ایک دوسرے کی سرزمین دہشت گردی کیلئے استعمال نہیں ہونی چاہیے، افغان حکومت سے کہہ دیا، اسحٰق ڈار

شائع April 19, 2025
— فوٹو: ڈان
— فوٹو: ڈان

نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ افغان حکومت سے کہا ہے کہ کسی ملک کی سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیے جب کہ یہ درخواست بھی کی کہ خطے کی ترقی کیلئے مل کر کام کیا جائے۔

کابل میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے اسحٰق ڈار کا کہنا تھا کہ افغانستان کے ساتھ تجارت کے فروغ پر بات ہوئی، تجارتی سامان کی نقل وحمل پر تبادلہ خیال ہوا، ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم سے تجارتی سامان کی نقل و حمل تیز ہوسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان سے تجارتی سامان کی نقل و حمل کے لیے اب 2 کمپنیاں شامل کردیں ہیں جب کہ پاکستان اور افغانستان کو ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم سے فائدہ ہوگا، طورخم بارڈر پر آئی ٹی سسٹم کو جلد فعال کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اب جب ہم تجارت کھول رہے ہیں اور دونوں حکومتیں ملکر سہولیات فراہم کررہی ہیں تو پاک افغان تجارت میں اضافہ ضروری ہے جس کے لیے پاکستان اور افغانستان میں تجارتی وفود کا تبادلہ ضروری ہے تاکہ دونوں ممالک کے عوام اور تاجر برادری اس سے فائدہ اٹھائے۔

نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین کے حوالے سے 4 اصولی فیصلے ہوئے جس میں پہلے نمبر پر یہ ہے کہ افغان شہریوں کو باعزت طریقے سے واپس بھیجاجائے گا جس پر پہلے سے ہی عمل ہورہا ہے کیوں کہ یہ ہمارا مذہبی فریضہ بھی ہے اور بطور ہمسایہ یہ ہمارا فرض ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہی حکومت کی ہدایات بھی ہیں لیکن کہیں اگر کوئی شکایات موصول ہوں تو اس پر فوری ایکشن لیا جائے گا اور اس کے لیے وزارت داخلہ کی جانب سے ہدایات جاری کی جائیں گی اور اس کا نوٹی فکیشن 48 گھنٹے میں جاری کیا جائے گا اور اس شکایت کو حل کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ کچھ مہاجرین واپس آرہے ہیں جن کی جائیدایں فروخت کرنے میں مشکلات ہیں، میں نے یہ بھی سنا کہ کہیں پر یہ اعلان ہوا کہ ان سے کوئی بھی جائیدیں نہ خریدیں لیکن میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ حکومت پاکستان کی ایسی کوئی ہدایات موجود نہیں ہیں، اس حوالے سے بھی ایک کمیٹی قائم کی گئی ہے جو تمام شکایات کا ازالہ کرے گی۔

اسحٰق ڈار نے کہا کہ مہاجرین کی جتنی بھی چیزیں ہیں وہ اپنے ساتھ لاسکتے ہیں اس کے لیے ایف بی آر بھی موجود ہے، ہم نے افغانستان کو یہ درخواست کی ہے کہ ہمیں ملکر اس خطے کی بہتری اور امن وامان کے لیے ملکر قائم کرنا ہے اور اس کے لیے ہم افغانستان میں دہشت گردی کی کوئی کارروائی کرنے کے لیے اپنی سرزمین کسی کو استعمال کرنے دیں گے۔

مزید کہا کہ برائے مہربانی آپ بھی اس کو روکیں اور ہم ملکر سختی سے اس سے نمٹیں گے کہ ہماری سرزمین ایک دوسرے کے خلاف دہشت گردی کے حوالے سے استعمال کرنے کی اجازت نہیں اور اگر کوئی کرے گا تو ہم دونوں ذمہ دار ہوں گے کہ ایسے عناصر کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کریں۔

وزیر خارجہ کی افغان ہم منصب سے ملاقات

اس سے قبل، اسحٰق ڈار نے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی سے ملاقات کی، جس میں مشترکہ امن و ترقی کا عہد کیا گیا ہے جب کہ ملاقات کے دوران دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت کو مثبت ماحول میں جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔

افغان وزیر خارجہ سے ملاقات نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار کی ملاقات کے دوران دونوں ممالک کے درمیان تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت کو مثبت ماحول میں جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا گیا، اسحٰق ڈار نے افغان ہم منصب پر واضح کردیا کہ پاکستان اپنے برادر ملک افغانستان میں خوشحالی کا خواہاں ہے۔

افغانستان کے عبوری وزیراعظم سے ملاقات

نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار نے افغانستان کے عبوری وزیراعظم ملا محمد حسن اخوند سے ملاقات کی جس میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق دونوں رہنماؤں نے سلامتی، تجارت، ٹرانزٹ تعاون اور عوامی تعلقات سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ ملاقات میں پاک افغان برادرانہ تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

افغان عبوری ڈپٹی وزیر اعظم سے ملاقات

نائب وزیراعظم نے اپنے افغان ہم منصب ملا عبدالسلام سے بھی ملاقات کی، دونوں رہنماؤں نے امن و سلامتی اور عوامی سطح پر روابط کو استوار کرنے پر تبادلہ خیال کیا جب کہ ملاقات میں دوطرفہ تجارت، ٹرانزٹ اور اقتصادی تعاون کو بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔

اسحٰق ڈار کابل پہنچ گئے

قبل ازیں، کابل روانگی سے قبل نور خان ایئر بیس پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے اسحٰق ڈار نے عزم ظاہر کیا کہ کوششں کریں گے کہ پاکستان اور افغانستان ملکر کام کریں۔

نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحٰق ڈار ایک روزہ دورے پر کابل پہنچے ہیں۔

یہ دورہ کابل میں پاک افغان جوائنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس کے تازہ ترین دور کے بعد کیا جا رہا ہے، پاکستانی وفد کی قیادت افغانستان کے لیے پاکستان کے نمائندہ خصوصی سفیر صادق خان نے کی تھی۔

دورہ کابل سے قبل میڈیا سے گفتگو

روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان گہرے برادرانہ تعلقات ہیں، جنہیں مزید مستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔

اسحٰق ڈار نے کہا کہ پاکستان کو دہشت گردی کے حوالے سے خدشات ہیں، اور اس معاملے پر افغان فریق سے بات چیت کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد ایسے تعاون کو فروغ دینا ہے، جو دونوں ممالک اور خطے کے عوام کے باہمی مفادات کو پورا کرے۔

پاکستانی سفارت خانے کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ایئرپورٹ پر افغان حکومت کے معززین نے نائب وزیراعظم کا استقبال کیا، افغانستان میں پاکستان کے ہیڈ آف مشن سفیر عبید الرحمٰن نظامانی اور سفارت خانے کے افسران بھی اس موقع پر موجود تھے۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ دورے کے دوران اسحٰق ڈار افغانستان کے قائم مقام وزیراعظم ملا محمد حسن اخوند سے ملاقات کریں گے، افغانستان کے قائم مقام نائب وزیراعظم برائے انتظامی امور ملا عبدالسلام حنفی سے بھی ملاقات کریں گے، اور قائم مقام وزیر خارجہ عامر خان متقی سے بھی ملاقات کریں گے۔

روانگی سے قبل سرکاری میڈیا پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن (پی ٹی وی) سے گفتگو کرتے ہوئے اسحٰق ڈار نے کہا کہ گزشتہ چند سالوں میں افغانستان کے ساتھ تعلقات میں سرد مہری کی کچھ وجوہات ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میرے خیال میں پاکستان، عوام، ان کی جانوں اور ان کی املاک کی سلامتی بہت اہم ہے، ہمیں دہشت گردی کے حوالے سے خدشات ہیں جن پر ہم بات کریں گے۔‘

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت، معیشت اور سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع موجود ہیں، وسطی ایشیا کے ساتھ ہمارے روابط ریل کے ذریعے بنائے جا سکتے ہیں، لیکن جب تک افغانستان شراکت دار نہیں بنتا، پاکستان اور وسطی ایشیا کے درمیان ریلوے لنک اس کے بغیر تعمیر نہیں کیا جا سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ تجارت میں موجود صلاحیت کو بروئے کار نہیں لایا جا رہا، وزیراعظم اور دیگر اسٹیک ہولڈرز نے فیصلہ کیا کہ ہم افغانستان کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔

اسحٰق ڈار نے رواں ہفتے کے اوائل میں دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے تجارتی اور سرمایہ کاری مذاکرات پر بھی روشنی ڈالی، افغانستان کے قائم مقام وزیر برائے صنعت و تجارت نورالدین عزیزی کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطح کے وفد نے پاکستان کا دورہ کیا تاکہ تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کے طریقے تلاش کیے جا سکیں۔

اسحٰق ڈار کا کہنا تھا کہ وہ خیر سگالی کا پیغام لے کر جا رہے ہیں اور کہا کہ دونوں مسلم ممالک کو ایک دوسرے کے قریبی شراکت دار بننا چاہیے اور دونوں ممالک کے عوام کی معاشی ترقی اور عوام کی بہتری کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔

اس سے ایک روز قبل ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا تھا کہ قائم مقام افغان وزیر خارجہ کی دعوت پر وزیر خارجہ اسحٰق ڈار اعلیٰ سطح کے وفد کی قیادت کرتے ہوئے کل کابل جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں پاک افغان تعلقات کا احاطہ کیا جائے گا، سیکیورٹی اور تجارت سمیت باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کے طریقوں پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔

یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں ہو رہا ہے، جس میں افغان پناہ گزینوں کی ملک بدری، سرحد پر جھڑپیں اور 2021 میں افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد سے پاکستان کے اندر مسلح گروہوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمی شامل ہے۔

پاکستان کا موقف ہے کہ یہ مسلح گروہ افغان سرزمین کے اندر سے کام کرتے ہیں، تاہم افغان حکام نے اس دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوئی بھی افغان سرزمین کو کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں کر سکتا۔

کارٹون

کارٹون : 13 جون 2025
کارٹون : 12 جون 2025