آئی وی ایف مکس اپ، خاتون نے دوسرے کے بچے کو جنم دے دیا

شائع April 16, 2025
—فوٹو: رائٹرز
—فوٹو: رائٹرز

آسٹریلیا میں ’ان وائٹرو فرٹیلیٹی‘ (آئی وی ایف) کے ذریعے حمل ٹھہرانے کے عمل کے دوران خاتون نے غلط ’ایمبریو‘ یعنی جنین ملنے پر دوسرے کے بچے کو جنم دے دیا۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق آسٹریلیا میں آئی وی ایف کے ذریعے بے اولاد جوڑوں کو اولاد کی نعمت سے نوازنے کا علاج فراہم کرنے والے بڑے نیٹ ورک میں سے ایک نے اپنی غلط تسلیم کرتے ہوئے متاثرین کو مالی مدد اور معاونت فراہم کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ’موناش آئی وی ایف‘ کلینک نے اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے برسبین شہر میں موجود کلینک کے انسانی عملے سے غلطی ہوئی۔

کلینک کے سربراہ کا کہنا تھا کہ جس خاتون نے دوسرے کے بچے کو جنم دیا، انہیں معاملے سے آگاہ کردیا گیا جب کہ ان سے معافی بھی مانگ لی گئی ہے۔

کلینک کے مطابق مذکورہ انسانی غلطی کا احساس فروری 2025 میں اس وقت ہوا، جب بچے کو جنم دینے والے جوڑے نے اپنے رہ جانے والے ایمبریوز یعنی جنین مانگے، جس دوران پایا گیا کہ ان کے جنین میں ایک اضافی جنین تھا۔

کلینک کا کہنا تھا کہ خاتون کے رحم مادر میں جنین داخل کرنے کے بعد ان کے بچ جانے والے جنین میں اضافی ایمبریو کی موجودگی پر تفتیش شروع کی تو معلوم ہوا کہ خاتون کو غلط جنین دیا گیا تھا، جس سے بچے کی پیدائش ہوئی۔

کلینک نے یہ واضح نہیں کیا کہ خاتون نے بچے کو کب جنم دیا اور جن کا جنین تھا، ان کا کیا رد عمل ہے؟

کلینک کے مطابق انہوں نے معاملے کی تفتیش اور متاثرین کو امداد فراہم کرنے کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی جب کہ حکومت اور آئی وی ایف کے علاج پر نظر رکھنے والے اداروں کو بھی غلطی سے متعلق آگاہ کردیا گیا۔

اسی کلینک نے کچھ عرصہ قبل بھی آسٹریلیا کے متعدد جوڑوں کے ایمبریوز یعنی جنین کو ناقص قرار دے کر انہیں ختم کردیا تھا لیکن بعد میں معلوم ہوا تھا کہ ختم کیے گئے جنین میں حمل ٹھہرانے کی قوت موجود تھی۔

جنین کو ضائع کرنے پر مذکورہ کلینک کو لاکھوں ڈالرز کے عوض تصفیے کرنے پڑے تھے جب کہ کلینک کے خلاف تفتیش بھی شروع ہوئی تھی اور اب ایک بار پھر اسی کلینک نے غلطی سے خاتون کو کسی اور جوڑے کا جنین دے دیا، جس سے انہوں نے بچے کو جنم دیا۔

خاتون کو غلط جنین دیے جانے پر آسٹریلیا بھر کے ماہرین اور عام افراد نے شدید تحفظات اور اظہار برہمی کیا ہے۔

خیال رہے کہ آئی وی ایف کے علاج کے ذریعے بانجھ پن کے مسائل سے دوچار خواتین کے انڈوں کو نکال کر مرد حضرات کے اسپرم سے لیبارٹری میں ادویات کے ذریعے ملایا جاتا ہے۔

خواتین کے انڈوں اور مرد کے اسپرم کو لیبارٹری میں ملانے کے بعد ان سے جب ایمبریو یعنی جنین تیار ہوتا ہے تو واپس اس جنین کے خاتون کے رحم مادر میں ڈال دیا جاتا ہے، جس سے بچوں کی محفوظ پیدائش ہوتی ہے۔

اس وقت آئی وی ایف کا علاج پاکستان سمیت دنیا کے تقریبا تمام ممالک میں موجود ہے، اس کے ساتھ ہی حمل ٹھہرانے اور بچوں کی پیدائش میں مددگار دوسرے طریقہ علاج بھی کیے جاتے ہیں۔

عام طور پر آئی وی ایف یا بچوں کی پیدائش میں مدد دینے والے دوسرے طریقہ علاج کافی مہنگے ہوتے ہیں اور بعض ممالک میں انہیں معیوب بھی سمجھا جاتا ہے۔

پاکستان جیسے ممالک میں بھی حالیہ چند سال میں آئی وی ایف کے طریقہ علاج کروانے میں تیزی دیکھی گئی ہے۔

آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ جیسے ترقی یافتہ ممالک میں آئی وی ایف کے ذریعے سالانہ 20 سے 21 ہزار بچوں کی پیدائش ہوتی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 16 جون 2025
کارٹون : 15 جون 2025