فیسکو نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے رکن کے گھر سے میٹر ہٹانے پر معافی مانگ لی
فیصل آباد الیکٹرک سپلائی کارپوریشن نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے رکن ثنااللہ مستی خیل کے گھر سے بجلی کا میٹر ہٹانے پر معافی مانگ لی، چیئرمین کمیٹی جنید اکبر خان نے خبردار کیا ہے کہ اس طرح کے اقدامات مکمل طور پر ناقابل قبول ہیں، پی اے سی اپنے ارکان کے وقار پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔
ڈان اخبار میں شائع خبر کے مطابق منگل کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کا بند کمرہ اجلاس چیئرمین جنید اکبر خان کی صدارت میں منعقد ہوا، جس میں باضابطہ کارروائی شروع ہونے سے قبل ارکان نے پہلے داخلی بحث کی۔
پی اے سی کے رکن ثنااللہ خان مستی خیل کی رہائش گاہ سے بجلی کے میٹرز ہٹانے کا معاملہ زیر غور آیا، یہ کارروائی مبینہ طور پر فیصل آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (فیسکو) کے عملے نے کی تھی، اس معاملے کو پہلے کمیٹی میں اٹھایا گیا تھا، جس کی وجہ سے احتجاجاً پچھلا اجلاس ملتوی کرنا پڑا تھا۔
منگل کے ان کیمرہ سیشن کے دوران سیکریٹری پاور نے کمیٹی کو بریفنگ دی اور تصدیق کی کہ اس میں ملوث فیسکو حکام پہلے ہی کمیٹی اور مستی خیل دونوں سے معافی مانگ چکے ہیں۔
سیکریٹری نے اجلاس سے روانگی سے قبل گفتگو میں کہا کہ’میں نے ضروری بریفنگ فراہم کردی ہے، اب یہ کمیٹی پر منحصر ہے کہ وہ اس معاملے کو کیسے حل کرتی ہے’۔
پی اے سی کے چیئرمین جنید اکبر خان نے ثنااللہ مستی خیل کی جانب سے معافی قبول کرنے کے اقدام کا خیرمقدم کیا لیکن واقعے کی سنگینی کو اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات مکمل طور پر ناقابل قبول ہیں، پی اے سی اپنے ارکان کے وقار پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ اجلاس کمیٹی کے احتجاج کے تسلسل کے طور پر منعقد کیا جا رہا ہے، اگر ثنااللہ مستی خیل نے معاف کرنے کا فیصلہ نہ کیا ہوتا تو سخت کارروائی کی جاتی۔
اس کے علاوہ پی اے سی نے وزارت ریلوے کے خلاف کئی آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا۔ سیکریٹری ریلوے مظہر ذیشان نے کمیٹی کو متعدد مستقل مسائل پر بریفنگ دی جن میں بجٹ کی کمی بھی شامل ہے جس کی وجہ سے کئی پنشنرز 2 سال سے مراعات سے محروم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں 64 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں لیکن واجبات اب بھی 13 سے 14 ارب روپے ہیں۔
مظہر ذیشان نے کمیٹی کو مین لائن ون (ایم ایل ون) ریلوے اپ گریڈ منصوبے کے حوالے سے بھی آگاہ کیا اور دعویٰ کیا کہ ہماری جانب سے کوئی مسئلہ نہیں ہے، انہوں نے تصدیق کی کہ نظر ثانی شدہ ڈیزائن ٹرین کی رفتار کو 160 کلومیٹر فی گھنٹہ تک لے جائے گا۔
پی اے سی نے جون 2020 سے جون 2022 کے درمیان 3.39 ارب روپے سے زائد کی لاگت سے 100 انجنوں کی مرمت پر پریکیورمنٹ کی خلاف ورزیوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ چیئرمین جنید اکبر خان نے ڈپارٹمنٹل اکاؤنٹس کمیٹی (ڈی اے سی) کے اجلاسوں سے قابل عمل نتائج نہ ملنے پر تنقید کی اور مزید بحث ملتوی کردی۔
آڈٹ کے دیگر اہم معاملات میں ہائی اسپیڈ ڈیزل کی خریداری میں 50 کروڑ 66 لاکھ روپے کی خورد برد اور سکھر میں الشفا آئی ہسپتال کو لیز پر دی گئی زمین کا غیر مجاز کمرشل استعمال شامل ہے۔ کمیٹی نے دونوں معاملات کی باضابطہ تحقیقات کا حکم دیا اور ڈیزل کیس میں 10 دن کی ڈیڈ لائن مقرر کرتے ہوئے ایکشن رپورٹ طلب کی۔
کمیٹی نے شفافیت اور عوامی احتساب کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا اور متنبہ کیا کہ ایسے معاملات میں بھی جہاں ارکان نے معاف کرنے کا فیصلہ کیا ہے، عوامی اعتماد کی خلاف ورزیوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔