• KHI: Maghrib 7:14pm Isha 8:40pm
  • LHR: Maghrib 6:58pm Isha 8:33pm
  • ISB: Maghrib 7:08pm Isha 8:47pm
  • KHI: Maghrib 7:14pm Isha 8:40pm
  • LHR: Maghrib 6:58pm Isha 8:33pm
  • ISB: Maghrib 7:08pm Isha 8:47pm

کراچی: تقریباً ہر چائے خانے پر پتی اور دودھ میں خطرناک کیمیکلز کی ملاوٹ کا انکشاف

شائع May 4, 2025
— فوٹو: فہیم صدیقی/ وائٹ اسٹار
— فوٹو: فہیم صدیقی/ وائٹ اسٹار

سندھ فوڈ اتھارٹی (ایس ایف اے) حکام نے کہا ہے کہ شہر بھر میں چائے کی تقریباً ہر دکان اور ڈھابے پر استعمال ہونے والا دودھ اور چائے کی پتی خطرناک حد تک نقصان دہ کیمیکلز اور مادوں سے آلودہ پائی گئی ہے۔

ڈان اخبار میں شائع خبر کے مطابق حکام نے مزید کہا کہ مختلف علاقوں میں چائے کی پتی کے 100 فیصد نمونے اور دودھ کے 90 فیصد نمونے ملاوٹ شدہ اور کیمیکل اور اضافی رنگوں سے آلودہ پائے گئے ہیں۔

ہفتے کو ڈان سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایس ایف اے نے حال ہی میں کراچی کے مختلف علاقوں میں 127 چائے خانوں اور ڈھابوں کا معائنہ کیا تھا تاکہ چائے کے دو اہم اجزا کے نمونے حاصل کیے جاسکیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان کے تجزیے سے پتہ چلا کہ وہ سبھی آلودہ اور ملاوٹ شدہ چائے کی پتی کا استعمال کر رہے تھے، جبکہ صرف 10 فیصد چائے خانے خالص دودھ استعمال کر رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ چائے کی 127 دکانوں سے لیے گئے دودھ کے 80 فیصد نمونوں میں مختلف کیمیکلز کی ملاوٹ پائی گئی جبکہ 10 فیصد میں پانی کی ملاوٹ پائی گئی۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ دودھ کے نمونے ملاوٹ شدہ اور ڈٹرجنٹ، کاربونیٹس، نمک، چینی، خشک دودھ اور اضافی پانی سے آلودہ پائے گئے۔

انہوں نے بتایا کہ چائے کی تمام 110 دکانوں اور ڈھابوں میں چائے کی پتی بھی ملاوٹ شدہ اور آلودہ پائی گئیں۔

ایس ایف اے کے ڈائریکٹر جنرل آصف جان صدیقی نے بتایا کہ دودھ اور چائے کی پتی کے جمع کردہ نمونوں کی جانچ ایس ایف اے اور جامعہ کراچی کی مشترکہ لیبارٹری نے کی۔

انہوں نے کہا کہ اتھارٹی نے چائے کے ملاوٹ شدہ اور آلودہ اجزا کے استعمال کے خلاف سخت کارروائی کا منصوبہ بنایا ہے، ملاوٹ شدہ دودھ اور چائے کی پتی کی سپلائی اور کاروبار میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ چائے میں ملاوٹ شدہ اجزا کے استعمال کے خلاف مہم شہر کے تمام 7 اضلاع میں شروع کی گئی ہے اور چائے کی پتی کے تمام 127 نمونوں میں پولی فینولز موجود ہیں جو مختلف پلانٹس میں پایا جانے والا ایک سستا مواد ہے اور منافع بڑھانے کے لیے مینوفیکچررز اور سپلائیز کے ذریعہ استعمال کیا جاتا ہے۔

ایس ایف اے کے سربراہ نے کہا کہ چائے میں دیگر پودوں کی ملاوٹ صحت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے جس سے ممکنہ طور پر ہاضمے کے مسائل اور دیگر پیچیدگیاں پیدا ہوتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملاوٹ کرنے والے چائے کے قدرتی پولی فینول مواد کو کم کرتے ہیں جس سے اس کا معیار متاثر ہوتا ہے۔

حکام نے بتایا کہ چائے کی پتی اور دودھ کے نمونے شہر کے مختلف علاقوں سے حاصل کیے گئے تھے جن میں کلفٹن، صدر، برنس روڈ، اولڈ سٹی ایریاز، ناظم آباد، نارتھ ناظم آباد، فیڈرل بی ایریا، گلشن اقبال، گلستان جوہر، کورنگی، شاہ فیصل، سائٹ، کیماڑی اور ملیر شامل ہیں۔

ڈان کو دستیاب نمونوں کی ضلع وار رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صرف 10 فیصد نمونوں اضافی پانی کے علاوہ کسی اور چیز کی ملاوٹ نہیں پائی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ ضلع جنوبی کی متعدد دکانوں سے دودھ کے 43 نمونے لیے گئے جن میں سے 19 میں ملاوٹ پائی گئی۔

کورنگی میں جمع کیے گئے 16 میں سے 9 نمونوں میں ملاوٹ پائی گئی، ملیر میں 20 میں سے 10، شرقی میں 16 میں سے 5، کیماڑی میں 13 میں سے 6، ضلع غربی میں 7 میں سے 3 اور ضلع وسطی میں 12 میں سے 2 نمونوں میں ملاوٹ پائی گئی۔

تشویشناک بات یہ ہے کہ 7 اضلاع میں چائے کی پتی کے تمام 110 نمونوں میں پولی فینولز کی ملاوٹ پائی گئی۔

اس کارروائی کے دوران ضلع جنوبی میں 43، کورنگی میں 16، غربی میں 3، کیماڑی میں 13، شرقی اور ملیر میں 16،16 اور ضلع وسطی میں 3 افراد کو حراست میں لیا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 24 مئی 2025
کارٹون : 22 مئی 2025