گاڑیوں کی فروخت میں تیزی کے ساتھ آٹوفنانسنگ میں بھی اضافہ
شرح سود میں کمی کے باعث خریداروں کی آٹو فنانسنگ کی جانب رغبت برقرار ہے، جو فروری کے 249 ارب روپے سے بڑھ کر مارچ کے آخر میں 257.3 ارب روپے تک پہنچ گئی۔
ڈان اخبار میں شائع خبر کے مطابق جون 2024 میں شرح سود میں 22 فیصد سے 1000 بیسز پوائنٹس کی کمی اور قیمتوں میں استحکام خریداروں کو نئی اور استعمال شدہ گاڑیوں کی طرف راغب کر رہا ہے۔
آٹو فنانسنگ میں اگست 2024 میں بہتری آنا شروع ہوئی جب یہ 227.3 ارب روپے تھی جبکہ جون 2022 میں یہ 368 ارب روپے کی بلند ترین سطح پر تھی۔
آٹو فنانسنگ میں اضافہ کاروں، پک اپ، وین اور جیپوں کی بڑھتی ہوئی فروخت سے بھی ظاہر ہوتا ہے، جو مالی سال 2025 کے 9 ماہ میں 46 فیصد اضافے کے ساتھ ایک لاکھ 868 یونٹس تک پہنچ گئی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 69 ہزار 81 یونٹس تھی۔
آٹو ایکسپرٹ اور پارٹس مینوفیکچرر مشہود علی خان نے مستحکم قیمتوں، مستحکم ایکسچینج ریٹ، صارفین کے اعتماد میں بہتری اور نئے ماڈلز اور ویرینٹس کے اجرا کی وجہ سے جون تک گاڑیوں کی مستحکم فروخت کی پیش گوئی کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مالی سال 2026 کے لیے بجٹ تجاویز گاڑیوں کی فروخت کے امکانات کا تعین کریں گی۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک آئندہ مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں پالیسی ریٹ کو برقرار رکھتے ہوئے محتاط رویہ اختیار کرسکتا ہے۔
مشہود علی خان نے کہا کہ کم فنانسنگ لاگت گاڑیوں کی فروخت کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے لیکن اگر 2025 کی دوسری سہ ماہی میں شرح سود سنگل ڈیجٹ پر آ جائے تو گاڑیوں کی طلب میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔
مشہود علی خان نے اسٹیٹ بینک پر زور دیا کہ وہ خریداروں کو آٹو فنانسنگ کی جانب زیادہ سے زیادہ راغب کرنے لیے قرضوں کی حد 30 لاکھ روپے سے بڑھا کر 60 لاکھ روپے کرنے پر غور کرے۔
تاہم ایک ہزار سی سی تک کی گاڑیوں کی ادائیگی کی مدت میں 5 سال، ایک ہزار سی سی سے کم کی گاڑیوں کے لیے 3 سال اور 30 فیصد ڈاؤن پیمنٹ کی شرط کی وجہ سے لیز نگ کے ذریعے گاڑیاں خریدنا اب بھی مشکل دکھائی دیتا ہے۔











لائیو ٹی وی