عام انتخابات کے 14 ماہ بعد بھی دو تہائی انتخابی عذرداریوں کے فیصلے نہیں ہوسکے، فافن

شائع April 28, 2025
مسلم لیگ (ن) کے جیتنے والوں کیخلاف 25، پیپلز پارٹی کے خلاف 6، پی ٹی آئی کیخلاف 5 درخواستیں دائر کی گئیں — فائل فوٹو
مسلم لیگ (ن) کے جیتنے والوں کیخلاف 25، پیپلز پارٹی کے خلاف 6، پی ٹی آئی کیخلاف 5 درخواستیں دائر کی گئیں — فائل فوٹو

فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) کی ایک رپورٹ کے مطابق 8 فروری 2024 کو ہونے والے عام انتخابات کے 14 ماہ بعد بھی قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے حلقوں کے نتائج کو چیلنج کرنے والی تقریباً دو تہائی درخواستوں کا فیصلہ نہیں ہو سکا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یکم فروری سے 20 اپریل 2025 کے درمیان الیکشن ٹربیونلز نے 2024 کے عام انتخابات سے متعلق 24 درخواستوں کا فیصلہ سنایا، جس کے بعد فیصلہ شدہ درخواستوں کی مجموعی تعداد 136 ہو گئی، جو چاروں صوبوں میں زیر سماعت کل 372 درخواستوں کا 36.5 فیصد ہے، ان میں سے 26 فیصد قومی اسمبلی کی نشستوں اور 42 فیصد صوبائی اسمبلی کی نشستوں سے متعلق ہیں۔

جن 24 درخواستوں کا فیصلہ کیا گیا ان میں سے 21 کا تعلق پنجاب، 2 کا بلوچستان اور ایک کا سندھ سے تھا، پنجاب میں لاہور میں 2 ٹربیونلز نے 8، راولپنڈی میں ایک اور بہاولپور میں ایک ٹربیونل نے 6 مقدمات کا فیصلہ سنایا۔

کوئٹہ کے 2 ٹربیونلز نے ایک ایک کیس نمٹا دیا، جب کہ کراچی میں ٹربیونل نے صرف ایک کیس نمٹایا، اس عرصے کے دوران خیبر پختونخوا سے کسی درخواست کا فیصلہ نہیں کیا گیا۔

فافن نے کہا کہ گزشتہ مہینوں کے مقابلے میں پنجاب میں زیر سماعت درخواستوں کی تعداد میں اضافے کے باوجود فیصلوں کی مجموعی رفتار سست روی کا شکار ہے۔

اس کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ رپورٹنگ کی مدت کے دوران 4 ٹربیونل بڑے پیمانے پر غیر فعال رہے، جن میں سے 2 خیبر پختونخوا میں، ایک پنجاب میں اور واحد ٹربیونل اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری کا ہے۔

اب تک بلوچستان کے 3 الیکشن ٹربیونلز نے صوبے میں قومی اور صوبائی حلقوں کے لیے دائر 51 درخواستوں میں سے 43 (83 فیصد) کا مجموعی طور پر فیصلہ سنایا ہے، پنجاب کے 8 ٹربیونلز نے 192 درخواستوں میں سے 66 (34 فیصد) کا فیصلہ کیا ہے، سندھ کے 5 ٹربیونلز نے 83 درخواستوں میں سے 18 (22 فیصد) کا فیصلہ کیا، خیبر پختونخوا کے 6 ٹربیونلز نے 42 درخواستوں میں سے 9 (21 فیصد) کا فیصلہ کیا ہے۔

اب تک جن 136 درخواستوں پر فیصلہ سنایا گیا ان میں سے 133 کو خارج کر دیا گیا، اور 3 درخواستیں منظور کی گئیں، 133 برطرفیوں میں سے 52 کو غیر فعال بنیادوں پر برطرف کیا گیا، جن میں سے 10 کا تعلق قومی اسمبلی کے حلقوں اور 42 کا تعلق صوبائی اسمبلی کے حلقوں سے ہے۔

درخواست گزار کون ہیں؟

پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کی تعداد سب سے زیادہ ہے جن میں سے 55 فیصد درخواستیں ان کی جانب سے دائر کی گئی ہیں، اس کے بعد مسلم لیگ (ن) کے امیدوار (13 فیصد)، پیپلز پارٹی کے امیدوار (8 فیصد)، غیر وابستہ آزاد امیدوار (7 فیصد) اور جے یو آئی (ف) کے امیدوار (6 فیصد) ہیں۔

باقی 11 فیصد درخواستوں میں پارٹی کے 16 دیگر امیدوار شامل ہیں۔

اب تک آزاد امیدواروں کی 56 فیصد، پیپلز پارٹی کے 50 فیصد، مسلم لیگ (ن) اور جے یو آئی (ف) کے 42،42 فیصد اور دیگر جماعتوں کے 58 فیصد امیدواروں کی درخواستوں کا فیصلہ کیا جا چکا ہے۔

39 فیصد درخواستوں میں مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کی جیت کو چیلنج کیا گیا ہے، اس کے بعد تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار (16 فیصد)، ایم کیو ایم پاکستان اور پیپلز پارٹی کے امیدواروں (13 فیصد)، غیر وابستہ آزاد امیدواروں (6 فیصد) اور جے یو آئی (ف) کے 5 فیصد امیدوار ہیں۔

دیگر 8 فیصد درخواستوں میں 11 دیگر جماعتوں کے مدعا علیہان امیدوار شامل ہیں۔

اب تک غیر وابستہ آزاد امیدواروں کے خلاف 58 فیصد، پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کے خلاف 45 فیصد، جے یو آئی (ف) کے امیدواروں کے خلاف 39 فیصد، مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے امیدواروں کے خلاف 36 فیصد، ایم کیو ایم پاکستان کے امیدواروں کے خلاف 27 فیصد اور دیگر جماعتوں کے امیدواروں کے خلاف 21 فیصد درخواستوں کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ٹربیونلز کے فیصلوں کےخلاف اپیلیں

فافن کی رپورٹ کے مطابق الیکشن ٹریبونلز کے 54 فیصلوں کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جا چکا ہے، ان میں سے 3 اپیلیں جیتنے والے امیدواروں نے دائر کی گئیں، جن کے خلاف انتخابی درخواستیں منظور کی گئی تھیں۔

علاوہ ازیں متعلقہ الیکشن ٹربیونلز کی جانب سے انتخابی درخواستیں مسترد کیے جانے کے خلاف 51 اپیلیں دائر کی گئیں، ان میں سے 4 کو سپریم کورٹ نے سنا اور خارج کر دیا، باقی 47 اپیلیں ابھی زیر سماعت ہیں۔

انتخابی درخواستیں مسترد کرنے کے خلاف دائر 51 درخواستوں میں سے 11 قومی اسمبلی کے انتخابات میں ہارنے والے امیدواروں کی جانب سے دائر کی گئیں، اسی طرح صوبائی اسمبلی کے انتخابات میں ہارنے والے امیدواروں کی جانب سے 40 درخواستیں جمع کرائی گئیں، جن میں بلوچستان سے 24، پنجاب سے 12 اور سندھ سے 4 امیدوار شامل ہیں۔

انتخابی عذر داریاں مسترد کرنے کے خلاف 51 اپیلوں میں سے 22 اپیلیں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں، 6 پی پی پی کے امیدواروں، 5 مسلم لیگ (ن)، 4 جے یو آئی پی امیدواروں، 3 آزاد امیدواروں اور 2،2 نیشنل پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور جمہوری وطن پارٹی کے امیدواروں کی جانب سے دائر کی گئی ہیں۔

اسی طرح ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی، زمین سندھ اور بلوچستان عوامی پارٹی کے امیدواروں کی جانب سے ایک ایک درخواست دائر کی گئی۔

مسلم لیگ (ن) کے جیتنے والوں کے خلاف 25، پیپلز پارٹی کے خلاف 6، تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کے خلاف 5، ایم کیو ایم پاکستان، جے یو آئی (ف) اور غیر وابستہ آزاد امیدواروں کے خلاف 4،4، نیشنل پارٹی کے خلاف 2 اور بلوچستان عوامی پارٹی سے تعلق رکھنے والے فاتح کے خلاف ایک اپیل دائر کی گئی۔

کارٹون

کارٹون : 14 جون 2025
کارٹون : 13 جون 2025