• KHI: Partly Cloudy 26.1°C
  • LHR: Sunny 21.1°C
  • ISB: Partly Cloudy 20°C
  • KHI: Partly Cloudy 26.1°C
  • LHR: Sunny 21.1°C
  • ISB: Partly Cloudy 20°C

چین کا امریکا سے جوابی محصولات مکمل طور پر منسوخ کرنے کا مطالبہ

شائع April 14, 2025
— فائل فوٹو: اے ایف پی
— فائل فوٹو: اے ایف پی

چین نے امریکا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے جوابی محصولات کو مکمل طور پر منسوخ کرے کیونکہ واشنگٹن نے کہا ہے کہ صارفین کے الیکٹرانکس اور چپ بنانے کے اہم آلات کے لیے استثنیٰ قلیل مدتی ہوسکتا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق چینی وزارت تجارت کے ایک ترجمان نے اتوار کو کہا ہے کہ ’ہم امریکا پر زور دیتے ہیں کہ اپنی غلطیوں کو درست کرنے کے لیے ایک بڑا قدم اٹھائیں، جوابی محصولات کی غلط روایت کو مکمل طور پر ختم کریں اور باہمی احترام کے صحیح راستے پر واپس آئیں‘۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے رواں ماہ عالمی محصولات میں اضافے کے اعلان کے بعد سے دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتیں ٹیرف کی جنگ میں مصروف ہیں۔

چین کی جانب سے امریکی مصنوعات پر 125 فیصد درآمدی محصولات کا اطلاق ہفتے کے روز سے ہوا جس میں بیجنگ اپنے سب سے بڑے تجارتی شراکت دار کے خلاف ڈٹ گیا۔

واشنگٹن نے جمعے کو اس وقت دباؤ کم کیا جب امریکی کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن آفس نے کہا کہ اسمارٹ فونز، لیپ ٹاپس، میموری چپس اور دیگر مصنوعات کو عالمی محصولات سے باہر رکھا جائے گا۔

چین کی وزارت تجارت نے اتوار کے روز اس استثنیٰ کو واشنگٹن کی جانب سے ایک ’چھوٹا سا قدم‘ قرار دیا اور کہا کہ چین اس فیصلے کے ’اثرات کا جائزہ‘ لے رہا ہے۔

قلیل مدتی استثنیٰ

نئی چھوٹ سے امریکی ٹیک کمپنیوں جیسے این ویڈیا اور ڈیل کے ساتھ ساتھ ایپل کو بھی فائدہ ہوگا جو چین میں آئی فون اور دیگر پریمیم مصنوعات بناتا ہے۔

رینڈ کے سینیئر محقق جیرارڈ ڈی پیپو کے مطابق امریکی کسٹمز کے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ مستثنیٰ اشیا چینی درآمدات کا 20 فیصد سے زیادہ ہیں۔

تاہم یہ ریلیف قلیل مدتی ہو سکتا ہے کیونکہ کچھ مستثنیٰ کنزیومر الیکٹرانکس کو امریکی قومی دفاعی نیٹ ورکس کے لیے اہم سمجھی جانے والی اشیا پر آنے والے شعبے کے مخصوص محصولات کا ہدف بنایا گیا ہے۔

صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ پیر کو بہت مخصوص تفصیلات دیں گے، اور ان کے وزیر تجارت ہاورڈ لٹنک نے کہا کہ سیمی کنڈکٹر محصولات ممکنہ طور پر ایک یا دو ماہ میں نافذ ہوجائیں گے۔

وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ ٹرمپ چین کے ساتھ معاہدے کے بارے میں پرامید ہیں، حالانکہ انتظامیہ کے عہدیداروں نے یہ واضح کر دیا ہے کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ بیجنگ پہلے اس تک پہنچے گا۔

ٹرمپ کے تجارتی نمائندے جیمیسن گریئر نے اتوار کو سی بی ایس ’فیس دی نیشن‘ کو بتایا کہ صدر اور ان کے چینی ہم منصب شی جن پنگ کے درمیان بات چیت کے لیے ہمارے پاس کوئی منصوبہ نہیں ہے۔

چین کہیں اور دیکھ رہا ہے

چین نے خود کو غیر یقینی واشنگٹن کے متبادل کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی ہے، جو عالمی معاشی طوفان سے خوفزدہ ممالک کو پریشان کر رہا ہے۔

شی جن پنگ آج جنوب مشرقی ایشیا کے 5 روزہ دورے کا آغاز کریں گے جہاں وہ ویتنام کے ساتھ ساتھ ملائیشیا اور کمبوڈیا کے رہنماؤں سے بات چیت کریں گے۔

ٹرمپ کی جانب سے محصولات عائد کیے جانے اور اس کے نتیجے میں پالیسی میں تبدیلیوں کے نتیجے میں امریکی معیشت کو شدید دھچکا لگا ہے، سرمایہ کاروں نے سرکاری بانڈز چھوڑ دیے ہیں، ڈالر کی قدر میں گراوٹ آئی ہے اور صارفین کا اعتماد گر رہا ہے۔

ٹرمپ پر دباؤ میں اضافہ کرتے ہوئے وال اسٹریٹ کے ارب پتی افراد جن میں ان کے اپنے کئی حامی بھی شامل ہیں، نے ٹیرف کی حکمت عملی کو نقصان دہ اور نقصان دہ اور غیرپیدواری قرار دیتے ہوئے کھلے عام تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

وائٹ ہاؤس کا اصرار ہے کہ اس جارحانہ پالیسی کے ثمرات سامنے آرہے ہیں اور درجنوں ممالک نے 90 دن کا وقفہ ختم ہونے سے قبل ہی معاہدے کو یقینی بنانے کے لیے تجارتی مذاکرات کا آغاز کر دیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 15 دسمبر 2025
کارٹون : 14 دسمبر 2025