کراچی میں ہجوم کے تشدد سے احمدی کی ہلاکت، 13 مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا، پولیس

شائع April 19, 2025
— فوٹو: اے ایف پی
— فوٹو: اے ایف پی

پولیس نے کہا ہے کہ کراچی کے علاقے صدر میں ہجوم کے تشدد سے احمدی کی ہلاکت کے کیس میں چھاپے مار کر 13 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، جبکہ فرسٹ انفارمیشن رپورٹ بھی درج کر لی گئی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز پولیس حکام کے مطابق کراچی کے علاقے صدر میں ایک مذہبی سیاسی جماعت کے سیکڑوں کارکنان نے احمدی برادری سے تعلق رکھنے والی عبادت گاہ پر دھاوا بولا تھا جبکہ ہجوم کے تشدد سے ایک 46 سالہ تاجر لئیق احمد چیمہ ہلاک ہو گیا تھا۔

ٹی ایل پی کے کارکنان نے مبینہ طور پر عبادت گاہ سے کچھ فاصلے پر آٹو پارٹس مارکیٹ کے قریب لئیق احمد پر تشدد کیا تھا، جو مبینہ طور پر ہجوم کی ویڈیو ریکارڈ کر رہا تھا، بعد ازاں اسے سول ہسپتال منتقل کیا گیا تھا، جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا تھا۔

ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (ڈی آئی جی) جنوبی سید اسد رضا نے ڈان کو بتایا کہ پولیس نے 15 نامزد ملزمان کے خلاف قتل اور دہشت گردی کے الزام کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔

ایف آئی آر متوفی کے رشتہ دار نے پریڈی پولیس اسٹیشن میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 147، دفعہ 148، دفعہ 149 اور 302 کے تحت درج کیا گیا ہے جبکہ مقدمے میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 7 بھی شامل کی گئی ہے۔

شکایت کنندہ کا کہنا تھا کہ وہ متوفی سے ملنے اس کے گھر پہنچا تھا، جب اسے دوپہر ڈیڑھ بجے فون آیا کہ ہاشو سینٹر کے قریب لوگوں کی بڑی تعداد نے لئیق احمد چیمہ کو بری طرح زخمی کردیا، اور اسے سول ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

شکایت کنندہ نے بتایا کہ وہ اور دیگر رشتہ دار فوری طور پر ہسپتال پہنچے جہاں ڈاکٹروں نے انہیں بتایا کہ لئیق احمد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا، انہوں نے کہا کہ وہ بعد میں احمدیہ ہال گئے جہاں انہیں اطلاع ملی کہ دوپہر ایک بج کر 15 منٹ پر ایک ہجوم نے ان کے کزن کو مارا پیٹا، جس دوران ملزمان نے ویڈیو بھی بنائی۔

شکایت کنندہ نے کہا کہ ’میرا کزن مدد کے لیے پکار رہا تھا‘، انہوں نے مزید کہا کہ لئیق احمد چیمہ سڑک پر گر گیا اور مار پیٹ کے بعد اس کے سر اور چہرے سے بہت خون بہہ رہا تھا، مزید کہنا تھا کہ کچھ معلومات حاصل کرنے کے بعد اور سوشل میڈیا کے ذریعے اسے معلوم ہوا کہ 15 نامزد ملزمان نے اس کے کزن کو ’بے دردی سے‘ قتل کیا۔

شکایت کنندہ نے کہا کہ اس کا ہلاک کزن ایک کیس (ایف آئی آر 608/2023) کا گواہ تھا، جو عدالت میں زیر التوا ہے، ایف آئی آر کے مطابق مقتول جمعہ (17 اپریل 2025) کو اس کیس کی سماعت کے دوران عدالت میں پیش ہوا تھا جہاں ملزمان نے اسے سنگین نتائج کی دھمکیاں دی تھیں۔

قبل ازیں، ڈی آئی جی جنوبی سید اسد رضا نے آج ڈان کو بتایا کہ تقریباً 15 سے 20 افراد کے ہجوم میں سے 6 افراد کی شناخت کی گئی ہے، جنہوں نے لئیق احمد چیمہ کو مار مار کر ہلاک کیا تھا، یہ لوگ سی سی ٹی وی فوٹیج میں نظر آئے۔

ڈی آئی جی سید اسد رضا کا کہنا تھا کہ ان میں سے ایک کھارادر کا منتخب یوسی چیئرمین ہے، ملزم نے ٹی ایل پی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا اور کامیابی حاصل کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ تین دیگر مشتبہ افراد کو 2023 میں ٹی ایل پی کے خلاف توڑ پھوڑ کے ایک مقدمے میں نامزد کیا گیا تھا، لیئق احمد چیمہ اس واقعے کا واحد عینی شاہد تھا۔

ڈی آئی جی جنوبی نے بتایا کہ شناخت کردہ دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے شہر کے مختلف علاقوں میں چھاپے مارے جا رہے ہیں، مزید کہا کہ دیگر کی شناخت بھی کی جائے گی۔

دریں اثنا، پریڈی تھانے کے ہاؤس افسر (ایس ایچ او) شبیر حسین نے متوفی کی رہائش گاہ کا دورہ کیا اور اس کے اہل خانہ سے ملاقات کی، جبکہ پولیس اہل خانہ کو واقعہ کی ابتدائی رپورٹ درج کرنے پر راضی کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

گزشتہ روز ایس ایچ او شبیر حسین نے بتایا تھا کہ تقریباً 45 سے 50 احمدی ان کی عبادت گاہ کے اندر موجود تھے، جب ہجوم نے ان کا محاصرہ کیا، ایس ایچ او کا مزید کہنا تھا کہ انہیں محفوظ مقام پر منتقل کرنے کے لیے جیل وین کو بلایا گیا۔

پولیس سرجن ڈاکٹر سمیہ سید نے ڈان کو بتایا تھا کہ متوفی کے پورے جسم پر متعدد زخم آئے ہیں، تاہم موت سر پر چوٹ کی وجہ سے ہوئی، جس سے فریکچر اور خون بہنے لگا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 24 جون 2025
کارٹون : 23 جون 2025