امریکا میں پاکستانی سفیر کا صدر ٹرمپ سے بھارت کیساتھ کشیدگی کم کروانے کا مطالبہ

شائع May 1, 2025
رضوان سعید شیخ نے کہا کہ پاکستان ترقی کر رہا ہے، ہمیں صرف ایک ’پرامن پڑوس‘ کی ضرورت ہے
—فوٹو: رائٹرز/پاکستان ایمبیسی ایکس
رضوان سعید شیخ نے کہا کہ پاکستان ترقی کر رہا ہے، ہمیں صرف ایک ’پرامن پڑوس‘ کی ضرورت ہے —فوٹو: رائٹرز/پاکستان ایمبیسی ایکس

امریکا میں پاکستان کے سفیر نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں مہلک حملے کے بعد ہمسایہ ملک بھارت کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کم کرنے میں مدد کریں۔

پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ نے ’نیوز ویک‘ سے گفتگو میں کہا کہ ایک صدر کے لیے اپنی انتظامیہ کے دوران دنیا میں امن کے لیے کھڑے ہونا’ ایک واضح مقصد ہے، اس وقت دنیا میں مسئلہ کشمیر سے بڑا کوئی دوسرا مسئلہ نہیں۔

سفیر رضوان سعید شیخ کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر ہمارے پاس ایک ایسا صدر ہے، جو دنیا میں امن کے لیے ایک واضح مقصد کے طور پر کھڑا ہے، اور ایک امن ساز اپنی لیگیسی قائم کرنے کا خواہاں ہے، اسی طرح ڈونلڈ ٹرمپ جنگوں اور تنازعات کو ختم کرانے میں کردار ادا کرنا چاہتے ہیں، تو مجھے ایسا لگتا ہے کہ کشمیر سے زیادہ اہم اور نمایاں مسئلہ کوئی اور نہیں ہو سکتا، خاص طور پر اس وقت جب دونوں ممالک جوہری قوت کے حامل ہوں‘

انہوں نے کہا کہ یہ کتنا سنگین معاملہ ہے، ہم ایسے ممالک کی بات کر رہے جو جوہری صلاحیت رکھتے ہیں۔

نیوز ویک کے مطابق رضوان سعید شیخ نے دلیل دی کہ ٹرمپ انتظامیہ کو پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لیے ماضی کی امریکی کوششوں کے مقابلے میں زیادہ جامع اور پائیدار اقدامات کرنے کی ضرورت ہوگی۔

پاکستانی سفیر نے کہا کہ میرے خیال میں درپیش خطرے کے پیش نظر اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے فوری طور پر کشیدگی کم کرنے کے اقدامات کرنا ہوں گے۔

انہوں نے مسئلہ کشمیر کے زیادہ پائیدار حل پر زور دیا، بجائے اس کے کہ صورتحال کو غیر یقینی رہنے دیا جائے۔

اپنے انٹرویو کے دوران انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مسئلہ کشمیر بھارت اور پاکستان کے درمیان تمام مسائل کی جڑ ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب تک حتمی تصفیہ کشمیر نہیں ہو جاتا اور طے شدہ قراردادوں پر عمل نہیں ہوجاتا، ہم سب کو یہ مسائل درپیش رہیں گے، یہی وجہ ہے کہ ہم امریکا اور دیگر ممالک پر زور دیتے ہیں کہ وہ اس صورتحال میں کردار ادا کریں، اور تنازعات کے خاتمے کے لیے فعال کردار ادا کریں۔

پاکستانی سفیر نے کہا کہ اگر دیرینہ تنازع حل ہوجائے تو جنوبی ایشیا کی آبادی امن کے ساتھ رہ سکتی ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان دیگر تمام مسائل بڑے نہیں ہیں۔

رضوان سعید شیخ نے کہا کہ ہم خاص طور پر بڑے ملک کے ساتھ لڑنا نہیں چاہتے، ہم امن چاہتے ہیں، یہ ہمارے اقتصادی ایجنڈے کے مطابق ہے، یہ ہماری قومیت کے مطابق ہے، یہ اس وقت ہمارے ہر مقصد کے مطابق ہے، لیکن ہم وقار کے ساتھ امن چاہتے ہیں۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہم ایسا نہیں کرنا چاہیں گے، لیکن اگر جنگ مسلط کی گئی تو ہم ذلت کی زندگی پر عزت کی موت کو ترجیح دیں گے۔

ٹرمپ سے کشیدگی کم کرنے میں کردار ادا کرنے کا مطالبہ اسی دن سامنے آیا، جب امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کی پاکستان اور بھارت کے اعلیٰ رہنماؤں سے بات چیت متوقع تھی۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے گزشتہ روز امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے ساتھ فون کال میں زور دیا تھا کہ وہ بھارت پر دباؤ ڈالے کہ وہ بیان بازی بند کرے اور ذمہ داری سے کام لے۔

خارجہ پالیسی ’جغرافیائی معاشیات کی طرف بڑھ رہی ہے‘

رضوان سعید شیخ نے پاکستان کے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے پہلگام حملے میں اپنے ملک کے کسی بھی ملوث ہونے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے آپریشن کے نتائج پاکستان کے مفادات کو فائدہ پہنچانے کے بجائے صرف نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

پاکستانی سفیر نے نیوز ویک کو بتایا کہ پاکستان اپنی خارجہ پالیسی میں واضح تبدیلی پر توجہ مرکوز کر رہا ہے، جس کا محور جغرافیائی سیاست اور جغرافیائی معاشیات ہے، ہم اس وقت معاشی طور پر ترقی کر رہے ہیں، پاکستان کو وسیع تر خطے کے لحاظ سے صرف ایک ’پرامن پڑوس‘ کی ضرورت ہے۔

پہلگام حملے کے لیے پاکستان کو مورد الزام ٹھہرانے کو ’مضحکہ خیز‘ قرار دیتے ہوئے رضوان شیخ نے کہا کہ اسلام آباد اس واقعے اور پاکستان کے درمیان تعلق ثابت کرنے کے لیے نئی دہلی سے شواہد کا انتظار کر رہا ہے۔

پاکستانی سفیر نے کہا کہ یہ حملہ فالس فلیگ آپریشن ہوسکتا ہے، جو جان بوجھ کر پاکستان پر الزام عائد کرنے کے لیے کیا جاسکتا ہے۔

دوسری جانب، واشنگٹن میں بھارتی سفارت خانے نے نیوز ویک کو ایک بیان میں کہا کہ حملے کے پیچھے موجود دہشت گردوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا، بھارتی سفارتخانے نے رضوان سعید شیخ کے بیان کو ’تاریخ دوبارہ لکھنے اور حقائق چھپانے کی ایک گھناؤنی کوشش‘ قرار دیا۔

پاک فضائیہ جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کیلئے تیار

ادھر، سرکاری ریڈیو پاکستان نے پاک فضائیہ کی فوجی صلاحیتوں اور صلاحیتوں کو ظاہر کرنے والی ایک ویڈیو بھی شیئر کی، جس میں جے ایف 17 بلاک تھری بھی شامل ہے، جسے دیگر ممالک نے بھی پاکستان سے خریدا ہے۔

ویڈیو کے کیپشن میں کہا گیا ہے کہ پاک فضائیہ پاکستان کی فضائی سرحدوں کے دفاع کے لیے ثابت قدم ہے۔

ریڈیو پاکستان نے خبر دی کہ پاک فضائیہ کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے مکمل طور پر تیار اور پرعزم ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاک فضائیہ جدید ترین لڑاکا طیاروں سے لیس ہے، فضائیہ نے ہمیشہ اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کو انتہائی مہارت اور پاکستان کی سالمیت کے لیے لگن کے ساتھ نبھایا ہے۔

پی اے ایف اپنی تکنیکی مہارت اور جرات مندانہ ساکھ کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے۔

آزاد کشمیر میں ایک ہزار سے زائد مدارس بند

ایک مقامی عہدیدار نے خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث آزاد جموں و کشمیر میں ایک ہزار سے زائد مدارس (مذہبی اسکول) بند کر دیے گئے ہیں۔

مقامی مذہبی امور کے شعبے کے سربراہ حافظ نذیر احمد نے کہا کہ ہم نے کشمیر کے تمام مدرسوں کے لیے 10 دن کی چھٹی کا اعلان کیا ہے، محکمے کے ایک ذرائع نے بتایا کہ اس کی وجہ سرحد پر تناؤ اور تصادم کے امکانات ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 5 دسمبر 2025
کارٹون : 4 دسمبر 2025