• KHI: Partly Cloudy 23°C
  • LHR: Partly Cloudy 16.3°C
  • ISB: Cloudy 13.7°C
  • KHI: Partly Cloudy 23°C
  • LHR: Partly Cloudy 16.3°C
  • ISB: Cloudy 13.7°C

پوسٹ مارٹم ہی نہیں ہوا تو سزا کیسے دے دیں؟ ہٹ اینڈ رن کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری

شائع February 26, 2025
فاضل جج نے لکھا پولیس کی جانب سے نہیں بتایا گیا اس وقت کشمیر ہائی وے پر حد رفتار کیا تھی؟ — فائل فوٹو: ڈان نیوز
فاضل جج نے لکھا پولیس کی جانب سے نہیں بتایا گیا اس وقت کشمیر ہائی وے پر حد رفتار کیا تھی؟ — فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے سپریم کورٹ کے جسٹس ملک شہزاد احمد خان کی بیٹی شانزے ملک کی ہٹ اینڈ رن کیس میں بریت کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔

ڈان نیوز کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ عدنان یوسف نے 3 سال قبل حادثے میں 2 افراد شکیل تنولی اور حسنین علی کی ہلاکت کے مقدمے کا 21 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔

تفصیلی فیصلے میں گیا ہے کہ وقوعہ 23 ستمبر 2022 کو پیش آیا، تین ماہ پندرہ دن بعد شکایت کنندہ نے شکایت دائر کی، باقاعدہ پوسٹ مارٹم رپورٹ پراسیکیوشن کے ریکارڈ میں موجود نہیں، لاش کا صرف بیرونی جائزہ لیا گیا، باقاعدہ پوسٹ مارٹم نہیں کیا گیا۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ یہ دلیل بھی دی جاسکتی ہے کہ ہر حادثے میں باقاعدہ پوسٹ مارٹم کی ضرورت نہیں ہوتی، اس کیس میں بیرونی پوسٹ مارٹم کرنے والے میڈیکل افسر نے لکھا کہ اس باڈی کا باقاعدہ پوسٹ مارٹم ضروری ہے، میڈیکل افسر کے لکھنے کے باوجود بھی لاش کا باقاعدہ پوسٹ مارٹم نہیں کیا گیا۔

عدالتی فیصلے کے مطابق جب پوسٹ مارٹم ہی نہیں ہوا تو ملزمہ کو کیس میں سزا کیسے دی جا سکتی ہے؟

عدالت نے کہا کہ جائے وقوع سے خون کے شواہد حاصل نہیں کیے گئے جنہیں گاڑی سے میچ کیا جاتا، گاڑی 2 مہینے پولیس کے پاس رہی، مگر وہیکل آرڈیننس کے تحت مطلوبہ رپورٹ حاصل نہیں کی گئی۔

فاضل جج نے لکھا کہ پولیس کی جانب سے نہیں بتایا گیا اس وقت کشمیر ہائی وے پر حد رفتار کیا تھی؟ موجود شواہد میں اس کیس میں ملزمہ کو ٹرائل کے بعد سزا ہونے کا کوئی امکان نہیں، عدالت ملزمہ شانزے ملک کی بریت کی درخواست منظور کرتی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 13 دسمبر 2025
کارٹون : 12 دسمبر 2025