رواں مالی سال کے 8 ماہ میں یورپی ممالک کو برآمدات میں 9.41 فیصد اضافہ ریکارڈ
رواں مالی سال کے پہلے 8 ماہ کے دوران یورپی ممالک کو پاکستان کی برآمدات میں ایک سال قبل کے مقابلے میں 9.41 فیصد اضافہ ہوا، جس کی بنیادی وجہ مغربی اور جنوبی ریاستوں کو برآمدات میں اضافہ ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ جولائی تا فروری مالی سال 25 کے دوران پاکستان کی یورپی یونین کو برآمدات 5 ارب 92 کروڑ 10 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیں، جو گزشتہ سال 5 ارب 41 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تھیں۔
برآمدات میں اضافے کی وجہ مغربی، مشرقی اور شمالی یورپ میں پاکستانی مصنوعات کی طلب میں معمولی اضافہ تھا، ان ممالک کو برآمدی آمدنی کی بحالی پاکستانی ٹیکسٹائل اور کپڑوں کی مصنوعات کے لیے بڑھتے ہوئے رجحان کو ظاہر کرتی ہے۔
مالی سال 24 میں جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے باوجود یورپی یونین کو پاکستان کی برآمدات 3.12 فیصد کم ہو کر 8 ارب 24 کروڑ ڈالر رہ گئی تھیں۔
پاکستان کی جانب سے مبینہ طور پر ان معاہدوں پر سختی سے عمل نہ کرنے کے باوجود اسلام آباد اب تک یورپی یونین کی جانب سے سخت تنقید سے بچتا رہا ہے، جس کی بڑی وجہ یوکرین میں جاری جنگ میں بلاک کی مصروفیت ہے۔
مغربی یورپ جس میں جرمنی، نیدرلینڈز، فرانس، اٹلی اور بیلجیئم جیسے ممالک شامل ہیں، یورپی یونین کو پاکستان کی برآمدات کا سب سے بڑا حصہ ہے، مالی سال 2025 کے 8 ماہ میں اس خطے کو برآمدات 11.67 فیصد اضافے کے ساتھ 2 ارب 91 کروڑ 80 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیں، جو مالی سال 24 کے 8 ماہ میں 2 ارب 61 کروڑ 30 لاکھ ڈالر تھیں۔
مشرقی اور شمالی یورپ کو برآمدات میں بھی معمولی اضافہ ہوا، مالی سال 25 کے 8 ماہ میں یورپ کے شمال کو برآمدات 17.73 فیصد اضافے کے ساتھ 49 کروڑ 80 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیں، جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 42 کروڑ 30 لاکھ ڈالر تھیں۔
مالی سال 2025 کے 8 ماہ میں جنوبی یورپ کو برآمدات 2.69 فیصد اضافے کے ساتھ 2 ارب 20 لاکھ ڈالر رہیں جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں ایک ارب 96 کروڑ ڈالر تھیں۔
اس خطے میں اسپین کو برآمدات 0.87 فیصد اضافے کے ساتھ 97 کروڑ 30 لاکھ ڈالر رہیں، جو گزشتہ سال 96 کروڑ 50 لاکھ ڈالر تھیں۔
مالی سال 25 کے 8 ماہ میں اٹلی کو برآمدات 1.83 فیصد اضافے کے ساتھ 74 کروڑ 70 لاکھ ڈالر رہیں، جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 73 کروڑ 30 لاکھ ڈالر تھیں، رواں مالی سال کے دوران یونان کو برآمدات 9.53 فیصد اضافے کے ساتھ 9 کروڑ 20 لاکھ ڈالر رہیں جو گزشتہ سال 8 کروڑ 40 لاکھ ڈالر تھیں۔