اقوام متحدہ نے پاکستان کے 38 اضلاع کیلئے جامع ’ہیٹ ویو ایمرجنسی پلان‘ کا آغاز کر دیا

شائع May 1, 2025
ہیٹ ویو سے کراچی، حیدر آباد، سکھر، بلوچستان میں جعفر آباد، صحبت پور اور نصیر آباد انتہائی خطرے میں ہیں — فائل فوٹو: اے ایف پی
ہیٹ ویو سے کراچی، حیدر آباد، سکھر، بلوچستان میں جعفر آباد، صحبت پور اور نصیر آباد انتہائی خطرے میں ہیں — فائل فوٹو: اے ایف پی

اقوام متحدہ نے پاکستان کے لیے جامع ’ہیٹ ویو ایمرجنسی پلان‘ کا آغاز کیا ہے، جس میں شدید گرمی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقوں کو ہدف بنایا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ منصوبہ تیار کرنے والے اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ انسانی امور (یو این او سی ایچ اے) کے مطابق پاکستان میں پیشگی کارروائی کی کوششیں ’انٹر سیکٹرل ہیٹ ویو ایمرجنسی پلان‘ کے ساتھ قریبی طور پر منسلک ہیں، اور او سی ایچ اے کے کوآرڈینیشن کردار کے ذریعے اسے مزید تقویت دی جا رہی ہے۔

صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز (پی ڈی ایم اے) اور انسانی ہمدردی کے شراکت داروں کے ساتھ قریبی تعاون سے کام کرتے ہوئے او سی ایچ اے مشترکہ منصوبہ بندی، ہیٹ ویو سے نمٹنے کی کوششوں کی نقشہ سازی اور اجتماعی تیاریوں کو فروغ دینے میں سہولت فراہم کر رہا ہے۔

2025 میں ہیٹ ویو سے نمٹنے کی سرگرمیوں کی تیاری کے مراحل کی حمایت کے لیے 8 لاکھ 29 ہزار 728 ڈالر کی پہلے سے طے شدہ ایندھن کی فنڈنگ حاصل کی گئی ہے۔

ان اقدامات کا مقصد سندھ، بلوچستان اور پنجاب کے 12 ہائی رسک اضلاع میں تقریباً 7 لاکھ 76 ہزار افراد تک پہنچنا ہے، پیشگی اقدامات پہلے سے طے شدہ حدود کی بنیاد پر شروع کیے جائیں گے اور طے شدہ ایکشن پلان پر عمل کیا جائے گا۔

’گلوبل کلائمیٹ رسک انڈیکس‘ میں پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں سے پانچواں سب سے زیادہ خطرے سے دو چار ملک قرار دیا گیا ہے، جس میں شدید موسمی واقعات اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے معاشی اور انسانی اثرات کو اجاگر کیا گیا ہے، یہ درجہ بندی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے اثرات، خاص طور پر شدید موسمی واقعات، جیسے سیلاب اور ہیٹ ویو کا نمایاں طور پر سامنا کر رہا ہے۔

یو این او سی ایچ اے کے مطابق ہلکی سے معتدل ہیٹ ویو اس وقت ہوتی ہے، جب روزانہ زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 3 سے 5 دن کی مدت کے لیے معمول کے زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت سے 3 سے 5 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ ہوتا ہے، جس سے جسمانی اور ذہنی صحت کے مسائل جیسے اموات اور ہسپتال میں داخل ہونا پڑ سکتا ہے۔

گرمی کی لہر کے اثرات کا تعین کرنے میں نمی، ہوا کی رفتار، ہوا کا دباؤ، آبادی کی حساسیت اور ہم آہنگی جیسے مقامی عوامل کردار ادا کرتے ہیں، 10 لاکھ سے زیادہ آبادی والے شہری علاقے عام طور پر آس پاس کے علاقوں کے مقابلے میں ایک سے 3 ڈگری گرم ہوتے ہیں۔

شہری علاقے خاص طور پر سندھ میں کراچی، حیدر آباد اور سکھر اور بلوچستان میں جعفر آباد، صحبت پور اور نصیر آباد انتہائی خطرے میں ہیں اور انہیں گرمی کے انتظام کی حکمت عملی اور کمزور آبادی وں کے تحفظ کے لیے عوامی آگاہی کی ضرورت ہے۔

ہنگامی پلان کے تحت چاروں صوبوں میں مجموعی طور پر 38 اضلاع کو ہدف بنایا جائے گا، جن کی آبادی کا تخمینہ 3 کروڑ 60 لاکھ سے زائد ہے، ہیٹ ویو سے سندھ سب سے زیادہ متاثر ہوگا، اس کے بعد پنجاب، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کا نمبر آتا ہے۔

2024 کی ہیٹ ویو کی صورتحال کی بنیاد پر، یو این او سی ایچ اے نے مشاہدہ کیا ہے کہ بار بار ہیٹ ویو کے باوجود کراچی جیسے شہری علاقوں میں گرمی سے متعلق اموات کو کم کرنے کے لیے مؤثر پیشگی انتباہ کے نظام کا فقدان ہے۔

سستی کولنگ ٹیکنالوجیز، پبلک کولنگ سینٹرز اور ہائیڈریشن پوائنٹس کی عدم موجودگی سے شہری علاقوں میں گرمی کے خطرات میں اضافہ ہوتا ہے، اقوام متحدہ کی جانب سے سستی کولنگ ٹیکنالوجیز، زیادہ کثافت والے علاقوں میں پبلک کولنگ سینٹرز اور شہری اور دیہی علاقوں میں پانی کی دکانوں کے لیے سبسڈی دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے لیے ڈان میڈیا گروپ کی مہم بریتھ پاکستان کا حصہ بنیں۔

کارٹون

کارٹون : 13 جون 2025
کارٹون : 12 جون 2025