جولائی تا مارچ غیر ملکی کمپنیوں نے ایک ارب 72 کروڑ کا منافع اپنے ملکوں کو واپس بھیج دیا
رواں مالی سال کی تیسری سہ ماہی کے اختتام تک پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری پر منافع کا اخراج دوگنا ہوگیا، جو اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے زیادہ نرم مؤقف کی عکاسی کرتا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ کے دوران ملک سے منافع کا اخراج ایک ارب 72 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا، جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 82 کروڑ 60 لاکھ ڈالر تھا۔
منافع کا اخراج طویل عرصے سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے تنازع کا موضوع بنا ہوا ہے۔
اطلاعات کے مطابق آئی ایم ایف نے اس معاملے پر مداخلت کی اور منافع کی زیادہ واپسی کی وکالت کی، چونکہ پاکستان اس وقت آئی ایم ایف کے پروگرام کے تحت ہے اور اس اہم مدد کو برقرار رکھنے کا مقصد رکھتا ہے، لہٰذا حکام نے منافع کے اخراج سے متعلق تجاویز کو قبول کیا۔
زرمبادلہ کے ذخائر 8 ماہ کی کم ترین سطح پر ہونے کے باوجود ایس بی بی مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر کو 14 ارب ڈالر تک لے جانے کے بارے میں پرامید ہے، جو ابتدائی ہدف 13 ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔
یہ امید بنیادی طور پر غیر متوقع طور پر زیادہ ترسیلات زر کی وجہ سے ہے، اسٹیٹ بینک نے مالی سال 25 کے اختتام تک ترسیلات زر میں 38 ارب ڈالر کا ہدف مقرر کیا ہے۔
اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ مالی سال 25 کے پہلے 9 ماہ کے دوران براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) پر ادائیگیاں ایک ارب 64 کروڑ ڈالر رہیں، جب کہ مالی سال 24 کے اسی عرصے میں 76 کروڑ 40 لاکھ ڈالر تھیں، اسی طرح غیر ملکی پورٹ فولیو سرمایہ کاری پر ادائیگیاں 7 کروڑ 10 لاکھ ڈالر رہیں، جو مالی سال 24 میں 6 کروڑ 20 لاکھ ڈالر سے قدرے زیادہ ہیں۔
اس عرصے کے دوران چین کے منافع میں نمایاں تبدیلی دیکھی گئی، جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے 7 کروڑ 90 لاکھ 70 ہزار ڈالر کے مقابلے میں بڑھ کر 20 کروڑ 10 لاکھ ڈالر ہوگیا، اگرچہ چین طویل عرصے سے پاکستان کا سب سے بڑا غیر ملکی سرمایہ کار رہا ہے، لیکن منافع کا اخراج تاریخی طور پر معمولی رہا ہے۔
برطانیہ نے 9 ماہ کے عرصے میں سب سے زیادہ منافع حاصل کیا، جس نے 51 کروڑ 10 لاکھ ڈالر سے زائد وصول کیے، جو گزشتہ سال کے 15 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہے۔ برطانیہ پاکستان کا سب سے پرانا غیر ملکی سرمایہ کار بھی ہے۔
امریکا کو منافع کا اخراج تقریباً 4 گنا بڑھ کر 19 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا، جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 4 کروڑ 80 لاکھ ڈالر تھا۔
اگرچہ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کبھی پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار تھا، لیکن حالیہ برسوں میں چین سے پاکستان کو برآمدات میں اضافے کی وجہ سے اسے چین نے پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ متحدہ عرب امارات واحد بڑا ملک تھا، جس نے 9 ماہ کے عرصے کے دوران منافع کے اخراج میں کمی ریکارڈ کی، جس نے 14 کروڑ 60 لاکھ ڈالر وطن واپس بھیجے، جب کہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 17 کروڑ 80 لاکھ ڈالر واپس بھیجے گئے تھے۔