سندھ کا تعلیمی نظام افغانستان سے بھی پیچھے چلا گیا، رکن سندھ اسمبلی
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان رکن سندھ اسمبلی عامر صدیقی نے کہا ہے کہ سندھ کا تعلیمی نظام افغانستان سے بھی پیچھے چلا گیا، وزیر تعلیم 7 سال سے اپنے حلقے کے اسکول ٹھیک نہیں کروا سکا۔
پٹیل پاڑہ میں سرکاری اسکول کا دورہ کرتے ہوئے رکن سندھ اسمبلی عامر صدیقی نے کہا کہ تعلیم بنیادی حق ہے، تعلیم یافتہ ہوں گے تو ملک ترقی کرے گا، ساڑھے 300 ارب روپے تعلیم میں کہاں خرچ ہورہے ہیں؟
انہوں نے مطالبہ کیا کہ بلاول بھٹو صوبے میں تعلیم کی صورتحال کا نوٹس لیں۔
پٹیل پاڑہ میں واقع اسکول سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے عامر صدیقی نے کہا کہ 4 ایکڑ رقبے پر اسکول قائم ہے، فنڈز موجود ہیں جو جان کر جاری نہیں کیے جا رہے، اس اسکول سے لیجنڈ ظہیر عباس ہاکی اولمپئن سمیع اللہ اور کلیم اللہ نے تعلیم حاصل کی۔
انہوں نے کہا کہ شدید گرمی ہے اور اسکول میں بجلی ہی نہیں، اساتذہ اور طلبہ کے بیٹھنے کے لیے فرنیچر نہیں، ایک ہی عمارت میں کئی اسکول قائم ہیں، لیڈیز ٹیچرز تو دور یہاں تو مرد حضرات اور طلبہ کے لیے بھی واش روم نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسکول کی گلی میں 4 ماہ سے سیوریج کی لائن ڈالی جاری ہے جو کام مکمل نہ ہو سکنے کے باعث ادھوری ہے، اہل علاقہ اور طلبہ شدید پریشانی کا شکار ہے، اسکول میں پینے کا صاف پانی تو دور پانی کا وجود ہی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسکول قیام پاکستان کے فوری بعد قائم ہوا، محکمہ تعلیم اس عمارت کو خطرناک قرار دے چکی ہے، ڈی سی کمیٹی بھی اس اسکول کو خطرناک قرار دے چکی، ان کا کہنا تھا کہ جان بوجھ کر کراچی کی تعلیم کو تباہ کیا جارہا ہے۔












لائیو ٹی وی