ملک بدری کا معاملہ شدت اختیار کرنے پر ٹرمپ کی ’کمزور‘ ججز پر تنقید

شائع April 21, 2025
سینیٹر کرس وان ہولن نے کہا کہ امریکا میں غیر قانونی صدر ہے، جو سپریم کورٹ کے حکم کو نظر انداز کر رہا ہے— فائل فوٹو
سینیٹر کرس وان ہولن نے کہا کہ امریکا میں غیر قانونی صدر ہے، جو سپریم کورٹ کے حکم کو نظر انداز کر رہا ہے— فائل فوٹو

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کے لیے بے مثال اختیارات استعمال کرنے کی کوشش پر تنازع اس وقت مزید شدت اختیار کر گیا جب انہوں نے ایک بار پھر عدلیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا، جب کہ ایک اعلیٰ ڈیموکریٹ عہدیدار نے متنبہ کیا کہ ملک آئینی بحران کے ’قریب تر‘ پہنچ گیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق تازہ ترین واقعات سپریم کورٹ کی جانب سے ہفتے کی علی الصبح ایک ڈرامائی مداخلت کے بعد پیش آئے ہیں، جس میں ٹرمپ کی جانب سے وینزویلا کے تارکین وطن کو مناسب طریقہ کار کے بغیر ملک بدر کرنے کے لیے غیر واضح قانون کے استعمال کو عارضی طور پر روک دیا گیا تھا۔

ٹرمپ نے اتوار کے روز اپنے پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر خاص طور پر ہائی کورٹ کا نام نہیں لیا، لیکن کمزور اور غیر مؤثر ججز اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو تنقید کا نشانہ بنایا جو امریکی قوم پر ’مذموم حملے‘ کو جاری رکھنے کی اجازت دے رہے ہیں، یہ حملہ اتنا پرتشدد ہے کہ اسے کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا۔

ہائی کورٹ کے 2 قدامت پسند ججز میں سے ایک سیموئل ایلیٹو نے عدالت کی اکثریت کے ہنگامی فیصلے کو ’قانونی طور پر مشکوک‘ قرار دیا، انہوں نے اختلافی نوٹ میں لکھا کہ ’درحقیقت آدھی رات کو عدالت نے مخالف پارٹی کو سنے بغیر قانونی طور پر مشکوک ریلیف جاری کیا۔‘

عدالت کے حکم نامے نے کم از کم عارضی طور پر ان احکام پر پابندی لگا دی ہے جن کے بارے میں انسانی حقوق کے گروپوں نے خبردار کیا تھا کہ ٹیکساس میں قید وینزویلا کے تارکین وطن کی ملک بدری متوقع ہے، جن پر گینگ کے ارکان ہونے کا الزام ہے۔

زیادہ وسیع پیمانے پر، یہ فیصلہ عارضی طور پر حکومت کو 1798 کے اجنبی دشمن ایکٹ کے تحت تارکین وطن کو ملک بدر کرنے سے روکتا ہے، اسے آخری بار دوسری جنگ عظیم کے دوران جاپانی نژاد امریکی شہریوں کو پکڑنے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔

ٹرمپ انتظامیہ وفاقی ججز، انسانی حقوق کی تنظیموں اور ڈیموکریٹس کے ساتھ گٹھ جوڑ کر رہی ہے، جن کا کہنا ہے کہ انہوں نے تارکین وطن کو ملک بدر کرنے میں آئینی طور پر طے شدہ حقوق کو پامال یا نظر انداز کیا ہے۔

ڈیموکریٹک سینیٹر ایمی کلوبوچار نے ’سی این این‘ کو بتایا کہ ہم آئینی بحران کے قریب تر آرہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ ہمیں بحران میں دھکیلنے کی کوشش کر رہے ہیں، تاہم ریپبلکن صدر نے اس بات پر زور دیا ہے کہ وہ امریکی شہریوں کو غیر قانونی تارکین وطن کی لہر سے بچا رہے ہیں، جس میں قاتل دہشت گرد اور عصمت دری کرنے والے شامل ہیں۔

ابریگو گارسیا کی غیر قانونی حراست

گزشتہ ماہ ٹرمپ انتظامیہ نے سیکڑوں تارکین وطن کو ایل سلواڈور کی انتہائی سیکیورٹی والی ’سی ای سی او ٹی‘ جیل میں بھیج دیا تھا اور الزام عائد کیا تھا کہ وہ پرتشدد گروہوں کے ارکان ہیں۔

سب سے زیادہ مشہور کیس میں میری لینڈ کے رہائشی کلمار ابریگو گارسیا کو بغیر کسی الزام کے بدنام زمانہ ایل سلواڈور میگا جیل میں جلاوطن کر دیا گیا۔

بعد ازاں انتظامیہ نے اعتراف کیا کہ ایبریگو گارسیا کو ’انتظامی غلطی‘ کی وجہ سے جلاوطن افراد میں شامل کیا گیا تھا اور ایک عدالت نے فیصلہ دیا کہ حکومت کو ان کی واپسی میں سہولت فراہم کرنی چاہیے۔

تاہم ٹرمپ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ابریگو گارسیا دراصل گینگ کا رکن ہے، جس میں جمعے کے روز سوشل میڈیا پر ایک گینگ کی علامت کی تصویر پوسٹ کرنا بھی شامل ہے، جس میں ان کی انگلیوں پر ٹیٹو بنوایا گیا ہے۔

سی ای سی او ٹی کے قیدیوں کو بغیر کھڑکیوں والی کوٹھریوں میں بند کیا جاتا ہے، دھاتی بستروں پر بغیر کسی گدے کے سوتے ہیں اور وہاں کسی کو بھی آنے کی اجازت نہیں ہے۔

میری لینڈ کے سینیٹر کرس وان ہولن نے جمعرات کے روز ایبریگو گارسیا سے ملاقات کی تھی اور کہا تھا کہ یہ شخص اپنی حراست سے حیران تھا اور جیل میں خطرہ محسوس کر رہا تھا۔

اتوار کے روز وان ہولن نے ٹرمپ انتظامیہ کو چیلنج کیا تھا کہ وہ اس بات کے ثبوت فراہم کریں کہ وہ ملک بدری میں امریکی قوانین کا احترام کر رہی ہے۔

انہوں نے ’سی این این‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ قانون کی حکمرانی جو بھی حکم دیتی ہے میں اس کے ساتھ ٹھیک ہوں، لیکن اس وقت ہمارے پاس ایک غیر قانونی صدر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک غیر قانونی صدر، جو امریکا کی سپریم کورٹ کے حکم کو نظر انداز کر رہا ہے، انہیں امریکا کی عدالتوں میں پیش کرنے یا خاموش رہنے کی ضرورت ہے۔

کارٹون

کارٹون : 15 جون 2025
کارٹون : 14 جون 2025