اسرائیلی بمباری سے مزید 40 فلسطینی شہید، غزہ میں بڑے پیمانے پر قحط کا خطرہ

شائع April 27, 2025
امریکی لڑاکا طیاروں نے صنعا سمیت یمن کے متعدد صوبوں پر نئے فضائی حملے بھی کیے ہیں
—فوٹو: اسکرین گریب/ الجزیرہ
امریکی لڑاکا طیاروں نے صنعا سمیت یمن کے متعدد صوبوں پر نئے فضائی حملے بھی کیے ہیں —فوٹو: اسکرین گریب/ الجزیرہ

اسرائیلی افواج کی جانب سے غزہ پر بمباری کا سلسلہ جاری ہے، تازہ حملوں میں ہفتے سے لیکر اب تک کم از کم 40 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں، جب کہ امدادی حکام نے اسرائیل کی ناکہ بندی کے دوران ’بڑے پیمانے پر قحط کی صورتحال‘ کے بارے میں خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔

قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق حماس کا کہنا ہے کہ اس نے مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں ثالثوں کے سامنے ’جنگ بندی، قیدیوں کے تبادلے اور تعمیر نو کے لیے ایک جامع معاہدے تک پہنچنے کے لیے اپنا وژن‘ پیش کیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا یمن کے حوثی باغیوں کے خلاف اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے اور صنعا میں متعدد علاقوں پر بمباری کر رہا ہے، جن میں کم از کم 8 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

غزہ پر 18 ماہ قبل مسلط کی جانے والی اسرائیل کی جنگ سے اب تک کم از کم 51 ہزار 495 فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 17 ہزار 524 کے زخمی ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے، غزہ حکومت کے میڈیا آفس نے شہادتوں کی تعداد 61 ہزار 700 سے زائد بتائی ہے اور کہا ہے کہ ملبے تلے دبے ہزاروں افراد ک مردہ تصور کیا جارہا ہے۔

7 اکتوبر 2023 کو حماس کی زیر قیادت حملوں کے دوران اسرائیل میں کم از کم ایک ہزار 139 اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے، اور 200 سے زیادہ کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔

اسرائیلی فوجی، پولیس اہلکار ہلاک

اسرائیلی فوج اور اس کی پولیس نے الگ الگ بیانات جاری کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں جاری لڑائی کے دوران ایک فوجی اور ایک خفیہ پولیس افسر ہلاک ہوا ہے۔

فوج کے مطابق 21 سالہ فوجی غزہ کی پٹی کے شمالی حصے میں مارا گیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والا پولیس افسر بارڈر پولیس سدرن یامس یونٹ کا خفیہ افسر تھا۔

ٹائمز آف اسرائیل نے خبر دی ہے کہ دونوں افراد جمعے کی سہ پہر غزہ شہر کے شجاعیہ علاقے میں حماس کے خلاف لڑتے ہوئے مارے گئے تھے۔

حماس کا وفد قاہرہ سے واپس روانہ

فلسطینی گروپ حماس ایک بیان جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ مجاہد محمد درویش کی سربراہی میں اس کا وفد قاہرہ سے روانہ ہوگیا ہے۔

وفد نے جنگ بندی، قیدیوں کے تبادلے، ریلیف اور تعمیر نو کے حصول کے لیے ایک جامع معاہدے تک پہنچنے کے لیے تحریک کا وژن پیش کیا، اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ ان کوششوں کی کامیابی کو یقینی بنانے کے لیے مزید کوششیں کی جائیں گی اور رابطے جاری رکھے جائیں گے۔

اجلاس میں غزہ کی پٹی میں 2 ماہ کی مکمل ناکہ بندی کے بعد انسانی صورتحال پر بھی بات چیت کی گئی، جس میں قبضے کی وجہ سے پٹی میں امداد، خوراک اور طبی سامان کے داخلے کو روک دیا گیا تھا۔

اجلاس میں امداد کی فراہمی اور پٹی کے شہریوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا، بیان میں جامع معاہدے کے لیے گروپ کے وژن کے بارے میں تفصیلات پیش نہیں کی گئیں۔

ہسپتالوں میں جھلسے مریضوں میں اضافہ

غزہ میں جھلسنے والے مریضوں کو ’تکلیف دہ درد ’ سے راحت پہنچانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز (ایم ایس ایف) کا کہنا ہے کہ 18 مارچ کو اسرائیل کی جانب سے غزہ کے خلاف جنگ دوبارہ شروع کیے جانے کے بعد سے ان کی ٹیموں نے جھلسنے والے مریضوں کی تعداد میں اضافہ دیکھا ہے، جن میں زیادہ تر بچے ہیں۔

گروپ نے کہا کہ چوں کہ اسرائیلی حکام غزہ کا محاصرہ جاری رکھے ہوئے ہیں اور درد کش ادویات سمیت بنیادی امداد اور ادویہ تک رسائی کو روک رہے ہیں، بہت سے مریض تکلیف دہ درد برداشت کرنے پر مجبور ہیں، جنہیں کوئی ریلیف فراہم نہیں کیا جاسکتا۔

نصیر ہسپتال میں کام کرنے والے ایم ایس ایف کے میڈیکل ایکٹیویٹی منیجر ڈاکٹر احمد ابو وردہ کا کہنا ہے کہ ’بچے چیختے ہیں، کیوں کہ ان کی جلد سے جلے ہوئے کپڑے چپکے ہوتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ معصوم بچے ہم سے آپریشن روکنے کی بھیک مانگتے ہیں، لیکن اگر ہم مردہ ٹشوز کو نہ ہٹائیں، تو انفیکشن اور سیپسس موت کا سبب بن سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کافی طبی سامان کے بغیر، اور بہت سارے مریضوں کو جلنے کے زخموں کی دیکھ بھال کی ضرورت ہے، ہم مناسب دیکھ بھال فراہم کرنے کے قابل نہیں، ہم صرف ناگزیر انفیکشن کو غیر مؤثر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اسرائیلی فوج کو افرادی قوت کی کمی کا سامنا

سابق اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ کا کہنا ہے کہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے غزہ، مقبوضہ مغربی کنارے، وادی اردن، لبنان، شام اور سینا میں جاری لڑائی میں اسرائیلی فوج اپنی حدود سے تجاوز کر چکی ہے۔

انہوں نے ایکس پر ایک طویل پوسٹ میں کہا کہ ہمیں کبھی بھی اتنی زیادہ سرحدوں اور فوجیوں کا انتظام کرنے کی ضرورت نہیں پڑی، اس وقت اسرائیلی فوج کے پاس 20 ہزار فوجیوں کی کمی ہے۔

بینیٹ نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ انتہائی قدامت پسند یہودی اسرائیلیوں کو بھرتی کرنے پر عائد پابندیوں کو مزید ختم کرے، تاکہ دیگر ریزرو سیٹوں پر دباؤ کو کم کرنے میں مدد مل سکے، جس میں ان کا بیٹا بھی شامل ہے۔

جنوری میں اسرائیلی فوج نے 338 الٹرا آرتھوڈوکس یہودیوں کو بھرتی کیا تھا، جب سپریم کورٹ نے فیصلہ سنایا تھا کہ سابقہ استثنیٰ کی کوئی قانونی بنیاد نہیں ہے۔

یمن پر امریکی حملے جاری، 8 شہری زخمی

انصار اللہ (حوثیوں) سے وابستہ ذرائع ابلاغ کے مطابق، امریکی لڑاکا طیاروں نے ہفتے کی شام یمن کے متعدد صوبوں پر نئے فضائی حملے کیے، جن میں مختلف علاقوں، خاص طور پر دارالحکومت صنعا اور شمالی صوبہ سعدہ کو نشانہ بنایا گیا۔

ان حملوں میں سعدہ شہر کے ارد گرد 3 فضائی حملے اور صوبہ سعدہ کے ضلع کتاف کو نشانہ بنانے والے 4 فضائی حملے شامل ہیں۔

یمنی ذرائع ان حملوں کو جارحیت قرار دے رہے ہیں، السبین پر فضائی حملوں کے سلسلے میں سے ایک نے لبنانی ہسپتال کے قریب گھر کو نشانہ بنایا۔

امریکی فورسز نے دارالحکومت کے شمال میں بنی الحارث ضلع میں ایک رہائشی علاقے کو بھی نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں کم از کم 8 شہری زخمی ہوئے۔

یہ حملے ایسے وقت میں کیے گئے ہیں، جب امریکی افواج نے الحدیدہ، سعدہ، مارب اور الماہوت صوبوں کو نشانہ بناتے ہوئے 15 سے زائد حملے کیے۔

یمن کا اسرائیل پر میزائل حملہ

اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے یمن سے داغے گئے میزائل کو مار گرایا ہے۔

ایکس پر ایک پوسٹ میں فوج نے کہا کہ اسرائیل کے اراوا اور بحیرہ مردار کے علاقے پر فائر کیے گئے راکٹ کو سائرن بجنے کے بعد روکا گیا۔

فوج نے کہا کہ اس راکٹ کو اسرائیلی علاقے میں داخل ہونے سے پہلے ہی روک لیا گیا، کوئی نقصان نہیں ہوا۔

کارٹون

کارٹون : 26 جون 2025
کارٹون : 25 جون 2025