جماعت اسلامی نے رہائشی پلاٹس کے تجارتی استعمال کی اجازت کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا
جماعت اسلامی نے کراچی میں رہائشی پلاٹس کے کاروباری استعمال کی اجازت دینے کے خلاف سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کی جانب سے کراچی بلڈنگ اینڈ ٹاؤن پلاننگ ریگولیشن (کے بی ٹی پی آر) میں ترامیم کے خلاف درخواست دائر کردی۔
ڈان نیوز کے مطابق جماعت اسلامی کے 12 بلدیاتی نمائندوں نے کراچی بلڈنگ اینڈ ٹاؤن پلاننگ ریگولیشن میں ترامیم کو عدالت میں چیلنج کیا ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے ترمیم کے ذریعے اختیارات سے تجاوز کیا ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ایس بی سی اے کی جانب سے جاری 13 مارچ کے نوٹی فکیشن کو کالعدم قرار دیا جائے۔
یاد رہے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے گزشتہ ماہ کراچی بلڈنگ اینڈ ٹاؤن پلاننگ ریگولیشنز (کے بی ٹی پی آر) 2002 میں ترمیم کرتے ہوئے رہائشی پلاٹوں کو کاروباری اور تفریحی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دے دی تھی۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اس متنازع اقدام سے شاید کچھ کاروباروں کو بچایا جا سکتا ہے، لیکن یہ عمل پہلے سے خراب شہر کے بنیادی ڈھانچے کو بھی تباہ کر سکتا ہے کیونکہ ہر رہائشی علاقہ جلد ہی دکانوں، اسکولوں اور کلینکس سمیت تجارتی سرگرمیوں سے بھر جائے گا۔
واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ کے مختلف بینچز نے بلڈنگ اور ٹاؤن پلاننگ قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے متعلقہ رہائشی علاقوں میں اسکولوں، ریستوران اور دیگر تجارتی اداروں کو چلانے کے خلاف شہریوں کی جانب سے دائر متعدد درخواستوں پر احکامات جاری کیے تھے۔
فروری میں سندھ ہائی کورٹ کے بینچ نے پرانے کلفٹن گھر میں تجارتی سرگرمیاں روکنے سے متعلق عدالتی حکم کی تعمیل نہ کرنے پر توہین عدالت کی درخواست پر کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (کے ڈی اے) کے ڈائریکٹر جنرل، گیری گروپ کے مالک اور دیگر کی گرفتاری کے لیے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیے تھے۔
بعد ازاں بینچ نے ایک سماعت میں وارنٹ اور توہین عدالت کے نوٹس اس وقت جاری کیے جب مبینہ استغاثہ نے ججز کو یقین دلایا کہ مذکورہ رہائشی جائیداد کو کسی غیر قانونی یا غیر منظور شدہ مقصد کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ ایس بی سی اے حکام نے صوبائی حکومت کو عدالتی ہدایات پر عمل درآمد میں درپیش مسائل سے آگاہ کیا کیونکہ رہائشی پلاٹوں پر چلنے والے زیادہ تر کاروباری اداروں کا تعلق بااثر افراد سے ہے۔
ذرائع کے مطابق بلڈنگ ریگولیشنز کو تبدیل کرنا آسان طریقہ تھا کیونکہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ایکٹ کے برعکس، کے بی ٹی پی آر میں صرف ڈائریکٹر جنرل/اتھارٹی کے دستخط کے ساتھ ترمیم کی جاسکتی ہے۔
گزشتہ روز ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز آف پاکستان (آباد) کے سینئر وائس چیئرمین سید افضل حمید نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے قانون میں ترمیم پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے واپس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔












لائیو ٹی وی