈر کے وکیل سے استفسار کیا پلاٹ کی کمرشلائزیشن فیس کس کو ادا کی ہے؟ بلڈر کے وکیل نے بتایا پلاٹ کی کمرشلائزیشن فیس ماسٹر پلان ڈپارٹمنٹ کو دی۔

چیف جسٹس نے پوچھا کس کو پیسے کھلائے ہیں؟ رسیدیں کہاں ہیں؟ بلڈر کے وکیل نے بتایا سندھ ماسٹر پلان کے ایم سی اور دیگر کو پیسے دیے، مہلت دی جائے رسیدیں پیش کردیں گے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ہم ادھر جانا نہیں چاہتے، بلڈر نے 22 منزلہ عمارت بنادی، رسیدیں نہیں ہیں، کراچی میں کیا کیا غیر قانونی ہورہا ہے ہمیں بھی سب پتا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ لیاری ڈولمپنٹ اتھارٹی، سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ یا کسی کو بھی پیسے دیے ہیں، آپ کے ہاتھ صاف ہیں تو رسیدیں دکھائیں، درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ چوہدری خلیق الزماں روڈ کمرشلائز نہیں ہوسکتا۔

سپریم کورٹ نے ماسٹر پلان ڈپارٹمنٹ کے ایم سی اور کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے روڈ کی کمرشلائزیشن سے متعلق ریکارڈ طلب کرلیا، بلڈر سے بھی کمرشلائزیشن کی مد میں ادائیگیوں کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔

چیف جسٹس کا سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کی مدت میں تبدیلی کا عندیہ

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسی نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کی مدت میں تبدیلی کا عندیہ دیتے ہوئے اس حوالے سے متعلق سینئر وکلا سے رائے طلب کرلی۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسی نے ایک کیس کی سماعت کے دوران وکلا سے استفسار کیا کہ ہائی کورٹس کے فیصلوں کے خلاف اپیل کی مدت کیا ہونی چاہیے؟ وکلا نے بتایا کہ اپیل کی مدت سےمتعلق سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ کا ایک فیصلہ موجود ہے۔

بیرسٹرفروغ نسیم نے بتایا کہ 5 رکنی بینچ کا فیصلہ محدود ہے اور آپ کو از سر نو جائزہ لینا ہوگا، وکلا کی اکثریت نے معاملے کا انتظامی طور پر جائزہ لینے کا مشورہ دیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں