قاہرہ کے قریب، کرداسہ کے علاقے میں پولیس اور فوج نے شرپسندوں کیخلاف جمعرات کو بھرپور آپریشن کیا ہے۔ اے ایف پی تصویر
قاہرہ کے قریب، کرداسہ کے علاقے میں پولیس اور فوج نے شرپسندوں کیخلاف جمعرات کو بھرپور آپریشن کیا ہے۔ اے ایف پی تصویر

قاہرہ: مصری سیکیورٹی فورسز نے قاہرہ کے نزدیک ایک شہر میں ' مجرموں اور دہشتگردوں' کیخلاف بھرپور آپریشن شروع کردیا ہے۔

سرکاری ٹی وی کے مطابق کرداسہ میں کم از کم 28 مشتبہ عسکریت پسندوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

یہ آپریشن کئی گھنٹے سے جاری رہا اور سیکیورٹی فورسز نے عسکریت پسندوں کو قابو کرنے کی ہر ممکن کوشش کی۔

واضح رہے کہ جولائی میں مصر کے مذہبی رحجان رکھنے والے صدر محمد مرسی کو اقتدار سے بے دخل کرنے کے بعد، گزشتہ ماہ اسی علاقے کرداسہ میں گیارہ پولیس افسران کو قتل کردیا گیا تھا۔

مقامی وقت کے مطابق فوجی اہلکار صبح ساڑھے پانچ بجے کرداسہ پہنچے اور ان کیساتھ ہیلی کاپٹرز بھی تھے۔

سرکاری میڈیا کے مطابق عسکریت پسندوں سے جھڑپوں میں ایک سینیئر پولیس اہلکار بھی ہلاک ہوا ہے۔

سرکاری ٹی وی کی ایک اور رپورٹ کے مطابق جمعرات کو گرفتار کئے جانے والے افراد میں محمد اویس بھی شامل ہے جس پر 14 اگست کو کرداسہ پولیس اسٹیشن کے سربراہ کے قتل کا الزام ہے۔

اس سے قبل اداروں نے پولیس سٹیشن پر ہونے والے قاتلانہ حملے کا جواب دینے کا وعدہ کیا تھا۔

بی بی سی کیلئے رپورٹنگ کرنے والے ایک صحافی نے کہا ہے کہ سیکیورٹی فوسرز نامعلوم مسلح افراد سے مقابلہ کررہی ہیں جو قصبے کے مختلف علاقوں میں مورچہ بند تھے۔ سیکیورٹی اہلکاروں نے آپریشن کے دوران عمارتوں کی آڑ لے رکھی تھی۔

جمعرات کی دوپہر تک فائرنگ کم ہوگئی لیکن قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بھاری نفری وہاں موجود تھی۔

اس سے قبل رہائشی افراد نے بتایا کہ پولیس نے مرسی کے حامیوں کیلئے گھر گھر تلاشی لی تھی۔

ظہر کی نماز کے بعد آپریشن کا دوبارہ آغاز کیا گیا۔ اس موقع پر کرداسہ کے تمام راستے بند تھے۔ ایک پولیس اہلکار نے اس موقع پر مقامی فرد کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ آگے بڑھے گا تو گولی ماردی جائے گی۔

اس کے علاوہ جمعرات کو ایک الگ واقعے میں قاہرہ کے جنوب میں ہلمیات الزیتون سٹیشن پر دو مشتبہ بم ملنے سے میٹرو ریلوے نظام متاثر ہوگیا۔

تاہم اب تک یہ معلوم نہ ہوسکا کہ سٹیشن سے ملنے والے مشکوک بم اصل ہیں یا جعلی۔

محمد مرسی کو اقتدار سے بے دخل کرنے کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں اور جھڑپوں میں ایک سو پولیس اہلکار سمیت ایک ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں