• KHI: Fajr 5:40am Sunrise 7:01am
  • LHR: Fajr 5:20am Sunrise 6:46am
  • ISB: Fajr 5:28am Sunrise 6:56am
  • KHI: Fajr 5:40am Sunrise 7:01am
  • LHR: Fajr 5:20am Sunrise 6:46am
  • ISB: Fajr 5:28am Sunrise 6:56am

جشن عید میلاد النبیﷺ مذہبی جوش و جذبے سے منایا گیا، ملک بھر میں سخت سیکیورٹی انتظامات

شائع September 17, 2024 اپ ڈیٹ September 18, 2024
فوٹو: رائٹرز
فوٹو: رائٹرز
— فوٹو: رائٹرز
— فوٹو: رائٹرز
فوٹو: اے ایف پی
فوٹو: اے ایف پی

ملک بھر میں جشن عید میلاد النبیﷺ مذہبی جوش و جذبے سے منایا گیا اور اس سلسلے میں نکالنے جانے والے جلوسوں کے حوالے سے سخت سیکیورٹی انتظامات کیے گئے تھے۔

جشن عید میلاد النبیﷺ کے موقع ملک بھر میں مساجد، اہم عمارتوں اور گلیوں بازاروں میں چراغاں کرنے کے ساتھ ساتھ اہم مقامات کو بھی سجایا گیا اور کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے سخت سیکیورٹی انتظامات کیے گئے تھے۔

شہر شہر درود و سلام کی محافل منعقد ہوئیں اور عید میلاد النبی ﷺ کے جلوس نکالے گئے۔

ریڈیو پاکستان کے مطابق دن کا آغاز وفاقی دارالحکومت میں 31 اور صوبائی دارالحکومتوں میں 21، 21 توپوں کی سلامی سے ہوا۔

نماز فجر کے بعد امت مسلمہ کے اتحاد اور ملک کی ترقی وخوشحالی کے لیے خصوصی دعائیں مانگی گئیں۔

کراچی میں جشن عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم جوش و خروش سے منایا گیا، شہر بھر کے مختلف علاقوں میں چھوٹے بڑے جشن عید میلاد النبی کے جلوس برآمد ہوئے۔

کورنگی، شاہ فیصل، ملیر، لیاقت آباد، کھارادر سمیت دیگر مقامات پر نکلنے والے جلوس میں عاشقان رسول نے شرکت کی۔

شہر قائد میں جشن عید میلاد النبی ﷺ کا بڑا مرکزی اجتماع نشتر پارک میں منعقد ہوا، نشتر پارک میں ہونے والے اجتماع میں شہر بھر سے لوگوں نے ریلیوں اور جلوس کی صورت میں شرکت کی۔

کراچی سمیت سندھ میں 12 ربیع الاول کے موقع پر پاکستان رینجرز سندھ کی جانب سے سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔

ترجمان سندھ رینجرز کے مطابق کراچی، حیدرآباد، جامشورو، سکھر، نوابشاہ، بدین سمیت صوبے بھر میں اسنیپ چیکنگ، موبائل پیٹرولنگ اور موٹر سائیکل گشت کے لیے رینجرز کی اضافی نفری تعینات کی گئی۔

سی سی ٹی وی کیمروں سے جلوسوں کی نگرانی کی گئی، عوام کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے رینجرز اور پولیس نے مشتر کہ فلیگ مارچ بھی کیا۔

گزشتہ روز پنجاب کی صوبائی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ پنجاب میں میلاد کے جلوسوں کی سیکیورٹی کے لیے 55 ہزار سے زائد پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا تھا کہ پنجاب بھر میں 2ہزار 467 میلاد کی محافل اور جلوسوں کا انعقاد کیا گیا ہے جن میں ایک ہزار 581 محافل ہوں گی جن کی حفاظت کے لیے پولیس کے علاوہ محکمہ انسداد دہشت گردی کے اہلکار جلوس کے شرکا کی چیکنگ بالخصوص حساس مقامات پر تعینات کیے جائیں گے۔

صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ فیصل آباد میں سی سی ٹی وی کیمروں کو فعال کر دیا گیا ہے اور صوبے بھر میں ڈویژنل سطح پر قائم کنٹرول رومز کے ذریعے میلاد کے جلوسوں کی نگرانی کی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے مختلف شفٹوں میں اپنے فرائض سرانجام دیں گے اور ناپاک ارادوں کے حامل کسی بھی مشتبہ شخص پر نظر رکھیں گے۔

اسلام آباد

اسلام آباد میں 2 ہزار سے زائد پولیس اہلکاروں مرکزی جلوس کے ساتھ ساتھ دارالحکومت میں نکلنے والے دیگر جلوسوں کی سیکیورٹی کے فرائض انجام دیے۔

اسلام آباد پولیس نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ جلوس کے آغاز کے مقامات پر واک تھرو گیٹس نصب کیے جائیں گے اور شرکا کو مکمل تلاشی کے بعد ہی اندر جانے کی اجازت ہو گی۔

— فوٹو: اے ایف پی
— فوٹو: اے ایف پی

ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (ڈی آئی جی) اسلام آباد سید علی رضا نے کہا تھا کہ جلوس کی حفاظت کے لیے چھتوں پر اسنائپرز تعینات کیے جائیں گے، جلوس کے راستے کی متعدد سڑکوں کو سیل کر دیا جائے گا اور متعلقہ تھانوں کی پولیس علاقے میں گشت اور سیکیورٹی کے فرائض انجام دے گی۔

ڈی آئی جی سید علی رضا نے کہا کہ عید میلاد النبیﷺ کے موقع پر فول پروف سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔

راولپنڈی

راولپنڈی میں عید میلاد النبیؐ کے موقع پر امن و امان برقرار رکھنے اور ٹریفک کے انتظامات کے لیے 5 ہزار سے زائد پولیس اہلکار اور 454 ٹریفک اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔

حفاظتی انتظامات نے 108 جلوسوں کا احاطہ کیا جن میں مرکزی جلوس کے لیے 2ہزار 400 افسران اور 2 ہزار 600 سے زائد افسران بقیہ 107 جلوسوں کی حفاظت پر مامور تھے۔

اس کے علاوہ شہر میں نکالے جانے والے دو مرکزی جلوسوں کے حوالے سے سٹی ٹریفک پولیس راولپنڈی نے خصوصی ٹریفک پلان جاری کیا تھا۔

سندھ

صوبہ سندھ میں سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے سندھ حکومت نے صوبے بھر میں ڈبل سواری پر پابندی کا اعلان کیا گیا تھا۔

کراچی کے ڈی آئی جی جنوبی سید اسد رضا نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا تھا کہ کراچی میں دو مرکزی جلوس نکالے جائیں گے، پہلا ٹاور سے آرام باغ تک اور دوسرا بولٹن مارکیٹ میں واقع نیو میمن مسجد سے نشتر پارک تک نکالا جائے گا جس میں ہزاروں افراد کی شرکت متوقع ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ کراچی میں کل 4 ہزار 716 اہلکار تعینات کیے جائیں گے جن میں 15 سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس، 27 ڈپٹی ایس ایس پیز، 648 این جی اوز اور 3ہزار 735 کانسٹیبل، 51 خواتین اہلکار، 31 پولیس موبائلیں اور 40 موٹر سائیکل پولیس اہلکار شامل ہیں۔

سید اسد رضا نے کہا کہ امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے سیکیورٹی کے وسیع انتظامات کیے گئے ہیں، سیلولر فون سروسز کی معطلی کے حوالے سے کوئی سرکاری حکم جاری نہیں کیا گیا لیکن گزشتہ چند سالوں سے اس پر عمل کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ علمائے کرام سے ملاقات کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ جلوس کے دوران لائسنس یافتہ اسلحے سمیت اسلحے کی نمائش پر مکمل پابندی ہو گی جبکہ موٹرسائیکل، اونٹ، گھوڑے، کھلے ٹرک، بسوں وغیرہ کو داخلے کی اجازت نہیں ہو گی۔

— فوٹو: اے ایف پی
— فوٹو: اے ایف پی

انہوں نے کہا کہ جلوسوں میں خواتین اور بچوں کی شرکت پر بھی پابندی ہو گی۔

اسی طرح میرپورخاص پولیس نے بھی میرپورخاص، عمرکوٹ اور تھرپارکر میں 12 ربیع الاول کے جلوس کی تیاریوں کے سلسلے میں سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے۔

اس موقع پر مجموعی طور پر تین سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس، 12 گزیٹیڈ افسران، 65 انسپکٹرز، 74 سب انسپکٹرز، 228 اسسٹنٹ سب انسپکٹرز، 358 ہیڈ کانسٹیبلز اور ایک ہزار 936 کانسٹیبل اہلکاروں کو سیکیورٹی کے فرائض سونپے گئے تھے۔

اس کے علاوہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے 150 پولیس کمانڈوز ضلعی پولیس ہیڈ کوارٹرز میں اسٹینڈ بائی پر رہے۔

پریس ریلیز کے مطابق ڈی آئی جی جاوید جسکانی نے کہا کہ جشن عید میلادالنبیﷺ سے متعلق جلوسوں اور ریلیوں کی کڑی نگرانی کی جا رہی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 2 دسمبر 2024
کارٹون : 1 دسمبر 2024