• KHI: Maghrib 6:17pm Isha 7:32pm
  • LHR: Maghrib 5:45pm Isha 7:05pm
  • ISB: Maghrib 5:49pm Isha 7:12pm
  • KHI: Maghrib 6:17pm Isha 7:32pm
  • LHR: Maghrib 5:45pm Isha 7:05pm
  • ISB: Maghrib 5:49pm Isha 7:12pm

عمرکوٹ: ڈاکٹر شاہنواز قتل کیس، ڈی آئی جی سمیت دیگر کیخلاف مقدمہ درج

شائع September 28, 2024
— فوٹو: سوشل میڈیا
— فوٹو: سوشل میڈیا

عمر کوٹ میں جعلی پولیس مقابلے میں مارے جانے والے ڈاکٹر شاہنواز کے قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا، مقدمہ ڈی آئی جی جاوید جسکانی ، ایس ایس پی چوہدری اسد اور دیگر کے خلاف درج کیا گیا۔

ڈان نیوز کے مطابق ڈاکٹر شاہنواز کے قتل کا مقدمہ سندھڑی تھانے میں درج کیا گیا، مقدمہ دہشتگردی ایکٹ کے تحت درج کیا گیا، جس میں پولیس کسٹڈی میں قتل و دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔

مقدمے کے متن کے مطابق ڈاکٹر شاہنواز کو کراچی سے 19 ستمبر کو عمرکوٹ پولیس نے گرفتار کیا تھا، ایف آئی آر میں الزام لگایا گیا ہے کہ ڈی آئی جی جاوید جسکانی، ایس ایس پیز چوہدری اسد، آصف رضا، ڈی ایس پی عنایت زرداری، انسپکٹر نیاز کھوسو اور مولوی عمر جان سرہندی نے ڈاکٹر شاہنواز کو باہمی مشاورت سے قتل کرایا۔

رات گئے گرفتار ہونے والے ڈاکٹر شاہنواز کو پولیس تحویل میں سندھڑی کے قریب ماورائے عدالت قتل کیا گیا، شاہنواز کو قتل کرنے کے بعد میرپورخاص پولیس نے مقتول کے خلاف دو جھوٹے مقدمے درج کیے تھے۔

یاد رہے دو روز قبل وزیر داخلہ سندھ ضیاالحسن نے پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ عمر کوٹ میں ڈاکٹر شاہ نواز کو جعلی پولیس مقابلہ میں مارا گیا، مقابلے میں ملوث اہلکاروں کو معطل کردیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انکوائری میں الزام درست ثابت ہونے پر اہلکاروں کو معطل کیا گیا اور یہ ایک جعلی پولیس مقابلہ تھا جب کہ متاثرین جسے ذمہ دار قرار دیں گے اس کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائےگی۔

واضح رہے کہ 19 ستمبر کو ڈاکٹر شاہ نواز کے خلاف عمرکوٹ پولیس نے مبینہ طور پر مذہبی جماعتوں کے احتجاج کے بعد فیس بک پر ’گستاخانہ مواد‘ پوسٹ کرنے پر تعزیرات پاکستان کی دفعہ 295 سی کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔

اطلاعات کے مطابق ملزم کراچی فرار ہو گیا تھا لیکن عمرکوٹ پولیس نے اسے گرفتار کر کے میرپورخاص منتقل کردیا جہاں مبینہ طور پر اسے سندھڑی پولیس نے ایک ’انکاؤنٹر‘(پولیس مقابلے) میں ہلاک کر دیا، البتہ پولیس نے اس شخص کو کراچی سے گرفتار کرنے سے انکار کیا ہے۔

سندھڑی کے ایس ایچ او نیاز کھوسو نے ملزم کے قتل کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ ڈاکٹر نے ’ساتھیوں‘ کے ساتھ مل کر پولیس پر فائرنگ کی، انہوں نے دعویٰ کیا کہ جوابی کارروائی میں ملزم کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا جبکہ اس کا مبینہ ساتھی فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔

اس تمام واقعے سے ایک دن قبل ڈاکٹر شاہ نواز نے اپنے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا اکاؤنٹ ہیک ہو گیا ہے اور وہ گستاخانہ مواد شیئر کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔

کارٹون

کارٹون : 3 اکتوبر 2024
کارٹون : 2 اکتوبر 2024